Editorial

سیاسی استحکام کیلئے کردار ادا کرنے کی ضرورت

ملک عزیز پچھلے کافی عرصے سے سیاسی عدم استحکام کا شکار دِکھائی دیتا ہے، اس کے باعث پہلے سے تباہ حال معیشت کو مسلسل زک پہنچتی رہی، ساتھ حکومت کو نظام مملکت چلانے میں بھی دُشواری پیش آتی رہی، قوم کا حال بھی وقت گزرنے کے ساتھ بد سے بدتر ہوتا چلا گیا۔ مہنگائی کے نشتر اُن پر برستے رہے اور حکومت اُن کا مداوا کرنے میں ناکام رہی۔ یہاں وتیرہ رہا ہے کہ اپوزیشن کو حکومت کسی طور ہضم نہیں ہوتی اور وہ اس کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروفِ عمل رہتی ہے۔ اس کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی لیے اس کے خلاف طرح طرح کے ہتھکنڈے اختیار کرتی ہے، جس کے باعث حکومت کی توجہ مسائل سے ہٹ کر ان معاملات کی جانب چلی جاتی ہے۔ سیاست دانوں میں دانش کا فقدان ہمیشہ رہا ہے۔ بہت کم ایسے سیاست دان نظر آتے ہیں، جن میں سیاسی تدبر، دُوراندیشی، اخلاقیات اور احترام انسانیت پایا جاتا ہو۔ یہاں سیاسی مخالفین کے لیے بداخلاقی کی انتہا کو چھونے سے گریز نہیں کیا جاتا۔ سیاسی دانش کو لات رسید کرتے ہوئے پستی کی انتہاؤں پر پہنچا جاتا ہے۔ ملک و قوم کے مستقبل کی چنداں فکر نہیں ہوتی، بس اقتدار کی ہوس مچل رہی ہوتی ہے اور اس کے لیے ہر ہتھکنڈا اور حربہ اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ ملکی سیاست کا وہ سیاہ باب ہے، جس نے جگ ہنسائی کے سوا اور کچھ قوم کو عطا نہیں کیا۔ اس وقت بھی ملک سیاسی عدم استحکام کی صورت حال سے دوچار ہے۔ سیاسی دانش کا فقدان ہے۔ عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔ سیاست میں شکست کو برداشت نہیں کیا جاتا۔ اس ہار کو گلے میں ڈال کر گلی گلی میں شور مچایا جاتا اور ملک کو مزید سیاسی عدم استحکام کی راہ پر ڈالا جاتا ہے۔ اسی ضمن میں وزیراعظم شہبا ز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، 9مئی کے واقعات نے قوم کو رنجیدہ اور شرمسار کیا ہے، جو قومیں شہدا اور غازیوں کو بھول جائیں وہ زندہ نہیں رہتیں، رجیم چینج کے جھوٹے دعویداروں کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا ہے، روس سے 45ہزار ٹن سستا خام تیل پہنچ گیا، آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، معاہدہ جلد ہوجائے گا، نوجوانوں کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم جولائی سے دوبارہ شروع ہوجائے گی، حکومت نے بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کیا ہے، ملک کو مشکلات سے نکالیں گے، اسلام آباد میں سالڈ ویسٹ کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔ وہ بدھ کو کیپٹن کرنل شیر خان شہید (سابقہ آئی جے پی) روڈ کے ازسرنو تعمیر کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب میں وزیراعظم نے آئی جے پی روڈ کو کیپٹن کرنل شیر خان شہید نشان حیدر کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے یہ منصوبہ تعطل کا شکار رہا، سابق حکومت نے جاری منصوبے بھی ٹھپ کر دئیے تھے۔ منصوبے کی تکمیل پر وزیر داخلہ، چیئرمین سی ڈی اے، کمشنر راولپنڈی اور دیگر حکام کو مبارک باد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شہدا اور غازیوں کو یاد رکھنے والی قومیں ہی کامیاب ہوتی ہیں جو قومیں شہدا اور غازیوں کو بھول جائیں وہ زندہ نہیں رہتیں، جان کو ہتھیلی پر رکھ کر شہدا نے ملک کا ایک ایک انچ دشمنوں سے بچایا ہے، شہدا اپنے بچوں کو یتیم کر گئے لیکن لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا، وطن سے محبت کرنے والا شہری 9مءی جیسے واقعات کا سوچ بھی نہیں سکتا، 9مئی کے واقعات نے قوم کو رنجیدہ اور شرمسار کیا ہے، 9مئی کو شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی اور ان کے مجسمے توڑے گئے، شہید کیپٹن کرنل شیر خان کے نام سے منصوبے کو منسوب کرنے کا مقصد قوم کو شہدا کی عظیم قربانیوں سے آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت آئینی اور قانونی طریقے سے عدم اعتماد کے بعد برسراقتدار آئی۔ عمران نیازی نے ملک کے وقار کو خاک میں ملانے کی کوشش کی، ملک کو بدنام کیا اور وقار کو نقصان پہنچایا، عمران نیازی نے پروپیگنڈا کیا کہ روس سے تعلقات کی وجہ سے میری حکومت گرائی گئی، حقائق نے تمام جھوٹے الزامات اور جھوٹے پروپیگنڈے کو زمین بوس کردیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے روس سے ایک لاکھ ٹن خام تیل کا معاہدہ کیا ہے۔ 45ہزار ٹن خام تیل لے کر پہلا جہاز لنگر انداز ہوچکا ہے۔ روس سے آنے والا تیل عالمی مارکیٹ سے 15ڈالر فی بیرل سستا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت زرمبادلہ، مہنگائی میں کمی اور عوام کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود حکومت نے بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا ہے، شاندار بجٹ پیش کرنے پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور اس کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں، مشکلات کے باوجود کم از کم اجرت، تنخواہوں اور پنشن میں خاطرخواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اتحادی حکومت تمام مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ملک سے مشکلات سے نکالیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر کسی ملک میں معاشی استحکام نہیں آ سکتا ، اگر شورش، سازشیں اور جھوٹا پروپیگنڈا ہوگا اور قوم کو ورغلایا جائے گا تو کون باہر سے سرمایہ کاری کرے گا اور ملک کے اندر کوئی سرمایہ لگائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹے پروپیگنڈے، سازشی بیانیے اور لوگوں کو تقسیم کرنے سے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی پاسداری نہ کرکے ملک کو نقصان پہنچایا۔ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، معاہدہ جلد ہوجائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بجا ہے۔ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا۔ ملک اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ تمام سیاست دانوں کو اختلاف بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر سیاسی دانش اور تدبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ تنقید برائے تنقید کے بجائے تنقید برائے اصلاح کی روش اختیار کی جائے۔ مخالفت میں انتہائی سطح پر پہنچنے سے گریز کیا جائے۔ سیاست کی جائے، اخلاقیات کے دامن کو ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے۔ ایک دوسرے کے عزت و احترام کی ریت ڈالی جائے۔ پگڑیاں اُچھالنے کی روش ترک کی جائے۔ سیاسی استحکام کی خاطر تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما اپنا کردار ادا کریں۔ ملک میں سیاسی کشیدگی کے ماحول کو ختم کیا جائے۔ ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کے لیے تمام سیاسی دماغ اپنا کردار ادا کریں۔ سیاسی استحکام آنے سے ملک میں ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہیں کھلیں گی۔ معیشت کا پہیہ صحیح خطوط پر چلے گا۔ ملک پر چھائے مایوسی کے بادل ہٹیں گے۔ نظام مملکت چلانے میں سہولت میسر آئے گی۔ مہنگائی کا زور ٹوٹے گا۔ پاکستانی روپیہ کی قدر و منزلت بڑھے گی۔ اس کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہ عام انتخابات کا سال ہے۔ جنرل الیکشن کا انتظار کیا جائے۔ ان میں عوام خود فیصلہ کریں گے کہ ملک کی باگ ڈور کس کے سپرد کرنی ہے۔

