تازہ ترینخبریںپاکستان

ہرزہ سرائی کیس: عدالت نے ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ خارج کردیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے معروف وکیل ایمان مزار کے خلاف پاک فوج کی سینئر قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی اور دھمکیوں کا مقدمہ خارج کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، سماعت میں ایمان زینب مزاری اپنی وکیل بیرسٹر زینب جنجوعہ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئی۔

عدالت میں دلائل دیتے ہوئے ایمان زیب مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ عدالتی حکم کے خلاف کسی ایوب نامی درخواست گزار نے سی ایم اے دائر کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مقدمے کی اخراج کے لیے دائر درخواست پر دلائل دوں گی، عدالتی حکم میں ہم ہر تفتیش میں پیش ہوئے ہیں۔

زینب جنجوعہ نے کہا کہ اتوار کی رات دو پولیس کی گاڑیاں درخواست گزار کے گھر نوٹس دینے آئی تھیں، کیس کے تفتیشی افسر سے ہم نے درخواست کی کہ بتایا جائے الزامات کیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری درخواست کو خارج کیا گیا اور ویڈیو دکھائی گئی، ہم نے تحریری جواب جمع کرنے کی درخواست دی اور اسی روز تحریری جواب جمع کرایا۔

جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف دفعات کونسی ہیں؟

ایمان مزاری کی وکیل نے جواب دیا کہ ایمان زینب مزاری کے خلاف 138 اور 505 کی دفعات درج ہیں، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ہم نے پہلے بھی بتایا اور آج بھی مانتے ہیں کہ وہ ویڈیو ہماری تھی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پہلے کہا تھا کہ جو الفاظ کہے گئے تھے اس پر افسوس ہے اور ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ جو ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ درخواست گزار اس عدالت کی قابل احترام افسر ہیں، عام حالات میں بھی ایسے الفاظ نہیں کہنا چاہیے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار معافی مانگتی ہیں تو اس کیس میں آگے اور کیا رہ گیا ہے۔

جس پر جنرل ہیڈ کوارٹرز کے وکیل نے جواب دیا کہ تفتیشی افسر کے سامنے جو جواب جمع کرایا گیا اس میں معافی کا کوئی لفظ نہیں۔

وکیل نے مزید کہا کہ اگر انہوں نے معافی مانگنی ہے تو میڈیا پر آکر معافی مانگیں۔

بعدازاں عدالت نے ایمان زیب مزاری کی جانب سے مقدمے کے اخراج کی درخواست منظور کرلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button