بلوچستان میں دشمن قوتوں کو کچلنے کا عزم
ویسے تو بلوچستان کئی سال سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے کہ ملک دشمن قوتیں وہاں بعض عناصر کو اپنا زرخرید غلام بناکر پاکستان مخالف سرگرمیاں تسلسل کے ساتھ کروارہی ہیں۔ 2014ء میں آپریشن ضرب عضب اور پھر آپریشن ردُالفساد کے تحت کیے گئے کریک ڈائون میں وہاں امن و امان کی صورت حال کچھ سال کے لیے بہتر ہوگئی تھی، لیکن اب پھر سے دو تین سال سے وہاں دہشت گردی کا اژدھا پھن پھیلاتا دِکھائی دیتا ہے۔ شرپسند عناصر بے گناہ لوگوں کو زندگیوں سے محروم کردیتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں۔ دشمن کے ایماء پر پاکستان کو ہر طرح سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کے درپے ہیں، لیکن سیکیورٹی فورسز ان کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہیں اور ان کی ہر مذموم کارروائی کا منہ توڑ جواب انہیں ملتا ہے۔ دہشت گردوں نے گزشتہ دنوں بلوچستان کو لہو لہو کر ڈالا تھا، ایک ایسا واقعہ رونما ہوا، جس سے ہر درد مند دل غم و اندوہ کی انتہائی کیفیات کا شکار ہوگیا، 23بے گناہ اور معصوم شہریوں کو گاڑی سے اُتار کر، شناخت چیک کرنے کے بعد انتہائی بے دردی سے فائرنگ کرکے کردیا گیا، اس روز اور بھی کارروائی میں تین درجن سے زائد انسانوں سے حقِ زیست چھین لیا گیا۔ پوری قوم اس صورت حال پر اُداس تھی۔ اس صورت حال پر مرکزی حکومت اور عساکر پاکستان نے دہشت گردوں کا مکمل قلع قمع کرنے کا عزم مصمم ظاہر کیا اور اس حوالے سے گزشتہ روز سے کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں، سیکیورٹی فورسز مختلف آپریشنز کررہی ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ جمعہ کو بھی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ سول و عسکری قیادت دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اقدامات یقینی بنارہی ہیں اور ان شاء اللہ اس حوالے سے جلد قوم کو اچھی اطلاع سننے کو ملے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ دشمن قوتوں کو بلوچستان کے امن اور ترقی کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور انہیں بھرپور قوت سے کچلا جائے گا جب کہ نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ بزدلانہ حملوں کے منصوبہ سازوں، اُکسانے والوں، سہولت کاروں اور مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بلوچستان کے عوام کی قومی تعمیر و ترقی کے لیے قربانیوں اور کردار کو سراہتے ہوئے عزم کیا کہ پاکستان کے دشمن بلوچستان میں بدامنی پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں، انہیں پوری قوت اور قومی حمایت سے شکست دی جائے گی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے حالیہ المناک واقعے سے پوری قوم غم زدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کا خون بہانے والے خوارج کو کسی قسم کی گنجائش نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بنانے والے بزدلانہ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صوبے میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو تیز کرنے کا عزم کیا۔ فورم نے کائونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، پولیس، لیویز اور متعلقہ محکموں کی استعداد کار بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے دشمن قوتوں کو کسی بھی قیمت پر بلوچستان کے امن اور ترقی کو متاثر کرنے سے روکنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے قومی ترقی کے لیے بلوچستان کے عوام کی قربانیوں اور تعاون کو سراہتے ہوئے عزم کیا کہ پاکستان کے دشمن بلوچستان میں بدامنی پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں، ان شاء اللہ پوری قوت اور قومی حمایت سے شکست دی جائے گی۔ کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بزدلانہ حملوں کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، سہولت کاروں اور مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس کے آخر میں وزیراعظم نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی رقوم کے چیک تقسیم کیے اور انہیں ریاست کی جانب سے مکمل تعاون اور تحفظ کا یقین دلایا۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر منصوبہ بندی ڈاکٹر احسن اقبال، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، اہم صوبائی وزرا، صوبائی سیکرٹریز، کمانڈر بلوچستان کور اور سینئر سول، پولیس، انٹیلی جنس اور فوجی حکام نے شرکت کی۔ امن دشمن کسی رورعایت کے مستحق نہیں۔ دہشت گرد منصوبوں کو بنانے والے، اس کے لیے اُکسانے والے اور سہولت کاری کرنے والے تمام کرداروں کو نشان عبرت بنایا جائے گا۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرچکا ہے اور اس بار بھی اس کے لیے ایسا کرنا ہرگز ناممکن نہیں۔ ہماری سیکیورٹی فورسز روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز کررہی ہیں۔ دہشت گردوں کو چُن چُن کر مارا اور گرفتار کیا جارہا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو تباہ و برباد کیا جارہا ہے۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں کچھ ہی عرصے میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوجائے گی۔ پاکستان اور سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی سازش کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گی۔ دہشت گرد اور ان کے سرپرستوں کے ہاتھوں ناکامی اور نامُرادی ہی آئے گی۔ پاکستان دہشت گردی سمیت تمام تر مشکلات اور چیلنجز سے اُبھرے گا اور ترقی اور خوش حالی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوگا۔ عوام کی زندگیاں سہل بنیں گی۔ ان شاء اللہ وہ دن ضرور آئے گا۔
غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایپس کی بندش
انٹرنیٹ دور جدید کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس نے جہاں فاصلوں کو سمیٹ ڈالا ہے، سات سمندر پار کے فاصلوں کو ایک کلک کی دُوری پر لے آیا ہے، بے پناہ روزگار کے مواقع کشید کیے ہیں، انتہائی مفید ایپس اس کی بدولت سامنے آئی ہیں اور ان سے خلق خدا کی بڑی تعداد مستفید ہورہی ہے، وہیں اس سہولت کو تخریبی مقاصد کے لیے بھی استعمال میں لایا جارہا ہے، ملک میں بہت سی ایپس اس مذموم مقصد میں ملوث نظر آتی ہیں۔ پچھلے کچھ سال سے سماجی ذرائع ابلاغ پر لوگوں کے دل اور ذہن میں زہر گھولنے کے لیے مذموم سرگرمیاں بڑھتی دِکھائی دے رہی ہیں۔ بعض ایپس کے ذریعے انتہائی گھنائونی اور شرم ناک سازشیں کی جارہی ہیں، جو ملک و معاشرے کے مفاد میں کسی طور مناسب قرار نہیں دی جاسکتیں۔ بعض ایپس پر دین مخالف مواد کی اشاعت بھی نظر آتی ہے، مخرب الاخلاق مواد کی بھرمار دِکھائی دیتی ہے اور کچھ ایپس سادہ لوح لوگوں کے ساتھ جعل سازی کے مختلف ہتھکنڈے آزماتی نظر آتی ہیں۔ ایسی ایپس سے متعلق شکایات کے انبار دِکھائی دیتے ہیں۔ مختلف حلقوں کی جانب سے ان کو بند کرنے کے مطالبات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ گزشتہ روز ایسی ہی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث سیکڑوں ایپس کو بند کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے اسٹیک ہولڈر اداروں اور عوام کی شکایات کی بنیاد پر 469 ایپلی کیشنز (ایپس) کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں بند کردیا ہے، جن ایپس کو بند کیا گیا ہے، اُن میں 345 اینڈرائیڈز کی تھیں اور 34 ایپل کی، ان ایپس کو اسلام مخالف مواد کی اشاعت، مخرب الاخلاق مواد اور دھوکا دہی کے الزام کے تحت بند کیا گیا ہے۔ یہ اقدام پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کے سیکشن 37 کے تحت کیا گیا ہے، اس آرٹیکل کے تحت پی ٹی اے کسی بھی مواد کو ملک کی سلامتی، امن عامہ اور شائستگی کے خلاف محسوس کیے جانے پر بلاک کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ یہ سیکشن سائبر اسپیس میں کارروائی کی راہ ہموار کرتا ہے، تاکہ دین کی عظمت کو برقرار رکھنے اور قومی سلامتی کو یقینی بنائے رکھنے میں مدد ملے۔ معاشرے کے لیے نقصان دہ اور اُسے بربادی کی راہ پر ڈالنے والی ایپس کی بندش مستحسن اقدام ہے۔ یہ سلسلہ یہیں پر نہیں رُکنا چاہیے، ایسی تمام ایپس کو بند کردینا چاہیے جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث دِکھائی دیں۔ اس حوالے سے کڑی نگرانی وقت کی اہم ضرورت ہے۔