Editorial

بھارت امن دشمن اور انتہاپسند ریاست

بھارت وہ سفّاک ریاست ہے، جس کے اکثر ممالک کے ساتھ تنازعات ہیں۔ خطے میں امن و امان کی صورت حال کو کئی بار نقصان پہنچاچکا ہے۔ خطے میں چوہدراہٹ کا خبط اس کے ذہن پر سوار ہے۔ خطے کے اکثر ممالک کے ساتھ اس کی نہیں بنتی۔ یہ خطے میں تصادم اور عدم استحکام کی فضا کو ہوا دیتا رہتا ہے۔ یہ ناصرف خطے بلکہ دُوردراز ممالک کے اندر بھی دہشت گردی کی کئی کارروائیاں کراچکا ہے اور اس حوالے سے ماضی میں کئی چشم کُشا حقائق سامنے آچکے ہیں۔ پاکستان سے تو اس کو اللہ واسطے کا بیر ہے اور وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ قیام پاکستان سے ہی ملک عزیز کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروفِ عمل ہے۔ ارض پاک کا وجود اسے کسی طور گوارا نہیں۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی مظالم کی انتہا کردی گئی ہے۔ کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں 75سال قبل منظور کردہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکالنے سے بھارت گریزاں ہے۔ بھارت انتہاپسند ریاست میں تبدیل ہوچکا ہے۔ مودی دور میں ہندو انتہا پسندی کے واقعات میں بے پناہ شدّت آئی ہے۔ اقلیتوں کے لیے بھارت جہنم بن چکا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ تو تعصب کی انتہا کردی گئی ہے۔ اُن کے ساتھ تعلیمی میدان میں بدترین امتیاز برتا جارہا ہے۔ ملازمتوں کے حوالے سے بھی صورت حال ناگفتہ بہ ہے۔ قومی دھارے میں مسلمان تیسرے درجے کے شہریوں سے بھی بدتر زیست گزار رہے ہیں۔ دوسری جانب جب ہندو انتہا پسندوں کا دل چاہتا ہے گائے کا گوشت کھانے کا جھوٹا الزام دھر کر کسی مسلمان سے حق زیست چھین لیتے ہیں۔ مسلمان لڑکیوں کی عصمت دری کے واقعات بے پناہ بڑھ چکے ہیں۔ مسلمان ہر سطح پر بدترین مسائل سے دوچار ہیں۔ اُن کی عبادت گاہیں بھی غیر محفوظ ہیں۔ کتنی ہی مساجد بھارت میں شہید کی جاچکی ہیں۔ کتنے ہی مزارات کے خلاف کارروائیاں کی جاچکی ہیں۔ مسلمانوں پر ہی کیا موقوف وہاں سکھ، عیسائی، پارسی اور دیگر اقلیتوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اُن کی عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں۔ گزشتہ روز اسی حوالے سے پاکستان نے ایک تفصیلی ڈوزیئر متعارف کرایا ہے، جس میں بھارت کا سفّاک چہرے کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کے مظالم کا بھرپور احاطہ کیا گیا ہے۔بدھ کو اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام مارگلہ ڈائیلاگ کی تقریب کا انعقاد ہوا، تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں نگراں وزیراعظم نے بھارت میں اقلیتوں کے استحصال سے متعلق ڈوزیئرلانچ کیا، بھارت کے خلاف تفصیلی ڈوزیئر اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے تیار کیا گیا، ڈوزیئر میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے واقعات شامل ہیں، ڈوزیئر کے مطابق بھارت میں تاریخی مساجد حملوں کی زد میں ہیں، بھارتی حکومت اقلیتوں کے خلاف مظالم جاری رکھے ہوئے ہے، منی پور میں سیکڑوں گرجا گھروں کو جلایا گیا، بھارت میں 16سو سے زائد مساجد کو میڈیا مہم میں نشانہ بنایا جارہا ہے، امتیازی قوانین اور میڈیا مہم کا انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں کلیدی کردار ہے، بھارت عالمی کنونشنز کے تحت اپنی ذمے داریوں کو نبھائے، بین الاقوامی برادری کو مطالبہ کرنا چاہیے کہ بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ 2021میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کے 294واقعات سامنے آئے ، مقبوضہ کشمیر میں24 ہزار 496مذہبی مقامات کو سرکاری تحویل میں لیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے، رائے عامہ کی ہمواری میں حکومتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں، پالیسی میکنگ سے متعلق بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، جدید دور میں آنے والے چیلنجز سے نمٹنا ہوگا، چین کی معاشی ترقی کا سفر جاری ہے، غزہ میں غیر مسلح فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج پے درپے حملے کر رہی ہے۔ 4700بچوں کو مارنے والے کا کوئی بہانہ قبول نہیں کیا جاسکتا، غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مثال قرون وسطیٰ کے دور میں بھی نہیں ملتی، میرے نزدیک بچوں کو مارنے پر کوئی جواز قبول نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، پاکستان کبھی خطے میں تنازع کو بڑھانے کی کوشش نہیں کرتا۔ بھارت خطے میں تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش کرتا ہے۔ مسئلہ کشمیر سے متعلق یو این قراردادیں موجود ہیں، اقوا م متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق رائے دہی ملنا چاہیے، انسانیت کا استحصال کرنے والا بھارت خود کو کیسے بڑی جمہوریت ہونی کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اور کتنا طول دیں گے، آخر میں اس کا حل نکالنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔ افغانستان میں استحکام خطے کے لیے بہت ضروری ہے، امید ہے کہ افغان حکومت امن کے لیے کام کرے گی، بین الاقوامی امن کے لئے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ہندو توا ایک چیلنج کے طورپر بھارت میں سامنے آرہا ہے، پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔ آر ایس ایس بھار ت میں اقلیتوں کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ ہم ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے والوں کیخلاف کارروائی کے لیے پُرعزم ہیں۔ یہ ڈوزیئر ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارت کے مکروہ چہرے سے نقاب ہٹا کر رکھ دیا گیا ہے۔ نگراں وزیر اعظم نے ملک کو درپیش چیلنجز کا بھی اپنی اس تقریر میں بھرپور احاطہ کیا ہے۔ فلسطین اور کشمیر کی صورت حال پر بھی اپنی صائب رائے پیش کی ہے، جو عوام کی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کرتی ہے۔ دُنیا کو بھارت اور اسرائیل کے سنگین جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے عالمی سطح پر ان ممالک کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمات چلانے چاہئیں اور انہیں ان کے کیے کی سخت سے سخت ترین سزا دینی چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کا حل وہاں کے کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے مطابق نکلنا چاہیے۔ اقوام متحدہ سمیت تمام حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اس ضمن میں اپنا کردار نبھائیں۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا سلوک کے خاتمے کے لیے بھی مہذب دُنیا کوششیں کرے۔
ٹانک: آپریشن میں 7دہشت گرد ہلاک
ملک سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے مختلف آپریشن جاری ہیں، کئی بڑی کامیابیاں نصیب ہورہی ہیں، کافی دہشت گردوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے، کئی گرفتار کیے جاچکے، ان کے ٹھکانوں کو برباد کیا جا چکا ہے، کئی علاقوں کو کلیئر کرایا جاچکا ہے، دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کیا جاچکا ہے، اب بھی شرپسندوں کے خلاف یہ کارروائیاں تھمی نہیں ہیں، ان کے خاتمے تک آپریشن جاری رہیں گے۔ سال بھر سے ملک میں پھر سے دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا نظر آتا ہے۔ سیکیورٹی فورسز ان کے خاص نشانے پر ہیں۔ کبھی اُن کے قافلوں پر حملے کیے جارہے ہیں تو کبھی چیک پوسٹوں پر۔ کئی جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ان شہدا کی قربانیاں ملک و قوم کے لیے ناقابلِ فراموش ہیں۔ یہ ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں اور ان کے لواحقین بھی ملک و قوم کے لیے قابل تکریم قرار پاتے ہیں۔ ملک عزیز میں پھر سے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے تخریبی عناصر کے خلاف اقدامات کیے جارہے ہیں۔ تابڑ توڑ کارروائیاں جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی اس حوالے سے ایک آپریشن میں بڑی کامیابی ملی ہے۔ 7 دہشت گردوں جو جہنم واصل اور اُن کی کمین گاہ کو برباد کردیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختون خوا کے ضلع ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 7دہشت گرد ہلاک ہو گئے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 14اور 15نومبر کی درمیانی رات کو خفیہ اطلاعات پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں 7دہشت گرد ہلاک ہوگئے جب کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے بھی تباہ کردئیے گئے، مارے گئے دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد ہوا، دہشت گرد ٹانک اور گردونواح میں پولیس کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں سرگرم تھے۔ ٹانک میں آپریشن کے دوران سات دہشت گردوں کی ہلاکت بلاشبہ اہم کامیابی ہے۔ اس پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی توصیف کی جائے، کم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کو اسی شدّت کے ساتھ اُس وقت تک جاری رہنا چاہیے، جب تک ان کا مکمل صفایا نہیں ہوجاتا۔ ملک میں امن و امان کی فضا لوٹ نہیں آتی۔ ملک عزیز پہلے بھی دہشت گردی کے چیلنج سے تن تنہا نمٹ چکا ہے۔ پاکستان 15سال تک بدترین دہشت گردی کا شکار رہ چکا ہے۔ دسمبر 2014میں آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشت گرد حملے کے بعد دہشت گردی کے عفریت کا قلع قمع کرنے کا عزم مصمم کیا گیا۔ پہلے آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں کی کمر توڑی گئی، پھر آپریشن ردُالفساد کے ذریعے اُن کو برباد کیا گیا۔ کتنے ہی دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا گیا، کتنے ہی گرفتار ہوئے، جو بچ رہے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں عافیت جانی۔ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہوئی۔ عوام نے سُکھ کا سانس لیا۔ معیشت کی صورت حال بہتر ہونے لگی۔ اب پھر سے دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنے فرائض سے غافل نہیں۔ وہ اس بار بھی دہشت گردی کا خاتمہ کرکے قوم کو جلد امن و امان کی نعمت سے سرفراز فرمائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button