ColumnQadir Khan

دفاعی خود انحصاری AM-350S اور بھارت کی پریشانی

تحریر: قادرخان یوسف زئی

پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کا محور ہمیشہ اپنی سرزمین کو ہر قسم کی بیرونی جارحیت سے محفوظ رکھنا اور دشمنوں کے مذموم ارادوں کا موثر جواب دینا رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے مسلسل جارحیت اور مداخلت کے باوجود، پاکستان نے اپنی دفاعی خود انحصاری کی پالیسی پر گامزن ہو کر اپنی سلامتی کو یقینی بنایا ہے۔ بھارتی حکمرانوں کی طرف سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی حمایت، جنگی چالاکیوں کی آزمائش، اور سرحدوں پر تشویشناک اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان نے اپنی فوجی طاقت کو مضبوط اور مستحکم کیا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بھارت کی مداخلت نے پاکستان کو جرات مندی اور عزم کے ساتھ اپنی سرزمین کی حفاظت کا چیلنج دیا، مگر پاکستان نے اپنی فوج، ایٹمی صلاحیت، اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارت کے جارحانہ عزائم کا بھرپور مقابلہ کیا۔ بھارتی سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے باعث پاکستان کی دفاعی حکمتِ عملی متحرک رہی ہے۔ ریاست کے لیے اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت اپنے دفاعی نظام کو مضبوط بنانا اور کسی بھی ممکنہ حملے کا بھرپور جواب دینے کے لیے خود کو تیار کرنا تھا۔ اس میں پر امن ایٹمی پروگرام ، جدید میزائل سسٹمز کی ترقی، اور جدید جنگی سازوسامان کی تیاری جیسے اقدامات شامل تھے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد صرف ملک کو محفوظ ، مستحکم کرنا اور دشمن کی جارحیت کے سامنے ایک مضبوط دفاع فراہم کرنا تھا۔
پاکستان نے تمام تر نامساعد حالات و مسائل کے باوجود اپنی سرزمین میں ہونے والی بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو کامیابی سے روکا۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنی دفاعی حکمتِ عملی مضبوط کیا اور نئی ٹیکنالوجیز کو اپنایا تاکہ بھارت کے جارحانہ عزائم کا بھرپور جواب دے سکے۔ پاکستان نے اپنے دفاعی منصوبوں میں مقامی طور پر تیار ہونے والے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جس سے نہ صرف پاکستان کو عالمی سطح پر اپنی خود انحصاری کا پیغام دیا بلکہ بھارت کے ساتھ طاقت کے توازن کو بھی برقرار رکھا۔ پاکستان نے اپنی فضائی، بحری اور زمینی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کیا اور جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجیز کو استعمال کیا، جن میں میزائل ڈیفنس سسٹمز، جدید جنگی طیارے، اور نیول طاقت شامل ہیں۔ پاکستان کا مقصد نہ صرف بھارت کے جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنا تھا بلکہ اپنی سرزمین کو دشمن کی کسی بھی جارحیت سے محفوظ رکھنا ہے۔ پاکستان کی دفاعی
خود انحصاری کی پالیسی نے عالمی سطح پر اس کے موقف کو بھی مستحکم کیا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنے اقدامات اور بھارتی مداخلتوں کو عالمی فورمز پر اجاگر کیا اور پڑوسی ممالک میں ملک دشمن عناصر کی سازشوں کی باوجود ملکی دفاع کو مضبوط اور ناقابل تسخیر بنانے کی اہمیت پر توجہ دی۔ پاکستان کی اسی حکمتِ عملی نے اس کے دفاعی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی لائی اور اس نے عالمی سطح پر اپنی اہمیت اور مقام کو مزید واضح کیا۔ پاکستان نے اپنی فوجی طاقت اور دفاعی خود انحصاری کے ذریعے ایک ایسا پیغام دیا کہ وہ کسی بھی ممکنہ جارحیت کا موثر جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔پاکستان کی دفاعی خود مختاری کی پالیسی اس کی دفاعی حکمتِ عملی کا ایک سنگ میل ثابت ہوا، جو اس کے دفاعی عزائم کی تکمیل میں ایک اہم عنصر بن کر اُبھرا۔ اس پالیسی نے پاکستان کو ایک غیر متزلزل دفاعی طاقت میں تبدیل کیا، جس نے بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے خطرے کو کم کر دیا۔ پاکستان نے اپنی فوجی تیاریوں میں اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ بھارت کی فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو اور اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کی حمایت نے پاکستان کو عالمی سطح پر دفاعی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنے کی ضرورت کو شدت سے محسوس کرایا، اور اس کے جواب میں پاکستان نے اپنی خود انحصاری کی پالیسی کو مزید مضبوط کیا۔پاکستان نے حالیہ دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024کے دوران AM-350Sلانگ رینج 3Dایئر سرویلینس ریڈار کا کامیاب نقاب کشائی کرکے اپنی دفاعی خود انحصاری میں ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔ یہ جدید ریڈار پاکستان کی دفاعی قوت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتا ہے اور بھارت جیسے خطے کے حریفوں کے خلاف اپنے دفاع کو مزید مستحکم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پاکستان کی دفاعی خود انحصاری کی تاریخ ایک طویل اور پیچیدہ سفر پر مشتمل ہے، جو ابتدا میں درآمد شدہ ٹیکنالوجیز اور سسٹمز پر انحصار کرتی رہی۔ لیکن
1990کی دہائی میں بین الاقوامی پابندیوں اور دفاعی ضروریات کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مقامی سطح پر تیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اس دوران میں، پاکستان نے دفاعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کی اور اس کا نتیجہ AM-350Sجیسے جدید نظام کی صورت میں بھی سامنے آیا۔ جو نہ صرف پاکستان کے دفاعی نظام میں خود انحصاری کی ایک مظہر ہے، بلکہ اس نے بھارت اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی حکمت عملی کو بھی فروغ دیا ہے۔
بھارت نے طویل عرصے سے اپنی دفاعی ضروریات کے لیے روس، اسرائیل اور امریکہ جیسے ممالک سے جدید دفاعی سسٹمز کی خریداری پر انحصار کیا ہے۔ ان ممالک کی مدد سے بھارت نے اپنے ایئر ڈیفنس سسٹمز میں قابلِ ذکر اضافہ کیا، جن میں Swordfish Radarاور Netra AEW&Cجیسے جدید سسٹمز شامل ہیں۔ تاہم، AM-350Sنے پاکستان کو دفاعی خود انحصاری کی جانب ایک اہم قدم اٹھانے کا موقع دیا ہے۔ اس جدید ریڈار سسٹم کی خصوصیات نہ صرف پاکستان کی موجودہ فضائی نگرانی کو بہتر بناتی ہیں بلکہ یہ بھارت کے ایئر ڈیفنس سسٹمز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ AM-350Sکی 350کلومیٹر تک اہداف کی شناخت کرنے کی صلاحیت اور 60000فٹ تک کی بلندی پر اشیاء کو ٹریک کرنے کی صلاحیت، بھارت کے موجودہ سسٹمز کے مقابلے میں ایک نمایاں خصوصیت ہے۔ پاکستان کی دفاعی خود انحصاری کے سفر نے نہ صرف اس کے دفاعی توازن کو مستحکم کیا ہے بلکہ اس نے خطے میں دفاعی حکمت عملی کو نئی جہت دی ہے۔ AM-350Sکی موجودگی سے پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کو نہ صرف موجودہ فضائی خطرات کے خلاف مضبوطی حاصل ہوگی بلکہ اس نے بھارت جیسے طاقتور حریف کو بھی ایک پیغام گیا کہ پاکستان اپنی خود انحصاری کی پالیسی کے تحت جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کے دفاعی نظام میں یہ تبدیلی اس امر کا غماز ہے کہ ملک عالمی دبا کے باوجود اپنے دفاعی راستے پر خود کفیل اور آزاد رہنے کی پختہ ارادہ رکھتا ہے، اور اس کا یہ قدم دفاعی ٹیکنالوجی میں جدت اور خود انحصاری کی طرف ایک نئے باب کا آغاز ہے۔

جواب دیں

Back to top button