ColumnImtiaz Aasi

مصیبت کی گھڑی ،اپنافرض ادا کریں .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

ملک میں جب کبھی کوئی افتاد پڑی اندرون اور بیرون ملک ہم وطنوںنے دل کھول کر مشکلات میں گھرے اپنے بھائیوںکی مدد کی۔ ہمارا ملک گذشتہ دو ماہ سے قیامت خیز سیلابوں کی لپیٹ میں ہے، چاروں صوبوں میں کوئی جگہ ایسی نہیں سیلابی پانی نے جہاں تباہی نہ کی ہو۔حالیہ سیلابوں نے جو تباہی کی این ڈی ایم اے کیا تمام ادارے بے بس ہیں۔ملک بنے 75برس ہو چکے ، کسی حکومت نے ڈیم بنانے کی طرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دی جس کا نتیجہ سیلابی پانی سے تباہی کی صورت میں نکلتاہے۔کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنے والے سیاست دان کہاں ہیں۔ نوشہرہ، چارسدہ ،پبی اور صوبہ خیبر پختونخوا کا کون سا شہر ہے جو سیلابوں سے محفوظ رہا ہو۔ اربوں روپے فزیلبٹی پر خرچ کرنے کے باوجود ڈیم وہیں کا وہیں رہا۔
غیر معمولی بارشوں کی وجہ موسمیاتی تبدیلی یعنی گلوبل وارمنگ ہے جس کے ذمہ داربڑے بڑے ملک ہیںلہٰذا ان ملکوں کو مشکلات میں گھرے لوگوں کی دل کھول کر مدد کرنی چاہیے۔امسال سیلابی تباہی کا آغاز بلوچستان سے ہوا جہاں پہاڑوں سے آنے والے پانی کو روکنے کے لیے چیک ڈیم اور میکرو ڈیم تعمیر کر دیئے جاتے تو بلوچستان کے عوام کو بڑی تباہی سے بچایا جا سکتا تھا۔ پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمرجاوید باجوہ نے درست کہا ہے کہ متاثرہ لوگوں کی بحالی میں کئی سال لگیں گے۔ سیلابی پانی میں گھرے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کا کام مسلح افواج کے بہادر جوان سرانجام دے رہے ہیں۔برادر ملک ترکی کی طرف سے امدادی اشیاء کے چھ جہاز آچکے ہیں۔ سیلابی پانی نے بستیوں کی بستیاں اجاڑ دی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے غیرملکی سفیروں کی کانفرنس بلا کر انہیں سیلابی تباہ کاریوں سے آگاہ کرکے اچھا اقدام کیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے ایک کھرب روپے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے جمع کر لیے ہیں۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ٹیلی تھون کرکے پانچ ارب روپے جمع کر لیے ہیںجو اندرون اور بیرون ہم وطنوں کا ان پر اعتماد کا مظہر ہے۔اس کے ساتھ بعض خبروں کے مطابق حکومت نے قومی بنکوں کو تحریک انصاف کے نام پر Donationsلینے سے منع کر دیا ہے اگر یہ درست ہے تو اس سے گھٹیا اور کوئی حرکت نہیں ہو سکتی۔کوئی صوبہ نہیں بچا جہاں قیمتی جانوں کے ساتھ اربوں کا مالی نقصان نہ ہوا ہو۔ پنجاب حکومت نے تو سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو قرضہ حسنہ دینے کی سکیم متعارف کرائی ہے جس کے مثبت نتائج نکلیں گے ۔سیلابی پانی سے ملک کے 151شہروں میں تباہی ہوئی ہے55 لاکھ گھر زمین بوس ہو ئے۔لاکھوں مویشی اور چار کروڑ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
