تازہ ترینخبریںدنیا

بھارت کو چین کے ہاتھوں پسپائی کا سامنا، تہلکہ خیز رپورٹ

بھارت کے زیرانتظام متنازع پہاڑی علاقے لداخ میں چین اور بھارت کی افواج کے درمیان مزید جھڑپوں کا خدشہ ہے۔

اس حوالے سے لداخ پولیس کے ایک سیکورٹی جائزے میں کہا گیا ہے کہ اس سرحد پر بھارتی اور چینی افواج کے درمیان مزید جھڑپیں ہوسکتی ہیں کیونکہ چین نے خطے میں اپنے فوجی انفراسٹرکچر کو مزید بڑھادیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی پولیس کے سیکورٹی جائزے کے مطابق بھارت لداخ میں آہستہ آہستہ اپنی زمین سے محروم ہورہا ہے کیونکہ سرحد کو بفرزون بنانے کے لیے فوج کو علاقے کے اندر دھکیل دیا گیا ہے۔

یہ رپورٹ لداخ پولیس کے ایک نئے اور خفیہ تحقیقی مقالے کا حصہ ہے جسے 20 سے 22 جنوری تک منعقدہ اعلیٰ پولیس افسران کی کانفرنس میں پیش کیا گیا تھا جس کا ’رائٹرز‘ نے تفصیلی جائزہ لیا ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا اندازہ سرحدی علاقوں میں مقامی پولیس کی جانب سے جمع کی گئی انٹیلی جنس رپورٹس اور گزشتہ سالوں کے درمیان ہونے والے بھارت اور چین کے درمیان فوجی تناؤ کے جائزے کے بعد لگایا گیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ جائزہ رپورٹ ایک سرکاری کانفرنس میں پیش کی گئی جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود موجود تھے، تاہم بھارتی افواج کے ترجمان، وزارت دفاع اور وزارت خارجہ نے بھی اس رپورٹ پر تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کی جانب سے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر کسی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی خطے میں اپنے اقتصادی مفادات کے پیش نظر فوجی انفرا اسٹرکچر کا کام جاری رکھے گی لہٰذا اس دوران جھڑپیں بھی ہوتی رہیں گی جو کسی بھی طرز کی ہوسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ پینگونگ جھیل کے علاقوں میں پرتشدد جھڑپ کے بعد 5 مئی 2020 کو دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا آغاز ہوا تھا، ایک ماہ بعد کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی مارے گئے تھے۔

تناؤ شدت اختیار کرنے کے بعد دونوں ممالک نے بھاری ہتھیاروں سے لیس ہزاروں فوجی متنازع علاقے میں ایک دوسرے کے مقابل تعینات کرنا شروع کردیئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button