ملک بھر میں 12گھنٹے بجلی لوڈشیڈنگ

بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ پچھلے 2عشروں سے ملک و قوم سے بُری طرح چمٹا ہوا ہے۔ گو 2017۔18ء میں اس پر خاصی حد تک قابو پالیا گیا تھا، تاہم 2018ء میں قائم ہونے والی حکومت اس سلسلے کو برقرار نہ رکھ سکی، بجلی کی سستے ذرائع سے پیداوار کے حوالے سے کوئی اقدامات نہ کیے جاسکے، جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کے عفریت نے پھر سر اُٹھایا اور موسم گرما میں تب سے ہر سال بجلی کی شدید قلت کے باعث عوام کو کئی کئی گھنٹے کی بجلی بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ابھی موسم گرما چل رہا ہے۔ اس میں بجلی کا استعمال خاصا بڑھ جاتا ہے۔ بجلی کی پیداوار اور کھپت میں عدم توازن کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ پیداوار کم اور استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ اس وجہ سے گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کا دور دورہ ہوجاتا ہے۔ اس حوالے سے تازہ اطلاع کے مطابق ملک بھر میں بجلی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12گھنٹے تک پہنچ گیا۔ حکام کے مطابق بجلی کا شارٹ فال بڑھ کر 7ہزار 284میگاواٹ ہوگیا ہے، بجلی کی مجموعی پیداوار 19ہزار 252میگاواٹ اور طلب 26ہزار 5سو میگاواٹ ہے، پن بجلی کی پیداوار 5ہزار 6سو میگاواٹ ہے، سرکاری تھرمل پاور پلانٹس 850میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں جبکہ نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 10ہزار 5 سو میگاواٹ ہے۔ ونڈ پاور پلانٹس سے صرف 100میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، سولر بجلی گھروں کی پیداوار 82میگاواٹ ہے، بگاس سے 120میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے، نیو کلیئر پاور پلانٹس کی پیداوار 2ہزار میگاواٹ ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں 12گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ بجلی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے راست اقدامات ناگزیر ہیں۔ بجلی کی پیداوار اور کھپت میں توازن لانے کے لیے سستی پیداوار کے ذرائع پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بجلی کے حصول کے مہنگے ذرائع سے بتدریج جان چھڑائی جائے اور سستے ذرائع کو بروئے کار لایا جائے۔ سستے ذرائع ( ہوا، پانی، سورج) کے زیادہ سے زیادہ منصوبے بنائے جائیں اور انہیں ہنگامی بنیادوں پر شفافیت کے تحت جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ آبی ذخائر بڑی تعداد میں تعمیر کیے جائیں۔ بڑے ڈیموں کے بجائے چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے بنائے جائیں اور انہیں جلد مکمل کیا جائے۔ ان میں بجلی کی پیداوار کے منصوبے بھی لگائے جائیں۔ اس سے ناصرف آبی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ ہم وافر بجلی حاصل کرنے کے بعد اُسے درآمد بھی کر سکیں گے۔ بس نیک نیتی کے ساتھ درست سمت پر گامزن ہونے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

Back to top button