ColumnImtiaz Aasi

موسسہ جات کی پابندی کا خاتمہ ۔۔ امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

جدہ میں سعودی وزیر حج سے اسلامی ملکوں کے حج وفود کی ملاقاتوں کے بعد حج انتظامات میں تبدیلیوں کی نوید سنائی دی ہے۔سعودی مملکت نے قریباً سو برس پرانے معلمین (مطوفین) کے نظام کو بدل کر تمام معلین کو کدانہ نامی سعودی کمپنی کے ماتحت کر دیا ہے ۔گذشتہ برسوں میں منی اور عرفات میں خیموں کا انتظام معلمین کرتے تھے امسال یہ تمام انتظامات کدانہ کمپنی کرے گی۔معلمین کے نظام کے خاتمے کے بعد مختلف براعظموں کے حجاج کیلئے مختص موسسہ جات کو اجازت دے دی گئی ہے وہ کسی بھی ملک کے حجاج کو اپنے ہاں قیام کراسکیں گے ورنہ پاکستان سے جانے والے عازمین حج کے امور کی دیکھ بھال موسسہ جنوب ایشیاء کے پاس تھی۔نئے نظام میں معلمین کو کدانہ کی ماتحتی میں دینے کے بعد تین تین معلمین کویکجا کر دیا گیا ہے۔ جہاں معلمین لاکھوں روپے کمایا کرتے تھے اب انہیں کدانہ سے صرف ایک لاکھ ریال ملیں گے ۔ نصف صدی پہلے معلمین اپنے مکاتب کیلئے عازمین حج کے حصول کیلئے پاکستان آیا کرتے تھے۔ اس نظام کے خاتمے کے بعد سعودی عرب پہنچنے کے بعدکنگ عبدالعزیز کے بین الاقومی ہوائی اڈے پر عازمین حج سے پوچھا جاتا تھا وہ کس معلم کے ہاں جانے کے خواہاں ہیں۔پرانے نظام کے تحت عازمین حج کو سب سے بڑی سہولت یہ تھی جن معلمین کے پاس انہیں بھیجا جاتا تھا انہیں اردو زبان پر عبور حاصل تھااور ان معیلمن کی زیادہ تر تعداد ان لوگوںکی تھی جن کے آباواجداد نے پاکستان کے مختلف علاقوں سے ہجرت کی تھی۔امسال حج پر جانے والوں کیلئے خوش آئند امر یہ ہے کہ سعودی حکومت نے کرونا کے دوران عمر رسیدہ عازمین حج پر جو پابندی عائد کی تھی اسے ختم کر دیا گیا ہے ۔ آئندہ حج کے موقع پر عازمین حج خواہ کسی بھی عمر کے ہوں گے وہ حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے۔منی اور عرفات کے درمیان سفر کرنے والوں کو پرانی بسوں کی شکایات ہوا کرتی تھی ۔ 2023 کے حج میں حاجیوں کو 2018 کے بعد کے ماڈل کی بسوں پر سفر کی سہولت مہیا کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ وزارت مذہبی امور کے حج وفد کے ارکان ان دنوں سعودی عرب میں ہیں ان کے ساتھ حج گروپ آرگنائزروں کے عہدے دار سعودی عرب میں مختلف موسسہ جات ترکیہ، پورپیا، امریکہ، آسٹریلیااور جنوب ایشیاء کے نمائندوں سے اپنے اپنے گروپ کے حجاج کیلئے خیموں ، ٹرانسپورٹ اور طعام کے اخراجات کے سلسلہ میں گفت وشنید کر رہے ہیں ۔عازمین حج کو اپنی مرضی سے موسسہ جات میں جانے کی اجازت سے مشاعر مقدسہ میں خیموں اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں مقابلے کی صورت میں عازمین حج کو لے جانے والے پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں اور سرکاری سکیم کے حجاج کو کم سے کم اخراجات میںقیام کیلئے خیموں کے اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے ۔
