تازہ ترینخبریںپاکستان

سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے عدالتی اصلاحات بل کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ‌ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آزاد عدلیہ آئین کابنیادی جزو ہے،الزام ہے پہلی بارآئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعےخلاف ورزی کی گئی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 7سینئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے،افتخار چوہدری کیس میں عدالت نے قرار دیا ریفرنس صرف صدر دائرکرسکتے ہیں، کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کوکام سےنہیں روکا جاسکتا۔

جسٹس عطا بندیال نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا، شکایات ججز کے خلاف آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کےاکثر ججز کیخلاف شکایات آتی رہتی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں،انتخابات کےمقدمےمیں بھی کچھ ججزکونکال کرفل کورٹ کامطالبہ کیا گیا تھا۔

جسٹس عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے، ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہے،ججز اور عدلیہ کو احترام نہ دیا گیا تو انصاف کا مطالبہ نہیں ہوگا۔

انھوں نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ بار نے ادارے کا تحفظ کرنا ہے، ججز نے آنا ہے اور چلے جانا ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت 8مئی تک ملتوی کردی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button