Column

ٹریفک حادثات کے وجوہات اور تدابیر

تحریر : یاسر دانیال صابری
سمیت گلگت بلتستان میں آئے روز ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے بہت قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ کئی گھر ویران ہو جاتے ہیں، بچے یتیم ہو جاتے ہیں۔ ان سب کا ذمہ دار کون؟ بس کمپنی یا کچھ اور۔ بس گرنے کے واقعات میں ذمہ داری مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔ اس میں شامل اہم عناصر میں ڈرائیور کی غلطی ہو سکتی ہے۔ ہمارے ملک میں ہر دوسرا شخص ڈرائیور ہے۔ ڈرائیونگ لائنس جعلی ہوں یا تجربہ کم ہو یا گاڑی خراب ہو یا قدرتی حادثہ ہو، حادثہ کا ذمہ دار کون، اگر ڈرائیور نے احتیاط نہ برتی، جیسے کہ تیز رفتاری، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، یا عدم توجہ، تو یہ اس کی ذاتی ذمہ داری ہو سکتی ہے۔ کچھ بسوں کی بیرونی ساخت چمک مگر اندرونی حالت بگڑی ہوئی ہوتی ہے، اگر بس میں میکانکی مسائل تھے، جیسے کہ بریک کا فیل ہونا یا ٹائر کا پھٹنا، تو یہ گاڑی کے مالک یا کمپنی کی ذمہ داری ہو سکتی ہے۔ جس کی وجہ بڑا حادثہ ہو سکتا ہے، بس حادثہ میں سڑک حائل ہو سکتی ہے، اگر سڑک خراب تھی یا اس میں کھڈے تھے، تو یہ مقامی حکومت یا سڑک کے انتظامیہ کی ذمہ داری ہو سکتی ہے۔ جس سے واقعہ پیش آتا ہی۔ جس سڑک میں موڑ زیادہ ہوں، بس کی رفتار بھی زیادہ ہوں تو وہ بس بے قابو ہو سکتی ہے، اسی طرح اگر حادثہ خراب موسمی حالات، جیسے کہ بارش یا دھند، کی وجہ سے ہوا تو ڈرائیور اور مسافروں کو ان حالات کے بارے میں آگاہی نہ ہونا بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ انتظامیہ موسمی حالات سے پہلے سے آگاہ کرے ۔
اگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا سبب کوئی اور ڈرائیور تھا، تو اس پر ذمہ داری بھی عائد ہو سکتی ہے۔
اگر بس کمپنی کی جانب سے حفاظتی معیارات کی پابندی نہیں کی گئی، جیسے کہ ڈرائیور کی تربیت یا بس کی جانچ پڑتال، تو یہ کمپنی کی ذمہ داری ہوگی۔ یہ پرائیویٹ کمپنیاں بند کر دینی چاہئیں۔
بس گرنے کے واقعات میں ذمہ داری کی شناخت کے لیے حادثے کی مکمل تحقیقات ضروری ہوتی ہے۔ مختلف عوامل کے تحت مختلف افراد یا ادارے ذمہ دار ہو سکتے ہیں، اور اس بات کی وضاحت کے لیے حکام کی جانچ ضروری ہے۔
موبائل فون کا استعمال، ڈرائیور جب ڈرائیونگ کے دوران اپنے فون کا استعمال کرتے ہیں تو ان کی توجہ سڑک سے ہٹ جاتی ہے، جس سے خطرناک صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ اور ڈرائیور کے ذاتی مسائل حادثہ کا سبب بن سکتے جن میں گھریلو مسائل، ذہنی دبائو یا جذباتی مسائل کی وجہ سے ڈرائیوروں کی توجہ متاثر ہوتی ہے، جو حادثات کا باعث بن سکتی ہے۔ اس طرح نیند پر قابو نہ پانا بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ جس سے حادثہ ہو سکتا ہے۔
اسی طرح خراب سڑکیں بہت سی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جن میں کھڈے، پختہ سطح کی عدم موجودگی، اور غیر ہموار راستے شامل ہیں۔
سڑکوں پر مناسب سائنز کی عدم موجودگی یا غیر واضح نشانات کی وجہ سے ڈرائیورز کو سڑک کے حالات سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے۔
موسم کی خرابی جن میں تیز بارش ان حالات میں سڑکوں کی پھسلن بڑھ جاتی ہے، جو گاڑی کے کنٹرول کو متاثر کرتی ہے۔ دھند کی صورت میں دیکھنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس سے حادثات کا خطرہ بڑھتا ہے۔
کم تجربہ وبال جان، نوجوان یا ناتجربہ کار ڈرائیور اکثر سڑک کے حالات کی درست سمجھ نہیں رکھتے، جس سے وہ خطرناک فیصلے کر سکتے ہیں۔
ٹریفک قوانین کی ناکافی تعلیم، بہت سے نئے ڈرائیورز کو ٹریفک قوانین کی مکمل آگاہی نہیں ہوتی، جو کہ حادثات کا سبب بنتی ہے۔ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ ، شراب یا منشیات کے اثر میں ڈرائیونگ کرنے سے فیصلہ سازی کی صلاحیت میں کمی آتی ہے، جو خطرناک حالت میں لے جا سکتی ہے۔
حد رفتار کی خلاف ورزی، ڈرائیورز کی جانب سے حد رفتار سے تجاوز کرنا اکثر حادثات کا باعث بنتا ہے۔ تیز رفتاری سے ڈرائیور کے ردعمل کا وقت کم ہو جاتا ہے۔
