تازہ ترینخبریںپاکستان

’سائفر کیس میں عمران خان کو سزائے موت بھی ہو سکتی ہے،‘ اٹارنی جنرل کا جج سے مکالمہ

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

آج سماعت کے مکمل ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر مقدمے کی جیل میں سماعت روکنے سے متعلق اپنے حکم امتناع میں چار روز کی توسیع بھی کردی ہے۔

اس بینچ کے سربراہ جسٹس میاں گل حسن نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ’موجودہ کیس میں ہم ایسی صورتحال میں ہیں جہاں درخواست گزار(عمران خان) کو سزائے موت ہو سکتی ہے یا وہ ساری زندگی جیل میں گزار سکتے ہیں۔‘

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’امید کی جاسکتی ہے کہ ایسا نا ہو۔‘

اس پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’یہ اچھے آدمی ہیں، خود کہہ رہے پراسیکیوشن اس کیس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔‘

جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی دو رکنی ڈویژن بینچ میں شامل عدالت نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل پر آج تک حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ’میں بتانا چاہتا ہوں کہ گذشتہ سماعت پر آرڈر کے بعد کیا ہوا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’میں فوری اڈیالہ جیل پہنچا، جہاں جیل ٹرائل جاری تھا، مجھے کافی دیر انتظار کے بعد اندر جانے کی اجازت ملی اور ایک گواہ کا بیان بھی ہو چکا تھا۔‘

ان کے مطابق ’ٹرائل کورٹ نے حکم امتناع کے بعد بھی ساڑھے تین بجے تک سماعت جاری رکھی۔‘

اس مقدمے کے پراسیکوٹر رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ جب عدالت کو سٹے آرڈر کا بتایا گیا تو ٹرائل روک دیا گیا تھا۔

اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کے وکیل نے اپنے دلائل دے دیے ہیں، اب عدالت کو سوالات پر مطمئن کرنے کی کوشش کروں گا۔‘

انھوں نے کہا کہ پہلے تو اس درخواست کے قابل سماعت ہونے کے معاملے پر عدالت کی معاونت کروں گا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس عامر فاروق نے شاہ محمود قریشی کا سائفر کیس میں درخواست ضمانت مسترد کی تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ ’کہا گیا کہ جیل میں کورٹ دس بائے دس کے کمرے میں لگائی گئی۔‘

اس مقدمے کے سپیشل ہراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ’جیل میں جو پہلے کورٹ روم تھا وہاں صرف پندرہ سے سولہ افراد کی گنجائش تھی۔‘

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ’سائفر کیس میں جیل ٹرائل اوپن ٹرائل ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’کورٹ روم چھوٹا ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کم افراد کی گنجائش کے باعث وہ کلوز ٹرائل ہے، اب جیل میں کورٹ پروسیڈنگ اور ٹرائل کے لیے پہلے کی نسبت بڑا کمرہ مل گیا ہے۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button