جہاں تک مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں نجی گروپس میں جانے والے عازمین حج کے رہائشی انتظامات کا تعلق ہے جب سے سعودی حکومت نے آن لائن نظام متعارف کرایا ہے،حج گروپ آرگنائزر پاکستان میں رہتے ہوئے اپنے گروپس کے عازمین حج کے قیام کے انتظامات کر لیتے ہیں۔ سرکاری نظام میں جانے والے عازمین حج کے رہائشی ، ٹرانسپورٹ اور خیموں کا انتظام سعودی عرب میں حج مشن کرے گا۔پرائیویٹ سکیم میں جانے والے عازمین حج کی سہولت کیلئے موسسہ جنوب ایشیاء میں شکایت سیل قائم کیا جائے گا عازمین حج کی شکایت کا ایک گھنٹہ میںازالہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اگر کسی حاجی کو رقم کی واپسی کرنا ہو گی تو کم سے کم وقت میں کر دی جائے گی۔تمام پرائیویٹ گروپس میں جانے والے حاجیوں کی سہولت کیلئے موسسہ جنوب ایشیاء میں ایک ڈیسک قائم کیا جائے گا جہاں نجی گروپس کے حجاج اپنی شکایت ای حج پر ڈال کرآئی ٹکٹ نمبر کمپلینٹ سیل کو مہیا کرے گا جس کے بعد اس کمپلینٹ نمبر کے ایک گھنٹہ میں شکایت کو حل کرنے کا پابند ہو گا۔اس کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹر اور موسسہ کا مشترکہ شکایت سیل کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
عازمین حج کو منی اور عرفات میں مہیا کی جانے والی تمام سہولتوں کا معاہدہ کرنے سے قبل ان کی تفصیل پرائیویٹ سیکڑ کو فراہم کی جائے گی۔اس کے ساتھ حکومت پاکستان نے حج درخواستوں کی وصولی کرنے والے قومی بنکوں کو اس امر کا پابند کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ قرعہ اندازی میں ناکام رہنے والے عازمین حج کو فوری طور پر حج واجبات واپس کریں گے ۔عازمین حج کی درخواستوں کے ساتھ وصول ہونے والی حج واجبات کی رقم کو بنکوں میں بلا سودی سکیم میں رکھا جائے گا ۔معلمین کا نظام دولت عثمانیہ کے وقت سے چلا آرہا تھا اسی دور میں متحدہ ہندوستان ، مصر، ترکی، انڈونیشیاء ، ملائیشیا اور دیگرملکوں سے مکہ مکرمہ میں آئے ہوئے لوگوں کو معلمین کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔سعودی حکومت کے قیام کے بعد انہی لوگوں کو سعودی شہریت دے دی گئی جس کے بعد معلمین کا یہ نظام نسل در نسل چلا آرہا تھا۔عازمین حج کیلئے حکومت پاکستان حج واجبات کا اعلان حج پالیسی کے موقع پر کرے گی۔ حج سیزن کے دوران عازمین حج پر پابندی برقرار رہے گی کہ وہ بغیر احرام مطاف میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔اس پابندی کے باوجود جو زائرین نفلی طواف کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں وہ احرام پہن کر مطاف میں چلے جاتے ہیں۔دراصل سعودی حکومت کا بغیر احرام مطاف میں جانے پر پابندی کا بڑا مقصد عمرہ کا طواف کرنے والوں کو دھکم پیل سے بچانا ہے۔یہ امر خوش آئند ہے پاکستان سے جانے والے عازمین حج کا پرانا کوٹہ بحال کر دیا گیا ہے جو کرونا کی وجہ سے کم کردیا گیا تھا۔سعودی حکومت پاکستان کو 2011 کی مردم شماری کے مطابق حج کوٹہ الاٹ کرئے تو کم ازکم پچاس ہزار عازمین حج کا اضافہ ہو جاتا ہے۔سعودی حکومت اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی کے فارمولے کے تحت ایک ہزار آبادی پر ایک عازم حج کا کوٹہ دیتی ہے۔امسال روپے کی گرتی ہوئی قدر کے پیش نظر اس بات کا قومی امکان ہے حج واجبات میں کئی لاکھ روپے کا اضافہ ہو جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button