تازہ ترینخبریںپاکستان

پاک بحریہ کی امن مشق 2023 کا آغاز

کراچی ( Karachi ) میں پاک بحریہ ( Pakistan Navy ) کی 8 ویں کثیرالقومی بحری مشق ”امن“ ( Aman Exercise 2023 ) کا آغاز ہوگیا ہے۔ مشق میں 50 سے زائد ممالک کے نمائندگان شریک ہیں۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق بحری مشق امن 14 فروری تک جاری رہے گی۔

کراچی میں آج بروز جمعہ 10 فروری کو ہونے والی امن مشق 2023 کی افتتاحی تقریب میں کمانڈر پاکستان فلِیٹ وائس ایڈ مرل اویس احمد بلگرامی مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کے باقاعدہ آغاز پر فضاء میں غبارے بھی چھوڑے گئے۔

مشقوں کا مقصد بحری استحکام، آپریشنل تیاری اور مثبت تصور کو اجاگر کرنا ہے، امن مشق آج سے 14 فروری تک جاری رہے گی۔ تقریب یں پاک بحریہ کے سربراہ امجد خان نیازی کا استقبالیہ پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔

نیول چیف کا کہنا تھا کہ میری ٹائم سیکیورٹی کو غیر روایتی خطرات کا سامنا ہے، امن مشق کی تعمیری کوشش ہمارے عزم کو ثابت کرتی ہے، مشقوں کا مقصد علاقائی امن وسلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

امجد خان نیازی نے مزید کہا کہ پاک بحریہ عالمی امن واستحکام کے لئے ہر اول دستے کا کام کررہی ہے، 50 ممالک کے دوستوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، امن، ہم آہنگی اور استحکام کے لئے آگے بڑھنے والوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

تقریب سے خطاب میں کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل اویس بلگرامی نے کہا کہ ہم آغاز میں ترکیہ اور شام میں ہوئے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں، ہماری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

کمانڈر پاکستان فلیٹ نے مزید کہا کہ ہم سب سے پہلے سمندروں سے تجارت پر انحصار کرتے ہیں، دوسرا گوادر اور تیسری ہماری جغرافیائی لوکیشن ہے، ہم مشترکا میری ٹائم سیکیورٹی کے پراجیکٹس پر زور دیتے ہیں، امن مشقیں تعلقات بنانے میں مدد کرتی ہیں، فرینڈ شپس، ریلشن شپس بنائے جاتے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے اس بار کی مشقیں بھی سود مند ثابت ہونگی، ہم اپنے مہمانوں کی بہتر انداز میں میزبانی کریں گے۔

واضح رہے کہ مشق امن 2023 کے سلسلے میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایگزیبیشن اور کانفرنس کا پہلا ایڈیشن 10 سے 12 فروری 2023 تک کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگا۔

نمائش میں 133 مقامی و بین الاقوامی ادارے اور کمپنیز کے نمائش کنندگان شرکت کر رہے ہیں، جن میں 21 غیرملکی اور 112 ملکی ادارے اور کمپنیز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بحرین، سعودی عرب، قطر، عمان، ترکی، برطانیہ، اٹلی، جرمنی، پرتگال، امریکا، کولمبیا، سری لنکا، ملائیشیا، گیمبیا، گنی بساؤ، ماریشس، مڈغاسکر، سیشلز اور قازقستان سمیت 17 ممالک کے 37 بین الاقوامی وفود بھی شرکت کر رہے ہیں۔

نمائش کا اہم پہلو سندھ اور بلوچستان حکومتوں کی فعال شرکت ہے، جن کی جانب سے نمائش میں خصوصی پویلین قائم کیے گئے ہیں، جس کا مقصد ملکی میری ٹائم سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

میری ٹائم نمائش، PIMEC میں بزنس ٹو بزنس (B2B) اور بزنس ٹو گورنمنٹ (B2B) میٹنگز، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اور میڈیا نمائندگان سے بات چیت شامل ہوگی۔

نمائش کے بنیادی مقاصد میں پاکستان کی بلیو اکانومی کی صلاحیت کو اجاگر کرنا اور میری ٹائم انڈسٹری کے پبلک اور پرائیویٹ دونوں شعبوں کو ایک فورم پر مصنوعات کی نمائش کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

ان PIMEC کے مشترکا منصوبوں اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کیلئے بین الاقوامی میری ٹائم انڈسٹری کے ساتھ بات چیت کا ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرے گا۔ علاوہ ازیں یہ نمائش پاکستان کی میری ٹائم اور دفاعی صنعتوں کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

میری ٹائم نمائش کے ساتھ ساتھ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے زیر اہتمام ایک انٹر نیشنل میری ٹائم کانفرنس بھی منعقد کی جارہی ہے۔ کانفرنس کا عنوان ’ بلیو اکانومی کا فروغ- ترقی پذیر ممالک کے لیے چیلنجز اور مواقع’ ہے۔ کانفرنس کو 4 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں قومی اور بین الاقوامی نامور مقررین 27 مقالے پیش کریں گے۔ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش اور کانفرنس کا انعقاد کثیر القومی مشق امن 2023 کے ساتھ کیا جا رہا ہے جس میں 50 بحری افواج کے 122 سے زائد مندوبین کو اس ایونٹ کا مشاہدہ کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔جس کے باعث مقامی نمائش کنندگان کو دنیا بھر سے آنے والے شرکاءکے ساتھ بات چیت کے بہتر مواقع میسر آئیں گے۔

میری ٹائم شعبہ عالمی تجارت اور معیشت کا مرکز ہے، عالمی سمندری معیشت کی موجودہ مالیت تقریباً 1.5 ٹریلین امریکی ڈالر سالانہ ہے اور ایک اندازے کے مطابق 2030 تک اس کے حجم میں دوگنا اضافے کی توقع ہے۔

ملکی اور اقتصادی ترقی میں بحری شعبے کا اہم کردار ہے اسی لیے پاک بحریہ اور وزارت میری ٹائم افیئرز کے باہمی تعاون سے میری ٹائم آگہی کے فروغ، پاکستان کے میری ٹائم پوٹینشل کو اجاگر کرنے اور قومی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کے لیے اس نمائش کا انعقاد کیاگیا ہے۔

امید کی جاتی ہے کہ پاک بحریہ اور وزارت بحری امور کی جانب سے یہ مشترکہ قدم نہ صرف بلیو اکانومی کو فروغ دے گا بلکہ پاکستان کی ساحلی پٹی کی سماجی واقتصادی ترقی کاسبب بھی بنے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button