تازہ ترینتحریکخبریں

حسان نیازی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

جوڈیشل مجسٹریٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ 

حسان نیازی کی بازیابی سے متعلق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں درخواست پر سماعت ہوئی۔تفتیشی افسر کی جانب سے حسان نیازی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔حسان نیازی کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کے مطابق چیکنگ کے دوران حسان نیازی نے بیریئر توڑ کر پولیس اہلکار کو مارنے کی دھمکی دی اور انہوں نے پولیس چیکنگ کے دوران مزاحمت کی۔وکیل نے کہا کہ حسان نیازی دیگر وکلاء کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے، انسدادِ دہشت گردی عدالت نے حسان نیازی کی عبوری ضمانت منظور کی، سی سی ٹی وی ویڈیوز موجود ہیں، ان کو وکلاء کے درمیان سے گرفتارکیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر نے کیا تفتیش کرنی ہے کہ گاڑی کا رنگ کون سا ہے یا کہاں سے آ رہے تھے؟ حسان نیازی کو مقدمہ درج ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا، مختلف تھانوں میں گھمایا گیا، غیرقانونی عمل پر مقدمہ خارج کیا جائے، تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

حسان نیازی کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے تمام اقدامات غیرقانونی ہیں، حسان نیازی کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں، وہ پروفیشنل وکیل ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ حسان نیازی سے لیگل ٹیم کو ملنے دیا جائے لیکن ملنے نہیں دیا گیا۔وکیل نے حسان خان نیازی کو مقدمے سے خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

حسان نیازی کے ایک اور وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ حسان نیازی کا جرم عمران خان کا بھانجا ہونا ہے، آئے روز بے بنیاد مقدمات درج کر کے مختلف شخصیات کو جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا جاتا ہے، نئے آئی جی اسلام آباد نے جب سے عہدہ سنبھالا عوام کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔

وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کمرہ عدالت میں کھڑے ہو کر سیاسی تقریر کرتے ہیں۔

وکیل قیصر امام نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیریئر پر گاڑی لگنے سے کسی کی موت تو نہیں ہوئی، کوئی جاں بحق نہیں ہوا، حسان نیازی کی گرفتاری کے 4 گھنٹے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ حسان نیازی عبوری ضمانت ملنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ روانہ ہوا، میں حلف دے رہا ہوں کہ کوئی بیریئر موجود نہیں، پولیس غلط بیانی کر رہی ہے۔

پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ عدالت پولیس کے ساتھ ہونے والا سلوک دیکھے، پولیس کو ڈنڈوں سے مارا گیا، پتھراؤ کیا گیا۔ حسان نیازی کی گاڑی برآمد کرنی ہے، تفتیشی عمل کو متاثر نہیں کیا جاسکتا، مقدمے سے ان کو ڈسچارج نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے حسان نیازی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

جج نے سوال کیا کہ کیا آپ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی درخواست سے متعلق کچھ معلوم ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button