اوور ٹیکنگ غیر محفوظ جگہوں پر اوور ٹیکنگ کرنے سے ٹکر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
موٹر سائیکل کا استعمال بڑھنے سے مخصوص خطرات بھی بڑھتے ہیں، جیسے کہ ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنا یا سڑکوں کی غیر محفوظ حالت۔
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزا کا ناکافی نفاذ، جس کی وجہ سے ڈرائیور بے خوف ہو کر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
ناکارہ یا غیر محفوظ گاڑیاں، جیسے کہ خراب بریک یا پھٹے ہوئے ٹائر، حادثات کا باعث بن سکتی ہیں۔
باقاعدہ دیکھ بھال کی کمی اور گاڑیوں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی صورت میں مسائل پیدا ہوتے ہیں جو کہ ڈرائیونگ کے دوران خطرہ بن سکتے ہیں۔
بعض اوقات ڈرائیور اپنی سڑک پر برتری کے احساس میں آ کر غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے ہیں، جیسے کہ دوسرے ڈرائیورز کو نظرانداز کرنا یا تیز رفتاری کرنا۔
پاکستان میں ٹریفک حادثات کی بنیادی وجوہات متنوع ہیں اور ان کا موثر حل عوامی آگاہی، سخت قوانین، اور سڑکوں کی بہتری کے ذریعے ممکن ہے۔ عوامی تعلیم اور حفاظتی مہمات بھی ان مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
ٹریفک حادثات سے بچنے کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر میں سب سے پہلے ٹریفک قوانین، سڑک کے نشانات، اور بنیادی ڈرائیونگ کی مہارتوں کی اچھی طرح سے تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔
موٹر ڈرائیونگ کورسز، باقاعدہ تربیتی کورسز میں شرکت داری ہو تاکہ ڈرائیونگ کی مہارت کو بہتر بنایا جا سکے۔
گاڑی کی دیکھ بھال جن میں گاڑی بس ہو یا ویگن ، باقاعدہ چیک اپ کریں، گاڑی کی میکانکی حالت کی باقاعدگی سے جانچ کریں، جیسے کہ بریک، ٹائر، لائٹس اور انجن کی حالت چیک ہو۔ ٹائر کی حالت اور ہوا کا دبائو چیک کریں، کیونکہ پھٹے ہوئے یا کم ہوا والے ٹائر حادثات کا سبب بن سکتے ہیں۔
یقین کریں گاڑی محفوظ رفتار پر ہے حد رفتار کی پابندی۔۔۔ ہمیشہ ٹریفک سگنلز اور سڑک پر موجود حد رفتار کے نشانات کی پیروی کریں۔
سڑک کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے رفتار کو ایڈجسٹ کریں، جیسے کہ بارش یا دھند میں کرنی چاہیے۔
توجہ مرکوز رکھنا: غیر ضروری چیزوں سے پرہیز کریں ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال، کھانا پینا یا دوسری سرگرمیاں نہ کریں۔
سڑک پر توجہ: اپنی آنکھیں سڑک اور اردگرد کی صورتحال پر رکھیں تاکہ اچانک آنے والی خطرات کا فوری ردعمل دیا جا سکے۔
محفوظ ڈرائیونگ کی عادات:
سیٹ بیلٹ کا استعمال: ہمیشہ ڈرائیونگ کے دوران سیٹ بیلٹ لگائیں اور اپنے ساتھ بیٹھے مسافروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔
ہیلمٹ کا استعمال: موٹر سائیکل یا سکوٹر چلانے کے دوران ہمیشہ ہیلمٹ پہنیں۔
خراب موسم: بارش، برف، یا دھند کی صورت میں رفتار کو کم کریں اور سڑک کی حالت کا خیال رکھیں۔
موسمی انتباہات: موسمی حالات کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور ان کے مطابق سفر کی منصوبہ بندی کریں۔
ٹریفک کی صورتحال کا مشاہدہ کریں پیشگی دیکھیں: سڑک پر موجود دوسرے ڈرائیورز کی حرکات کا پیشگی اندازہ لگائیں تاکہ خطرات سے بچ سکیں۔
محفوظ فاصلہ رکھیں دوسری گاڑیوں سے مناسب فاصلہ رکھیں تاکہ ایمرجنسی میں فوری طور پر رکے جا سکے۔
اگر کسی اور ڈرائیور کی رفتار غیر محفوظ لگے تو احتیاط برتیں اور اپنی گاڑی کو محفوظ جگہ پر لے جائیں۔
اگر آپ کو سڑک پر مشکل کا سامنا ہو، تو فوراً مدد طلب کریں اور اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
سگنلز کی پیروی لازم ہے بڑی شہروں ٹریفک سگنلز اور سڑک کے قواعد کی پابندی کریں۔
اُوور ٹیکنگ: اوور ٹیکنگ کرتے وقت احتیاط برتیں، خاص طور پر سڑکوں پر جہاں بصری رکاوٹیں ہوں۔
ٹریفک حادثات سے بچنے کے لیے آگاہی، تعلیم اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ ان اصولوں کی پیروی کرنے سے نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی جان و مال کی حفاظت بھی کی جا سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button