Editorial

ظالم بھارت جلد اپنے انجام کو پہنچے گا

پچھلے دو ماہ سے فلسطین پر بدترین حملوں کے باعث سفاک اور ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل بُری طرح بے نقاب ہوچکی ہے۔ اسرائیل اس دوران بیس ہزار سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو شہید کرچکا ہے، غزہ کا انفرااسٹرکچر برباد کر چکا ہے۔ نو ہزار کے قریب بچوں کو شہید کر چکا ہے۔ وہ ماضی میں جو طرح طرح کے مظالم ڈھا کر دُنیا بھر میں اپنی مثبت تصویر پیش کرتا رہتا تھا اور اطلاعات کو پھیلنے سے روک لیتا تھا۔ ظلم کی چکی میں پستے فلسطینی مسلمانوں کے حالات و واقعات پر دُنیا ملا جلا ردعمل رکھتی تھی اور اسرائیل کو ظالم گرداننے سے کتراتی تھی۔ اس باعث دُنیا کے اکثر حصوں میں اس کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، تاہم پچھلے دو ماہ کے دوران اسرائیل بُری طرح ایکسپوز ہوچکا ہے۔ جنگی اصولوں کو جس طرح اُس نے تہہ و بالا کیا ہے، اسی سبب دُنیا کے اکثر حصوں میں اس کا امیج بھی تہہ و بالا ہوگیا ہے اور دُنیا کے اکثر ممالک فلسطینی مسلمانوں کو مظلوم اور اسرائیل کو ظالم و سفاک کہتے نہیں جھجک رہے۔ چند ایک کو چھوڑ کر پوری دُنیا اسرائیل پر لعنت ملامت کر رہی ہے۔ اس سے جنگ بندی کے ساتھ آزاد اور خودمختار فلسطین کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اسرائیل کے نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط پروپیگنڈوں کے جال کچے ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کا مکروہ، سفاک چہرہ دُنیا کے سامنے آچکا ہے۔ اسی طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی بھارت پچھلے سات عشروں سے زائد عرصے سے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ سوا لاکھ کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ کتنے ہی گرفتار کرکے لاپتا کردیے گئے۔ کتنی ہی نامعلوم قبریں کشمیر میں سامنے آچکی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر دُنیا کی سب سے بڑی جیل گردانی جاتی ہے، جہاں لاتعداد خواتین نیم بیوگی کی زیست بسر کررہی ہیں۔ کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑ چکی ہیں، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوچکی ہیں، کتنے ہی بچے یتیم کیے جاچکے ہیں۔ بھارت نے پچھلے سات عشروں سے زائد عرصے میں کیا کیا ظلم نہیں ان پر ڈھائے۔ اُن کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا۔ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ بدترین تعصب روا رکھا گیا۔ اسرائیل کی پیروی کرتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھونڈی کوشش کی۔ کشمیری مسلمانوں کو جدوجہد آزادی سے باز رکھنے کے لیے تمام تر حربے آزمالیے، لیکن کشمیری مسلمانوں کا جذبہ آزادی مزید توانا ہوا۔ حریت قیادت کو قید و بند کی صعوبتوں میں ڈالنے سے تحریک آزادی کشمیر تھمی نہیں، بلکہ اس میں مزید تیزی آئی۔ ماضی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر دُنیا گنگ رہتی تھی، لیکن بھارت کا سفاکانہ کردار دُنیا کے سامنے آیا تو اس سے بھی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا سلسلہ بند کرکے کشمیری مسلمانوں کو حق خودارادیت دینے کے مطالبات متواتر کیے جانے لگے۔ بھارت کی ڈس انفولیب بے نقاب ہوئی۔ بھارت کے خطے کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت دُنیا کے سامنے آئے۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا پردہ فاش ہوا۔ بھارت کے اندر اقلیتوں کے ساتھ روا بدترین سلوک کے ڈھیروں واقعات عالمی میڈیا کی زینت بنے تو بھارت پر لعنت و ملامت کا سلسلہ شروع ہوگیا اور یہ اب تک جاری ہے۔ اس کے باوجود بھارتی ہٹ دھرمی برقرار ہے اور وہ اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق منظور شدہ قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کا حل نکالنے سے ناصرف گریزاں ہے، بلکہ ظلم و ستم میں مزید شدت لارہا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کو بے گناہ گرفتار اور اذیتیں دے کر شہید کرنے کے واقعات متواتر سامنے آرہے ہیں، یہ اوامر بھارت کے مکروہ چہرے کو دُنیا کے سامنے لانے کے لیے کافی ہیں۔ گزشتہ روز بھی تین کشمیری نوجوانوں کو انتہائی بے دردی سے شہید کردیا گیا۔ اس پر پاکستان نے سخت ردعمل دیا اور اس واقعے کی بھرپور مذمت کی۔ پاکستان نے مقبوضہ جموں میں تین کشمیری شہریوں کے حراستی قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ضلع پونچھ میں تین کشمیری شہریوں کے وحشیانہ حراستی قتل کی شدید مذمت کرتا ہے، تینوں کشمیری شہریوں کو بھارتی قابض فوج کے ایک کیمپ میں تشدد کرکے شہید کیا گیا، بھارتی اہلکاروں کی جانب سے تین افراد کو برہنہ کرکے مرچ پائوڈر چھڑکنے کی مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ یہ واقعہ ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بے لگام ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرتا ہے، ان حراستی ہلاکتوں کے ذمے داروں کا احتساب ہونا چاہیے، بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر ظالمانہ قبضہ تمام بڑے مسائل کی جڑ ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کشمیری عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت ملنا چاہیے۔بھارتی مظالم انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں، اس طرح کسی سے حق زیست چھین لینے کا بھارتی درندہ صفت فوج کو حق نہیں۔ یہ بدترین ریاستی دہشت گردی ہے۔ پاکستان نے بالکل صائب انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت مہذب دُنیا کو اس سلگتے مسئلے کے حل کے ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو بھارتی پاپ کا گھڑا بھر چکا ہے۔ یہ بھی جلد اپنے انجام کو پہنچے گا۔ اس کے اپنے اندر بے پناہ علیحدگی کی تحاریک چل رہی ہیں۔ اقلیتوں کے لیے یہ جہنم ثابت ہوچکا ہے۔ شائننگ انڈیا کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔ بھارت اب مزید اپنے مظالم کو دُنیا سے پوشیدہ نہیں رکھ سکتا۔ اسرائیل اور بھارت کا انجام انتہائی عبرت ناک ہوگا۔ ساری دُنیا دیکھے گی۔ ظالم کبھی بھی اس دُنیا میں ہر وقت حاوی نہیں رہا۔ مظلوم کی برداشت کی جب حد پار ہوجاتی ہے تو ظالم اپنے ظلم سمیت مٹ جاتا ہے۔
2023ء مہنگائی کا سال
ویسے تو عوام الناس پچھلے پانچ چھ سال سے بدترین مہنگائی کی زد میں ہیں، لیکن پچھلے برس اس میں خاصی شدت دیکھنے میں آئی جب کہ 2022ء کے آخری چند مہینے بھی عوام پر انتہائی ہوش رُبا طریقے سے مہنگائی کے نشتر برسائے جاتے رہے۔ مہنگائی سے تو عوام کا بھرکس پچھلے پانچ چھ سال سے نکل ہی رہا ہے لیکن مذکورہ بالا دو سال میں غریب زیادہ متاثر دکھائی دئیے اور اُن کا کچومر ہی نکل گیا۔ وہ پہلے ہی تمام اشیاء ضروریہ کی تین چار گنا قیمتیں بڑھ جانے سے پریشان تھے۔ ایسے میں ملکی کرنسی کے انتہائی بے توقیر ہونے سے اُن کی اذیتیں مزید بڑھ گئیں، کیونکہ اسی باعث رواں سال پٹرولیم مصنوعات کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر جاپہنچے۔ بجلی کی قیمتوں میں متواتر اضافے کے سلسلے رہے۔ اسی طرح گیس کی قیمت میں بھی تاریخی اضافہ کیا گیا۔ گو نگراں حکومت نے بعض احسن اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں ڈالر کے نرخ کنٹرول میں آئے، مہنگائی کے زور میں کمی آئی۔ پچھلے برس کو مہنگائی کے حوالے سے غریبوں کے لیے ہولناک قرار دیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے جہان پاکستان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق سال 2023ء میں مہنگائی نے پاکستانیوں کا کچومر نکال دیا، پہلے پی ڈی ایم اور پھر نگراں حکومت عوام پر مہنگائی کے بم برساتی رہی۔ جنوری 2023ء میں 214روپے فی لٹر ملنے والے پٹرول کی قیمت دسمبر میں 267روپے سے زائد ہوگئی۔ نگراں حکومت کے دور میں تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹرول کے نرخ نے ٹرپل سنچری مکمل کی اور پٹرول 331اور ڈیزل 329تک جا پہنچا۔ ساتھ ہی بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچیں۔ یہ سال اپنے آخری دنوں پر ہے۔ اُمید کی جانی چاہیے کہ نیا سال ملک و قوم کے لیے خوشیوں کی نوید لے کر آئے گا۔ فروری میں عام انتخابات منعقد ہوں گے۔ حکومت کو عوام کے مصائب میں کمی لانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ مہنگائی کے نشتر غریب عوام مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ نگراں حکومت مہنگائی میں کمی کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھے۔ عوام کی کچھ تو اشک شوئی کی جائے کہ وہ اب مزید گرانی کے وار سہنے کی سکت نہیں رکھتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button