Editorial

آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ

سابق دور میں کی گئی غلطیوں کا خمیازہ ملک و قوم نے بھگتا ہے اور اب بھی عوام ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔ گو موجودہ حکومت کے اقدامات کے طُفیل اُن کی مشکلات میں کچھ کمی ضرور آئی ہے، لیکن سال 2018ء کے وسط کے بعد سے 2022ء کے آخر تک مسلسل پونے چار سال ناقص اقدامات کے تسلسل کے بداثرات اب بھی کہیں نہ کہیں موجود ہیں۔ ملک و قوم بے پناہ قرضوں کے بار تلے دبے ہوئے ہیں۔ قرض در قرض لے کر نظام مملکت چلانے کی روش اختیار کی گئی۔ وسائل کو بروئے کار لانے کی جانب چنداں توجہ نہ دی گئی۔ جب اقتدار سے بے دخل ہوئے تو ملک پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے بروقت اقدامات سے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا۔ نگراں دور میں بھی کچھ اچھے اقدامات ہوئے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو حالات تب بھی خاصے مشکل تھے۔ شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت نے اوّل روز سے شب و روز محنت و لگن سے معیشت کی بحالی اور ملک و قوم کی ترقی و خوش حالی کے سفر کو شروع کیا اور آج ایک سال کے بعد وہ اپنے مقاصد میں خاصی حد تک کامیاب نظر آتی ہے۔ حکومت نے وسائل کو بروئے کار لاکر مسائل حل کرنے کو ترجیح دی، لیکن سابقین نے حالات کچھ اس نہج پر پہنچادیے تھے کہ شہباز حکومت کو نہ چاہتے ہوئے بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ بہرحال حکومت خاصی پُرعزم ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ یہ آخری پروگرام ہوگا اور اس حوالے سے ایک سے زائد بار اُس کی جانب سے کھل کر اظہار کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے مذاکرات جاری تھے، اب مذاکرات کے کامیاب ہونے اور 2ارب ڈالر کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پا جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، جس کے بعد 2ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پہلے جائزے کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی ٹیم کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی۔ معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔ منظوری کی صورت میں پاکستان کو توسیعی فنڈ فیسیلیٹی کے تحت 1ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور آفات سے نمٹنے کے لیے 28ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت 1.3ارب ڈالر ملیں گے۔ پرو گرام کے تحت مجموعی قرض کی رقم 2 ارب ڈالر ہوجائے گی۔ یہ توسیعی فنڈ فیسیلیٹی ارینجمنٹ 37ماہ کے لیے ہو گا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں افراط زر 2015ء کے بعد سے کم ترین سطح پر ہے، 18ماہ کے دوران پاکستان نے چیلنجز کے باوجود میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں پیش رفت کی۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔ اقتصادی سرگرمیاں بتدریج بڑھنے کا امکان ہے، البتہ پاکستان کو ماحولیات سے متعلق خطرات کا تاحال سامنا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے مزید کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد اور پاکستان کے سماجی تحفظ کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں، قدرتی آفات کے خلاف پاکستان کی مدد کریں گے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے بجٹ اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے حمایت جاری رکھیں گے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی اصلاحات کیلئے بھی پاکستان کی کوششوں کی حمایت کریں گے۔ اعلامیہ کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے جس کے تحت ناصرف معیشت کی بحالی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے بلکہ مستقبل میں مالیاتی خودمختاری کے اہداف بھی حاصل کیے جاسکیں گے۔ قرض پروگرام پر عمل درآمد سے توانائی کے نرخوں میں کمی آسکے گی، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کیلئے نیا قرض پروگرام معاون ثابت ہوگا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے مزید کہا گیا کہ سخت مانیٹری پالیسی کے باعث مہنگائی کی شرح کو کنٹرول کیا جاسکے گا، پاکستان کو سماجی تحفظ، تعلیم اور صحت کے شعبے کا بجٹ بڑھانا ہو گا، پاکستان کو پانی کے استعمال کو موثر اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ 2ارب ڈالر کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پانا نیک شگون ہے۔ اس کے مثبت اثرات مختلف شعبوں پر ظاہر ہوں گے۔ ملکی خودمختاری کی جانب قدم بڑھانے میں مدد ملے گی۔ حکومت کو وسائل کو صحیح خطوط پر بروئے کار لاتے ہوئے ان سے ہی تمام تر مسائل کو حل کرنے کی جانب توجہ دینی ہوگی۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ بیرونی اور اندرونی قرضوں سے ملک و قوم کو نجات مل سکے۔ وسائل سے ہی مواقع کشید کیے جاسکیں۔ ملکی قیادت کی جانب سے دانش مندی اور تدبر کا مظاہرہ کیا گیا تو حالات ضرور بہتر رُخ اختیار کریں گے۔ عالمی ادارے پاکستان میں بہتر ہوتی صورت حال کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔ معیشت مستحکم اور مضبوط ہورہی ہے۔ ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں تمام دلدر دُور ہوجائیں گے۔
منشیات اسمگلرز کیخلاف کامیاب کارروائیاں
منشیات کا عفریت ہمارے معاشرے میں بڑی تباہیاں مچارہا ہے۔ یہ سلسلہ پچھلے
تین چار عشروں سے جاری ہے، جس کی وجہ سے ہمارے کئی نوجوان ناصرف زندگی سے محروم ہوچکے بلکہ لاتعداد افراد معاشرے کے لیے عذاب اور اہل خانہ پر بوجھ بن چکے ہیں۔ اب بھی منشیات کی لعنت میں لوگوں کی بڑی تعداد مبتلا ہورہی ہے۔ ٹین ایجرز بچوں سے لے کر جوان افراد بھی اس کی جانب تیزی سے مائل ہورہے ہیں۔ یہ امر تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکر بھی ہے۔ ہماری فٹ پاتھوں، بازاروں، مزاروں، عوامی مقامات پر نشے کے عادی افراد نشے میں دھت دُنیا و مافیہا سے بے خبر اپنی دُنیا میں مست دِکھائی دیتے ہیں۔ کروڑ سے زیادہ لوگ ملک میں منشیات کی لت میں مبتلا ہیں جب کہ اندازوں سے کہیں زیادہ لوگ چھپ کر نشہ کرتے ہیں، جو بظاہر تو نارمل زندگی گزار رہے ہیں، لیکن نشے کی لت کا شکار ہیں۔ منشیات کی لعنت کو معاشرے سے ختم کرنے کی ضرورت شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ گزشتہ روز منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون میں 9ملزمان کو گرفتار کرکے 200کلو گرام منشیات پکڑی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس نے ملک کے مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون میں 9ملزمان کو گرفتار کرکے33 لاکھ روپے مالیت سے زائد کی 199.724کلوگرام منشیات برآمد کرلی۔ ترجمان اے این ایف کے مطابق کراچی سے آسٹریلیا بھیجے جانے والے پارسل سے ایک کلو آئس جب کہ راولپنڈی میں کوریئر آفس میں برطانیہ بھیجے گئے پارسل سے 24گرام ویڈ برآمد ہوئی۔ حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قریب ملزم سے 1.2 کلوگرام چرس برآمد کی گئی۔ قائدآباد کراچی کے قریب 1.5کلوگرام ہیروئن برآمد کرکے ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ ملزمان نے تعلیمی اداروں کے طلباء کو منشیات بیچنے کا اعتراف کیا۔ بلوچستان میں کوسٹل لائن پسنی گوادر کے غیر آباد علاقے سے 52کلوگرام چرس برآمد ہوئی جب کہ غزہ بند روڈ کوئٹہ کے قریب 2موٹر سائیکل سواروں کے قبضے سے 48کلوگرام چرس برآمد کی گئی۔ خیزی چوک کوئٹہ کے قریب گاڑی سے 7کلوگرام آئس برآمد ہوئی۔ ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ سنگجانی ٹول پلازہ اسلام آباد کے قریب گاڑی میں چھپائی گئی 39.06 کلوگرام چرس اور 5کلوگرام آئس برآمد کرکے 2ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ حب ریور روڈ کراچی کے قریب گاڑی سے 38.4کلوگرام چرس برآمد کرکے ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ جی ٹی روڈ سوہاوہ جہلم پر ترکی ٹول پلازہ کے قریب گاڑی میں 6کلوگرام چرس چھپاکر لے جانے والے ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ منشیات اسمگلروں کے خلاف یہ کارروائیاں ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہیں۔ ضروری ہے کہ ملک کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کے لیے سخت کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے، جسے اُس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک منشیات کا عفریت مکمل قابو میں نہیں آجاتا۔

جواب دیں

Back to top button