سپیشل رپورٹ

ایران کی فضائی حدود میں آوازیں اور مشکوک اشیاء کیا تھیں؟

ایک "باخبر ذریعے” نے جمعے کے روز ایرانی پریس ٹی وی چینل کو بتایا کہ اصفہان سمیت ایرانی شہروں پر بیرون ملک سے کوئی حملہ نہیں ہوا ہے، جہاں مشتبہ ڈرون کو روکنے کے لیے فضائی دفاعی نظام فعال کیے گئے تھے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اصفہان شہر کے مشرق میں نسبتاً زوردار دھماکے کی آواز سننے کے بعد صوبہ اصفہان میں فوج کے سینییر کمانڈر بریگیڈیئر جنرل مہن دوست نے کہا کہ یہ آواز فضا میں موجود ایک مشکوک چیز کو نشانہ بنانے کا نتیجہ تھا۔ اس کارروائی میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

پریس ٹی وی کا کہنا ہے کہ اصفہان شہر کے قریب کچھ کواڈ کاپٹر ڈرون مار گرائے گئے ہیں۔ سرکاری میڈیا نے بھی ایک سینیر ایرانی کمانڈر کے حوالے سے کہا کہ اصفہان میں رات کے وقت جو شور سنائی دیا وہ ایک مشکوک چیز کو نشانہ بنانے کی وجہ سے ہوا تھا۔

ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے تصدیق کی کہ ملک پر کوئی بیرونی میزائل حملہ نہیں ہوا، جب کہ امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے واشنگٹن کو پیشگی خبردار کر دیا تھا کہ وہ ایران پر حملہ کرے گا۔

’این بی سی‘ اور ’سی این این‘ نے قریبی ذرائع اور ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے واشنگٹن کو اس حملے کی پیشگی اطلاع دے دی تھی۔ سی این این کے مطابق امریکی اہلکار نے کہا، "ہم نے جواب دینے پر اتفاق نہیں کیا”۔

جبکہ ’سی این این‘ نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ایران کے اندر حملہ کیا تھا، لیکن اس نے اشارہ کیا کہ اس نے کسی جوہری سائٹ کو نشانہ نہیں بنایا۔ ایرانی تسنیم ایجنسی نے اصفہان میں جوہری تنصیبات کی حفاظت کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ "مکمل طور پر محفوظ ہیں”۔

پریس ٹی وی نے اپنی طرف سے اطلاع دی ہے کہ ایران کے شہر اصفہان میں حالات معمول پر ہیں اور زمین پر کوئی دھماکہ نہیں ہوا ہے جبکہ ایرانی العالم چینل نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی فضائی دفاع نے اصفہان کی فضائی حدود کے قریب مشکوک اشیاء کو روکا ہے‘‘۔

ذرائع نے ڈرون کے مشتبہ شے سے نمٹنے کے لیے فضائی دفاعی نظام کو فعال کرنے کے بارے میں بات کی۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "ارنا” نے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کی صبح اصفہان شہر کے قریب دھماکوں کی آوازیں سننے کے باوجود ایران میں "کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا”۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button