یومِ دفاع پاکستان اور بھارتی جنگی جنون
پاکستان دُنیا کی ساتویں اور اسلامی دُنیا کی پہلی ایٹمی قوت ہے۔ ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ ملک و قوم کے تحفظ کے ضامن ادارے اپنی ذمے داریاں احسن انداز میں نبھارہے ہیں۔ ملک کے خلاف اُٹھنے والی ہر میلی آنکھ کا وہ کرارا اور منہ توڑ جواب دیتے ہیں۔ ہماری افواج کا شمار دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور فوجوں میں ہوتا ہے۔ آج یوم دفاعِ پاکستان ہے، قوم اس دن کو ملی جوش و جذبے کے ساتھ منا رہی ہے، اس حوالے سے ملک بھر میں کافی وسیع پیمانے پر تقریبات منعقد ہوں گی، جن میں 1965کے شہدا اور غازیوں کی قربانیوں اور بہادری کو یاد کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ 6ستمبر 1965کو بھارت اس خوش فہمی کے ساتھ پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا کہ جلد فتح سمیٹ کر وطن عزیز کو اپنے زیر تسلط بنالے گا، لیکن سلام ہے ہماری بہادر پاک افواج کو جنہوں نے اس بھارتی خوش فہمی کو فوری ہوا میں اُڑاتے ہوئے پاکستان کو بھارتی ٹینکوں اور طیاروں کا قبرستان بناڈالا۔ بھارت کی بزدل افواج کو دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردیا۔ بھارت کو وہ عبرت ناک شکست دی جو وہ رہتی دُنیا تک فراموش نہیں کر سکتا۔ بھارت وطن عزیز کا ازلی دشمن ہے، اُسے قیام پاکستان کا واقعہ آج تک ہضم نہیں ہوا ہے، وہ ابتدا سے ہی پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کی مذموم منصوبہ بندیوں میں لگا ہوا ہے۔ اس نے جنگیں مسلط کرکے دیکھ لیں، اسے بُری ہزیمت سہنی پڑی، ہماری بہادر ہر بار اس کی یہ کوشش بدترین ناکامی سے دوچار ہوئی، اس نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، منفی پروپیگنڈوں اور جھوٹ کا سہارا لیا، پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کی، یاوہ گوئیاں اور ہرزہ سرائیاں کیں، ہر مرتبہ ہی اس کے ہاتھ ناکامی آئی۔ بھارتی ڈس انفولیب کافی سال پہلے دُنیا بھر میں بے نقاب ہوئی تھی، جس کا کام ہی جھوٹی اور بے بنیاد اطلاعات کو بڑھاوا دینا اور پھیلانا تھا۔ اب بھارت پچھلے کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر جھوٹی اور بے بنیاد پوسٹوں کا سہارا لے رہا ہے اور اس مذموم مقصد کے لیے اس نے پاکستان کے اندر اپنے زرخرید غلاموں کو تیار کیا ہوا ہے، جو ڈیجیٹل دہشت گردی بڑے دھڑلے سے کر رہے ہیں، لیکن قوم ان کی حقیقت بخوبی جانتی ہے اور ان کا بھرپور ردّ کرتی ہے۔ بھارت دراصل خطے میں چودھراہٹ کا خبط پالے بیٹھا ہے اور اس کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ پاکستان اور چین ہیں۔ چین اور پاکستان کی افواج اس کے بزدل فوجیوں کی بارہا درگت بنا چکی ہیں۔ 6ستمبر 1965 بھی ایسا ہی ایک موقع تھا۔ اس کے باوجود بھارت کے سر پر جنگی جنون سوار ہے۔ اس کے لیے وہ ہر سال اپنا دفاعی بجٹ بے پناہ حد تک بڑھاتا رہتا ہے۔ جدید ترین ہتھیار خریدنے کے باوجود ہر بار سبکی ہی اُس کا مقدر بنتی ہے۔ اب پھر جدید ترین ٹینک، ریڈار اور طیارے خرید رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے فوج کیلئے انتہائی جدید ترین ٹینک، ریڈار اور نئے گشتی طیارے خریدنے کی منظوری دے دی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حکومت کی ڈیفنس ایکوزیشن کونسل ( ڈی اے سی) نے 1.45لاکھ کروڑ روپے کے دفاعی آلات کی خریداری کی منظوری دی ہے، جس میں سے 99فیصد رقم مقامی سپلائرز سے خریداری پر خرچ کی جائے گی۔ اس نئی سکیم کے تحت فوج کیلئے1770ایف آر سی وی (فیوچر ریڈی کامبیٹ وہیکل) خریدی جائیں گی۔ اس ٹینک کے ذریعے آرمرڈ کور کو جدید بنایا جاسکے گا اور اس کی لاگت قریباً 45000کروڑ روپے ہوگی۔ بھارتی فوج کے پاس اس وقتT۔90، T۔72اور ارجن ٹینک ہیں جب کہ یہFRCVs اب پرانے پڑ چکے، T۔72ٹینکوں کی جگہ لیں گے۔ ڈی اے سی نے بھارتی بحریہ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے 75000کروڑ روپے کی لاگت سے مزید سات پروجیکٹ۔ 17Bسٹیلتھ فریگیٹس کی تعمیر کی بھی منظوری دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی طیارہ بردار بحری جہاز INSوکرانت کیلئے 26RafaleMلڑاکا طیاروں کے حصول کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ ان دو انجنوں والے ڈیک بیسڈ لڑاکا طیاروں کے سودے کی تخمینہ قیمت قریباً 50000کروڑ روپے ہے۔ بھارت میں ڈی اے سی فوجی خریداری کیلئے فیصلہ کرنے والا اعلیٰ ادارہ ہی، جو فوجی سازوسامان کی خریداری کی سمت میں پہلی منظوری دیتا ہے۔ بھارت چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگالے، اپنا پورا ملکی بجٹ دفاع پر جھونک دے، لیکن اپنے مذموم مقاصد میں کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اس کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ افسوس بھارت میں کروڑوں لوگ انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، بے شمار بھارتی سڑکوں پر سوتے ہیں، اُنہیں سر چھپانے کو چھت میسر نہیں، کروڑوں بھارتی عوام بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں۔ غربت کے سلسلے دراز ہیں۔ لاکھوں لوگ روزانہ بھوکے سوتے ہیں۔ بھارتی حکومت اپنے عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے کے بجائے دفاع کے نام پر بجٹ کا بہت بڑا حصّہ جھونک دیتی ہے اور اس کے ہاتھ کچھ نہیں آتا۔ دفاعی بجٹ میں بھاری رقوم جھونکنے کے بجائے بھارت کو اپنے عوام کی حالت زار بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ یوم دفاع پاکستان کے موقع پر قوم عزم مصمم کرتی ہے کہ وہ اپنی بہادر افواج کے ساتھ ہے۔ ملک اور اہم اداروں کے خلاف مذموم پروپیگنڈوں کو کسی طور کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ پاکستان ناقابل تسخیر ایٹمی قوت ہے اور بھارت اس کے خلاف کبھی بھی کسی مذموم مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ گو پاکستان کی معیشت مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ مہنگائی کے سلسلے ہیں۔ یہ مشکل دور بھی جلد ختم ہوگا۔ حکومت نے معیشت کو درست شاہراہ پر گامزن کر دیا ہے۔ قوم اپنی شبانہ روز محنت سے ملکی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈالے گی۔ جلد ہی خوش حالی کا دور دورہ ہوگا اور وطن عزیز کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔
سرما میں گیس قیمتیں نہ بڑھانے کا عندیہ
غریبوں کے لیے پچھلے 6سال کسی ڈرائونے خواب سے کم نہیں، اس دوران ان پر تاریخ کی بدترین گرانی مسلط کی گئی، جو مہنگائی 2035میں آنی تھی، وہ وقت سے بہت پہلے2022میں ہی غریبوں کا مقدر بنادی گئی، 2018کے وسط کے بعد سے ہر شے کی قیمتوں میں تین، چار گنا اضافہ ہوا۔ بنیادی ضروریات بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچادی گئیں۔ ان کی قیمتوں میں اضافے کے سلسلے دراز رکھے گئے اور اب بھی نرخ بڑھتے رہتے ہیں۔ ایشیا کی بہترین کرنسی گردانے جانے والے پاکستانی روپے کو پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں جان بوجھ کر دھکیلا گیا، ڈالر اُسے چاروں شانے چت کرتا رہا، اس کے نتیجے میں مہنگائی ہولناک حد تک بڑھتی رہی۔ بہت سے لوگوں نے گرانی اور بے روزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کیں، جو گھرانے متوسط کہلاتے تھے، وہ غربت سے نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے، بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے دام انتہائی بے دردی سے بڑھتے رہے۔ آج ان کے دام تاریخ کی بلند ترین سطح پر نظر آتے ہیں۔ موسمِ سرما ایک دو ماہ میں دستک دے گا۔ سرما میں گیس کی کھپت بڑھ جاتی اور اس کی قلت ہوجاتی ہے۔ حکومت کی جانب سے اس بار سردیوں میں گیس قیمتیں نہ بڑھانے کی نوید سنائی گئی ہے۔وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ 4یا 5ٹیمیں بجلی قیمتوں پر ریلیف پر کام کررہی ہیں، بجلی قیمتوں، جینکوز، سرکلر ڈیٹ، کیپسٹی پیمنٹس پر الگ الگ کام ہورہا، جو پیکیج لے کر آئیں گے اس سے عوام کو کچھ ریلیف ملے گا، گیس کی سپلائی کے حوالے سے سردیوں میں ایک بڑا چیلنج درپیش ہوگا، سردیوں میں بجلی کی کھپت کم ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے، سردیوں میں بجلی کی کھپت کو بڑھانا ضروری ہے، بجلی قیمتیں کم کرکے گیس کی قیمتیں بڑھائیں تو سردیوں میں بجلی کھپت بڑھ سکتی ہے، ہیٹرز اور چولہے گیس کے بجائے بجلی پر منتقل ہوں تو سردیوں میں کیپسٹی پیمنٹ سے بچا جاسکتا ہے، ہر دس روز کے بعد سعودی وفود سے ملاقات کرتا ہوں، گرین ریفائنری کے لیے کمرشل رپورٹ دسمبر میں سامنے آئے گی، آئندہ موسم سرما میں گیس کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی، ایڈوانس بتارہا ہوں گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔ گیس قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کی نوید خوش کُن ہے۔ دیکھا جائے تو بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خاصی زیادہ ہیں، ان میں خاطر خواہ کمی کی خاطر حکومت کو راست کوششیں کرنی چاہئیں۔