Column

میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ بحری بصیرت کی جانب ایک اور قدم

تحریر : محمد عثمان
موجودہ دور میں دنیا کی عالمی سیاسیات نے اپنا رخ عالمی معاشیات پہ غلبہ پانے کی طرف موڑ لیا ہے۔ عالمی طاقتیں جو پچھلی صدی میں نظریاتی اختلافات کی وجہ سے جنگ و جدل میں مصروف رہا کرتی تھیں، وہ آج عالمی معاشیات یہ قابض ہونے کی تگ و دو میں مصروف نظر آئی ہیں، موجودہ صدی کے اوائل سے ہی بحر ہند اور انڈوپیسفک خطوں میں یہ عالمی سیاسی کشمکش اتنی تیزی سے وقوع پذیر ہورہی ہے کہ عالمی سطح پر سکیورٹی کے معنوں کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ یہ خطے عالمی سطح پر جنم لینے والی اور مسلسل بدلتی ہوئی سیاسیات کا میدان ہیں جس میں ماضی کی سپر پاورز اور نئی ابھرتی ہوئی طاقتوں میں عالمی اقتدار کی جنگ دنیا کے سیاسی اور معاشی مستقبل کا فیصلہ اسی میدان میں ہونا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ عالمی اقتدار کی یہ تگ و دو بحری طاقت کے حصول اور استعمال سے فروغ پا رہی ہے۔ عالمی معاشیات کی ضروریات نے دشمن ممالک کو بھی ایک دوسرے سے معاشی تعاون کرنے پر مجبور کر دیا ہے اور اس عمل نے
جنگ کے معنوں اور طریقوں کو بھی یکسر بدل دیا ہے۔
بحر ہند کے خطے میں واقع پاکستان ایک طرف تو وسیع اور ممکنہ طور پہ منافع بخش بحری علاقے کا مالک ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی عالمی بحری راستوں کے چوراہے پہ موجود ہونے کی وجہ سے عالمی سیاسی منظر نامے کی وجہ سے سلامتی کے خدشات سے بھی نبرد آزما ہے بالخصوص سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی وجہ سے پاکستان کے اس خطے میں بحری مفادات بہت اہم ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تجارت کا زیادہ تر دارو مدار بھی بحری تجارت پر ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر پاکستان کے لئے سمندروں کی دفاعی اور معاشی اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے بڑے حلقوں میں اس معاملے میں آگاہی کا فقدان پایا جاتا ہے۔
پاک بحریہ نے جو بنیادی طور پر وطن عزیز کی بحری حدود کے دفاع یہ مامور ہے اس سلسلے میں آگاہی میں اضافے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ (MARSEW)کا بھی با قاعدہ اہتمام اس سلسلے میں ایک بہت ہی اہم اقدام ہے جس کے ذریعے پاکستان کے اہم شعبوں سے اہم ترین لوگوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم ملتا ہے جہاں وہ ملکی بحری دفاع اور بحری معاشیات جیسے اہم موضوعات پر بحث مباحثہ اور غور و حوض کرتے ہیں۔ اس ورکشاپ کے شرکاء میں پارلیمنٹیرینز، ماہرین تعلیم، بیورو کریٹس، میڈیا اور تجارتی حلقوں سے اہم شخصیات شامل ہوتی ہیں جس سے مختلف حلقوں میں اتفاق رائے کے ساتھ ساتھ ایک مربوط حکمت عملی کے لیے راہ ہموار ہوتی ہے۔میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ (MARSEW)اس سلسلے کی ساتویں ورکشاپ ہے جو پاکستان نیوی وار کالج کی زیر اہتمام منعقد ہو رہی ہے۔ نو دن پر مشتمل یہ ورکشاپ دو حصوں میں منقسم ہوتی ہے۔ پہلا مرحلہ تعلیمی نوعیت کا ہوتا ہے جس میں عالمی بحری امور کے ماہرین اپنی علمی آراء کا اظہار کرتے ہیں جس میں بحر ہند میں سلامتی کے خدشات، پاکستان کے بحری مفادات اور اس کی بحری حدود کی دفاعی اور معاشی اہمیت اور پاکستان کے لئے بحری اقتصادیات کے شعبے کو فروغ دینے کی اہمیت جیسے مضامین شامل ہوتے ہیں۔ دوسرا مرحلے میں شرکاء کو پاک بحریہ کے ہیڈ کوارٹرز، اہم تنصیبات کے ساتھ ساتھ ساحلی علاقہ جات کے دورہ جات کا موقع ملتا ہے۔ ورکشاپ کا آخری دن بحری شعبے کے لئے حکمت عملی کی تشکیل کی مشق کے لئے وقف کیا جاتا ہے جس میں شرکاء کو اپنی رائے کے اظہار کا موقع ملتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button