ColumnRana Ijaz Hussain

سلام ان کو جو ہمارے امن کے لئے امر ہوگئے

سلام ان کو جو ہمارے امن کے لئے امر ہوگئے
تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان

عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے لئے قائم اداروں میں سر فہرست پولیس کا ادارہ ہے جوکہ ملک بھر میں دہشت گردی، چوری، ڈکیتی ، اغوا برائے تاوان اور دیگر سنگین نوعیت کے جرائم کے خلاف برسر پیکار ہے۔ سماج دشمن عناصر سے مقابلہ ہو یا دہشت گردی کا خاتمہ، قانونی کی بالادستی ہو یا امن و امان کا قیام، ہر محاذ پر پولیس فورس کے بہادر جوان فرائض منصبی کے دوران جام شہادت نوش کرتے آئے ہیں۔ وطن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدائے پولیس کی عظیم خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یوم شہدائے پولیس چار اگست کو منایا جاتا ہے۔ نیشنل پولیس بیورو پاکستان کے زیر اہتمام ملک بھر میں یوم شہدائے پولیس منانے کا مقصد قوم کے ان بہادر سپوتوں کی شجاعت کو سلام پیش کرنا اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ان کی یاد میں بڑی تقاریب کا انعقاد کرنا ہے جس میں شہدا کی ارواح کو ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی جاتی ہے، شہدا کی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جاتی ہیں اور محکمہ پولیس کے شہدا کو شاندار انداز میں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ چاروں صوبوں کی پولیس اور سپیشل فورسز کی جانب سے صوبائی، ریجنل اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں سیمینارز کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں پولیس افسران، سپیشل برانچ، سی سی ڈی، سی ٹی ڈی، ایف سی، ایلیٹ فورس، ٹرنینگ سٹاف اور ٹریفک پولیس سمیت ہر یونٹ کے افسران اور جوان ، شہدائے پولیس کے لواحقین و اہل خانہ کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے۔ یوم شہدائے پولیس پر اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ یہ صرف پولیس فورس کے نہیں بلکہ پوری قوم کے شہدا ء ہیں اور ہم اپنے شہداء کی قربانیوں کو بھولے نہیں اور نہ ہی کبھی بھولیں گے، ہمیں ان کی عظیم قربانیوں پر فخر ہے۔ بلاشبہ پاک فوج کے جوان سرحدوں پر ملک کی حفاظت کر رہے ہیں تو پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز ملک کے اندر موجود، امن دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔ لیکن بات جب پولیس فورس کی ہوتو عوام کے ذہن میں فوراً منفی تاثر ابھرتا ہے، کسی سے بھی پولیس کے بارے میں بات کریں فوراً اس کی زبان پر پولیس کے کرپٹ ہونے کے الفاظ رواں ہو جاتے ہیں۔ عوام ہو یا میڈیا غرضیکہ ہر کوئی پولیس پر تنقید کرتا نظر آتا ہے۔ ان شکایات کے برعکس اگر پولیس کے اوقات کار کی طوالت اور ذمہ داریوں کو دیکھا جائے تو ہر ذی شعور کو اس بات کا ادراک ہے کہ پولیس جتنا سخت اور طویل ڈیوٹی کام کوئی اور محکمہ نہیں کرتا۔ اور شہریوں کے ساتھ جب کوئی حادثہ یا نا خوشگوار واقعہ پیش آتا ہے، تو مشکل کی اس گھڑی میں وہ پولیس کو ہی اپنی مدد کے لئے پکارتے ہیں، کیونکہ انہیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ پولیس ان کی مدد کو ضرور پہنچے گی۔پولیس اہلکار چوبیس گھنٹے اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کی خاطر ہر طرح کے حالات میں مدد کو پہنچتے ہیں۔ موسم کی شدت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خاص طورپر موسم گرما میں پچاس ڈگری درجہ حرارت میں بھی باوردی کانسٹیبل بلٹ پروف جیکٹ اور بھاری بھرکم گن اٹھائے فرائض کی ادائیگی کر رہے ہوتے ہیں، توکیا معاشرے کے کسی فرد نے کبھی ان اہلکاروں کے چہروں پر فرض کی ادائیگی کے پیچھے ان کی آنکھوں میں چھپی اس حسرت کو پڑھنے کی کوشش کی ہے کہ عید جیسے تہوار پر ان کے بچے کتنی شدت سے ان کا انتظار کر رہے ہوں گے؟ کیا کبھی کسی نے یہ سوچا ہے کہ تفریحی مقامات پر جب بچے اپنے والدین کے ہمراہ سیرو تفریح میں مشغول ہوتے ہیں تو کچھ فاصلے ان کی سکیورٹی کے فرائض ادا کرنے والا کانسٹیبل گھر جا کر اپنے بچوں کو کس طرح بہلاتا ہو گا؟ تمام تر معاشرتی بے حسی، نفرت، تنقید، تمسخر اور شدید ترین نقطہ چینی کے باوجود پولیس فرائض کی ادائیگی میں دن رات مصروف عمل ہے۔ جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ماضی میں پاکستان پولیس کا نظام انحطاط کا شکار رہا ہے اور اس کی بنیادی وجہ پولیس میں سیاسی مداخلت تھی۔ برسراقتدار افراد اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے جس سے پولیس عوام کو انصاف اور ریلیف فراہم کر نے میں اپنے اصل منصب سے دور ہوتی چلی گئی ۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے پولیس سسٹم میں خاصی بہتری آئی ہے ، محکمہ پولیس سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ ہوا ہے۔ اور اعلیٰ پولیس افسران نے اپنی ساری توجہ عوام کے پولیس پر اعتماد کو بحال کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے، یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں سنگین وارداتوں کا گراف نیچے آیا ہے، اور شہریوں میں احساس تحفظ پیدا ہوا ہے۔ پولیس سسٹم میں مزید بہتری کے لئے برسراقتدار حکمران محنتی، دیانت دار اور عوام دوست افسران کو ترقی دیکر اپنا موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یوم شہدائے پولیس درحقیقت پولیس اور عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے اور اشتراک عمل کو بڑھانے کا ایک سنہری موقع ہے جس سے بھر پور استفادہ وقت کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ آئندہ نسلوں کو پولیس کے شہداء کے کارناموں سے با خبر رکھنے کے لئے ٹیکسٹ بک بورڈز کے تحت چھپنے والی درسی کتابوں میں اس حوالے سے اسباق شامل کرے ، جس طرح افواج پاکستان کے شہدا کے تذکروں سے طالب علموں کے ذہنوں میں ان کی یادیں روشن کی جا رہی ہیں اسی طرح پولیس کے شہداء کی یاد بھی نئی نسل کے سامنے اجاگر کرکے یہ بات ان کے ذہنوں میں بٹھائی جائے کہ پولیس اہلکار بھی ملک و قوم کی خدمت کے جذبے سے سر شار اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہر لمحہ برسر پیکار رہتے ہیں۔ بلاشبہ پاک فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کی طرح پولیس فورس کی ناقابل فراموش قربانیوں نے ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ایک پر امن پاکستان یقینی بنا دیا ہے، یوم شہدائے پولیس پر وطن پر جان نثار کرنے والے شہدائے پولیس کو سلام ۔

جواب دیں

Back to top button