Editorial

پاکستان سے جلد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوگا

ملک عزیز 15، 16سال تک بدترین دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ وہ وقت یہاں کے شہری کبھی فراموش نہیں کر سکتے جب ملک کے طول و عرض میں بم دھماکوں اور خودکُش حملوں کی گونج ہوتی تھی، درجنوں بے گناہ شہریوں سے حقِ زیست چھین لیا جاتا تھا۔ ملک میں بدترین بے امنی تھی۔ عبادت گاہیں محفوظ تھیں نہ سرکاری دفاتر، عوامی مقامات کو تحفظ تھا نہ سرکاری جلسوں کو، دہشت گردوں کا جہاں جی چاہتا وہ شرپسندی پر مبنی کارروائی کر گزرتے، مسلسل بم دھماکوں اور خودکُش حملوں کے باعث ہر شہری خوف و ہراس کا شکار تھا۔ صبح کو کام سے نکلنے والوں کو یہ یقین نہیں ہوتا تھا کہ شام کو زندہ سلامت گھر لوٹ سکیں گے بھی یا نہیں۔ ہر سُو خوف و دہشت کی فضا تھی۔ دہشت گردی نے ملک و قوم کو بے پناہ نقصانات سے دوچار کیا۔ 80ہزار بے گناہ شہری جاں بحق ہوئے، ان میں سیکیورٹی افسران اور اہلکاروں کے شہدا کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ معروف سیاست دان بے نظیر بھٹو، بشیر بلور اور دیگر بھی انہی کارروائیوں کے نتیجے میں اپنی زندگی سے محروم ہوئے۔ ملکی معیشت کو دہشت گردی کے عفریت سے بے پناہ گزند پہنچی۔ متعدد سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ سمیٹ کر دوسرے ممالک کی راہ لی۔ ہر طرف مایوسی اور اندھیرا تھا۔ دہشت گردی کا بھوت پوری طرح تباہیاں مچا رہا تھا۔ دسمبر 2014میں سانحہ اے پی ایس رونما ہوا، 150معصوم طلبا سمیت اساتذہ کو شہید کیا گیا، اس سانحہ عظیم پر پوری قوم غم و اندوہ کی کیفیت میں تھی۔ اس سانحے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کیا گیا اور دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے لیے آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوا۔ دہشت گردوں کو اُن کے ٹھکانوں میں گھس کر مارا گیا، گرفتار کیا گیا، اُن کی کمین گاہوں کو برباد کیا گیا، اُن کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے پے درپے کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ ملک بھر میں کارروائیوں کے بڑے مثبت نتائج سامنے آئے۔ کئی علاقوں کو کلیئر کرایا گیا۔ تمام جگہوں سے روٹھے امن کو واپس لایا گیا۔ دہشت گرد کمزور پڑنے لگے۔ اس کے بعد آپریشن ردُالفساد کے ذریعے ان کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ متعدد جہنم واصل کیے گئے اور متعدد گرفتار ہوئے، جو بچے اُنہوں نے پاک سرزمین سے فرار میں اپنی بہتری سمجھی۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ حالات نے بہتر رُخ اختیار کیا۔ عوام نے سُکھ کا سانس لیا، ان میں پایا جانے والا خوف و ہراس ختم ہوا۔ اس کا تمام تر سہرا سیکیورٹی فورسز کے سر بندھتا ہے۔ پاکستان نے تن تنہا دہشت گردی کو شکست دے کر دُنیا کو انگشت بدنداں کردیا۔ پوری دُنیا نے دہشت گردی پر قابو پانے پر ناصرف پاکستان کے کردار کی تعریف کی بلکہ اسے سراہا بھی۔ کچھ سال امن و امان کی صورت حال بہتر رہی۔ اب پھر سے پچھلے ایک سال سے دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا دِکھائی دے رہا ہے۔ ظاہر اور پوشیدہ دشمن ملک کے امن و امان کو پھر سے تہہ و بالا کرنے کے درپے ہیں اور اس کے لیے سازشیں رچارہے ہیں۔ تسلسل کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، چیک پوسٹوں پر حملے کیے جارہے ہیں، سرحد پار سے حملے ہورہے ہیں، جن کے نتیجے میں کئی سیکیورٹی جوان اور افسر جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ دہشت گردی کا چیلنج پھر سے سامنے آکھڑا ہوا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مختلف آپریشنز کیے جارہے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ خاصے علاقے دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرائے جاچکے ہیں۔ کئی دہشت گردوں کو عبرت ناک موت سے ہم کنار کیا جاچکا ہے۔ کافی تعداد میں شرپسندوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ گزشتہ روز بھی جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے خفیہ اطلاع پر آپریشن میں 8دہشت گرد ہلاک ہوگئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا، جس میں 8دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ ترجمان کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں پر حملوں میں ملوث تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر جنوبی وزیرستان میں انٹیلی جنس آپریشن کیا، آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فائرنگ کے تبادلے میں 8دہشت گرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد سیکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں سرگرم تھے، ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کرلیا گیا، دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن جاری رہے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے پُرعزم ہیں۔ بلاشبہ جنوبی وزیرستان میں 8دہشت گردوں کی ہلاکت سیکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی ہے۔ اس پر اُن کی جتنی توصیف کی جائے، کم ہے۔ سیکیورٹی فورسز ملک میں امن و امان کی فضا بحال کرنے کے لیے پوری تندہی سے مصروفِ عمل ہیں۔ ملک پر جب بھی مشکل وقت پڑا، پاک افواج سب سے آگے آگے دِکھائی دیتی ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف یہ سینہ سُپر ہیں اور ملک کو ان کے ناپاک وجود سے مکمل پاک کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ملک کے طول و عرض میں اب بھی آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ پاکستان پہلے بھی دہشت گردی کے جن کو قابو کرچکا ہے اور اس بار بھی ان شاء اللہ جلد اس کا خاتمہ ہوگا۔ کوئی دہشت گرد اور ان کا سہولت کار نہیں بچے گا۔ عوام کو پاک افواج پر فخر ہے اور وہ ملک و قوم کی سلامتی اور حفاظت کی ضامن ہیں اور اس کے لیے اپنے فرائض انتہائی کم وسائل کے باوجود پوری تندہی اور پیشہ ورانہ مہارت سے ادا کررہی ہیں۔
انسانی اسمگلنگ قبیح دھندا، سدباب ناگزیر
ملک عزیز میں ایسے نوجوانوں کی تعداد بے شمار ہے، جو تعلیمی مدارج طے کرنے کے بعد اپنے اہل خانہ کو خوش حال زندگی سے ہمکنار کرنے کے لیے بیرونِ ممالک جانے کے خواب بُنتے ہیں۔ ان میں سے بعض کی اُمید پوری ہوتی ہے اور اُن کا یہ خواب با آسانی شرمندۂ تعبیر ہوجاتا ہے۔ وہ قانونی طریقے سے بیرونِ ملک جاتے اور وہاں اچھا روزگار کماتے ہیں۔ نوجوانوں کی اکثریت کو مایوسی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے، لیکن اُن کا بیرونِ ملک جانے کا خواب اُسی طرح اُن کے ذہنوں میں کُلبلا رہا ہوتا ہے۔ ایسے نوجوان انسانی اسمگلروں کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں، وہ انہیں اپنے دام میں گرفتار کرتے اور ناجائز طریقے سے بیرونِ ملک بھیجنے کا آسرا دیتے ہیں، اس کے لیے وہ ان نوجوانوں سے بھاری بھر کم رقوم وصول کرتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ ہر سال ہزاروں پاکستانی غیر قانونی طریقے سے یورپ اور دیگر ممالک جانے کے لیے انسانی اسمگلرز کے چکر میں پھنس جاتے ہیں، یہ اسمگلر انہیں افریقی ممالک کے راستے کشتیوں کے ذریعے یورپ بھیجتے ہیں، یہ سفر انتہائی خطرناک ہوتا ہے، جس میں سالانہ سیکڑوں افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ کتنے ہی والدین اپنی اولادوں سے محرومی کا دُکھ تاحیات جھیلتے ہیں، اُن کے غم میں سسکتے ہیں، کوئی شمار نہیں۔ اس حوالے سے رواں سال کے وسط میں یونان میں ایک ہولناک کشتی کا حادثہ پیش آیا تھا، جس میں 3سو سے زائد اموات ہوئی تھیں اور ان میں اکثریت پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد کی تھی۔ اس سانحے کے بعد پورے ملک میں انسانی اسمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا تھا اور کافی لوگوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں۔ انسانی اسمگلنگ کا دائرہ کار یہیں تک محدود نہیں، لڑکیوں اور بچوں کو ملک کے مختلف حصّوں سے اغوا کیا جاتا اور پھر بیرونِ ممالک اسمگل کیے جانے کی اطلاعات بھی میڈیا پر آتی رہتی ہیں۔ ملک عزیز سے انسانی اسمگلرز کا قلع قمع کرنے کے لیے کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔ گزشتہ روز 4 ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ایف آئی اے نے گجرات اور گوجرانوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے 4انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایف آئی اے گجرات اور گوجرانوالہ سرکلز نے مختلف کارروائیوں میں 4انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان نے شہریوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دے کر 37 لاکھ75 ہزار روپے ہتھیائے تھے۔ ملزم لوگوں کو بیرونِ ممالک بالخصوص سعودی عرب، کینیڈا، یونان اور اٹلی بھیجنے کا جھانسہ دیتے تھے، مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی۔ چار انسانی اسمگلرز کی گرفتاری بلاشبہ بڑی کامیابی ہے۔ انسانی اسمگلنگ قبیح ترین دھندا ہے۔ ملک میں اب بھی انسانی اسمگلنگ کا گھنائونا دھندا پوری شد و مد کے ساتھ جاری ہے۔ اس کے مکمل قلع قمع تک ملک بھر میں سخت کریک ڈائون ناگزیر معلوم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے مناسب حکمت عملی ترتیب دی جائے اور اس قبیح مشق کے مکمل خاتمے تک ملک بھر میں کارروائیاں جاری رکھی جائیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button