سیاست دانوں کی ساکھ کا یہ عالم ہے کہ دوست ملک امدادی سامان بھیجنے کیلئے سپہ سالار سے رابطہ کر رہے ہیں۔ مشکل کی گھڑی میںتمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات ایک طرف رکھتے ہوئے کالاباغ ڈیم اور دیگر ڈیمز بنانے کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اس وقت ہر مکتبہ فکر کے لوگ اپنے بھائیوں کی مد د کے لیے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ سندھ کے بعض علاقوں میں سیلابی پانی سے ملیریا کی وباء پھوٹ پڑی ہے ۔ سندھ حکومت متاثرہ افراد کو مچھر دانیاں دینے میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ جن علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے وہاں وبائوں کا پھوٹنا قدرتی بات ہے لہٰذا جن صوبوں میں بارشوں کے پانی نے تباہی مچائی ہے ،وہاں حفاظتی اقدام کے طور پرادویات کی ضرورت ہے ،اس مقصد کیلئے ملک کی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو آگے آنا چاہیے اور متاثرہ لوگوں کیلئے ادویات عطیہ کرنی چاہیے۔
بہت پہلے کی بات ہے جاپان میں سونامی آیا تو بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تو بی بی سی نے ایک چھوٹا پیکیج نشر کیا تھا ایک بوڑھی جاپانی عورت پر، جو وہاں بیٹھ کر الیکٹرک کا سامان بیچ رہی تھی۔ جب نمائندے نے اس کا ریٹ پوچھا تو حیران رہ گیا کہ اس کی پراڈکٹ کا ریٹ مارکیٹ ریٹ سے بہت کم تھا۔اس نے وجہ پوچھی اس عمر رسید ہ عورت نے بتایا کہ میں مارکیٹ جا کر ہول سیل پر
سامان خرید لاتی ہوں اور اسی ریٹ پر میں وہی سامان اپنے مصیبت زدہ لوگوں کو بیچتی ہوں۔ نمائندہ نے پوچھا کہ تم اس پہ اپنا معاوضہ کیوں نہیں رکھتی؟تو اس بوڑھی عورت نے جواب دیا کہ میں اپنی قوم کی مصیبت سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتی۔میں اپنے حصے کا کنٹریبوشن کر رہی ہوں۔ ہم پاکستانیوں کو بھی اسی بوڑھی عورت والے جذبے کی اشد ضرورت ہے ۔ہم کتنے بدقسمت ہیں جب کوئی مشکل پڑتی ہے تو کھانے پینے کی چیزیں پہلے سے مہنگی ہو جاتی ہیں اور کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں۔کیا مسلمانوں کا اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کے ساتھ ایسا رویہ ہونا چاہیے یااس بوڑھی عورت والا جذبہ ہونا چاہیے۔اس معاملے میں حکومتوں کو بری الزمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ سعودی عرب میں کوئی حکومت کی اجاز ت کے بغیر کسی چیز کا ریٹ بڑھا کر تو دیکھے؟صرف وہاں قانون کی عمل داری ہے۔ یہاں تو سیاست دانوں کی سیاست کا مقصد اقتدار اور لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں۔ہم تو حق تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں جو لوگ مملکت خداداد میں بدعنوانی کے مرتکب ہو رہے ہیں اللہ کریم انہیں عبرت کا نشان بنا دے(امین)بس لوٹ مار کی طرف توجہ ہے اب غیر ملکی فنڈز آرہے ہیں دیکھتے ہیں وفاق اس میں سے کتنے متاثرہ لوگوں پر خرچ کرتا ہے ،کتنے اپنے کھاتے میں ڈالتا ہے۔بھینس جب پانی میں تیرتی ہے تو بسا اوقات اس پرجونک آبیٹھتی ہے جو اس کا خون چوس لیتی ہے ،بہت سے سیاست دان جونک سے کم نہیں ہیں۔ اقتدار سے ہٹ جائیں تو ان کیلئے موت آجاتی ہے۔کاروباری حلقوں میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو کروڑوں روپے مصیبت زدہ بھائیوں کے لیے کنٹری بیوٹ کرتے ہیں۔ایسے مواقع پر روزمرہ ضرورت کی اشیاء کے دام بڑھانا اسلامی تعلیمات کے صریحاً خلاف ہے۔کاروباری طبقے کو اللہ سبحانہ کا خوف ہونا چاہیے ۔یہ سیلاب ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے جب انسان حق تعالیٰ کی حدود پار کر جاتا ہے، قدرت خداوندی اس کے باوجود انسان کو مواقع دیئے جاتی ہے ،شائد انسان اصلاح کر لیں۔حالیہ سیلابوں میں ہمارے لیے بہت بڑا سبق ہے صرف سمجھنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button