ColumnHabib Ullah Qamar

مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج کی بڑھتی خودکشیاں

حبیب اللہ قمر
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں میں خودکشیوں، باہمی لڑائی جھگڑوں اور دل کا دور ہ پڑنے سے اموات کے بڑھتے ہوئے واقعات ہندوستانی عسکری ماہرین کے لئے درد سربنے ہوئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک سال کے دوران ایسے واقعات میں بھارتی فورسز اہلکاروںکی ہلاکتوں میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ابھی دو دن قبل ہی مقبوضہ وادی کے شوپیاں علاقہ میں سی آر پی ایف کے ایک اہلکار نے اپنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کا کہنا ہے گزشتہ دس برسوں کے دوران سینکڑوں ہندوستانی فوجیوں نے گھر جانے کے لیے چھٹی نہ ملنے اور تھکا دینے والی جنگ سے ذہنی دبائو کا شکار ہو کر خودکشی کی ہے۔ کشمیر میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ہندوستانی فوجیوں کے باہمی لڑائی جھگڑوں کے سبب ہلاکتوں نے بھارتی حکومت اور عسکری ماہرین کو سخت پریشانی سے دوچار کر دیا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بھارتی فوج میں ذہنی مریضوں کی تعداد کم و بیش چالیس فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ پندرہ فیصد کے قریب ایسے ہیں جو شراب نوشی کے ذریعے خود کو نارمل رکھنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ دنیا کے دیگر مختلف ملکوں کی مسلح افواج کے اہلکار بھی خودکشیاں کرتے ہیں لیکن بھارتی فوج اس حوالے سے پوری دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات ہندوستانی فوج میں ہی دیکھنے میں آتے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 2010ء سے 2019ء تک بھارت کے 1113فوجیوں نے خودکشیاں کیں جن میں بری فوج کے 895، فضائیہ کے 185اور بحریہ کے 32اہلکار شامل تھے۔ اسی عرصہ میں بھارتی فوجیوں کی آپس کی لڑائی میں ہلاکتوں کے بھی درجنوں واقعات پیش آئے۔ رپورٹ کے مطابق ہر تین دن میں اوسطا ایک ہندوستانی فوجی خودکشی کر رہا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق دشمن کے ہاتھوں موت کے مقابلے میں خود کشی کرنے والے فوجی جوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ا گرچہ بھارتی فوج اور حکومت کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہندوستانی فوج میں خودکشیوں کو ہر ممکن طریقے سے چھپایا جائے اور غلط اعدادوشمار پیش کئے جائیں لیکن سوشل میڈیا کے اس دور میں بھارتی فوج کے اپنے اہلکار ہی خود پر ہونے والے ظلم اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔ بھارتی اہلکار خودکشیوں کے بڑھتے واقعات کا ذمہ دار ہندوستانی فوج کے اعلیٰ افسران اور حکومت کو ٹھہراتے ہوئی مختلف ذرائع سے یہ خبریں ایکسپوز کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے بھارتی حکام ایسے واقعات کو دنیا سے چھپانے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔
بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ہندوستانی فوج میں بھرتی کے وقت نفسیاتی آزمائشوں سے اہلکاروں کو پرکھا جاتا ہے تو ان کی جذباتی سطح کا اندازہ کر کے ایسے اقدامات کیوں نہیں کئے جاتے کہ جس سے وہ خودکشی جیسے انتہائی اقدام سے باز رہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستانی فوج کا مورال دن بدن گر رہا ہے ۔ کشمیری مجاہدین کے خوف، افسروں کے نازیبا رویہ، گھر سے دوری اور مسلسل جنگ نے لاکھوں ہندوستانی فوجیوں کو نفسیاتی مریض بنا کر رکھ دیا ہے اور وہ چڑچڑے پن کا شکار ہو کر خودکشیاں کر رہے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ سے تو یہ صورتحال ہے کہ ہر دوسرے دن ہندوستانی فوجیوں کی خودکشی اور لڑائی جھگڑوں کی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ ابھی رواں ماہ کے دوران بھی بھارتی فوجیوں کی خودکشی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔ یعنی بھارتی فوج میں خودکشیوں کا ایک نہ ختم ہونیوالا سلسلہ جاری ہے جس پر بھارتی فوجی حکام اور عسکری ماہرین نے سر جوڑ رکھے ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح خودکشیوں کے بڑھتے واقعات کو کم کیا جاسکے۔ اس سلسلہ میں کئے گئے فیصلوں کے بعد بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں میں فوری طور پر نفسیاتی کورسز کا آغاز کیا گیا ہے۔ یہ چھ دن کی ورکشاپ ہے جس میں ہندوستانی فوجیوں کی کونسلنگ اور انہیں شدید ذہنی دبائو سے نکال کر معمول پر لانے کی تگ و دو کی جاتی ہے۔ ان ورکشاپوں میں نوے، نوے اہلکاروں کو شامل کیا جاتا ہے اور کہا گیا ہے کہ سبھی فوجیوں کو اس مرحلہ سے گزارنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس وقت بھارتی فوج کے تقریبا ہر یونٹ میں ایک نفسیاتی ماہر کا تقرر بھی کیا جارہا ہے۔ بھارتی فوجی حکام ہندوستانی فوجیوں کو ذہنی دبائو سے نکالنے اور نفسیاتی امراض پر قابو پانے کی کوششیں کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک افسروں کا توہین آمیز رویہ، کم تنخواہیں، بنیادی سہولیات کا فقدان، ضرورت کے وقت بھی گھر جانے کیلئے چھٹی نا ملنے اور کشمیری مجاہدین کے حملوں جیسی وجوہات موجود ہیں لاکھوں بھارتی فوجیوں کو نفسیاتی دبائو سے نکالنے اور ذہنی امراض پر قابو پانے کی کوششیں صحیح معنوں میں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔
بھارتی فوج میں خودکشیوں کے بڑھتے واقعات اور باہمی لڑائی جھگڑوں کا سب سے بڑا سبب یہی چیزیں بتائی جارہی ہیں۔ ہندوستانی فوجیوں میں اس بات پر بھی ناراضی پائی جاتی ہے کہ بھارتی فوجی حکام اور مودی سرکار آئے دن خودکشی کے واقعات پر بھی ان کے مسائل حل کرنے کی بجائے اسے گھریلو مسائل یا زمین کے تنازعات کا نام دے کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ حقائق بالکل اس کے برعکس ہیں۔ بھارتی فوج کے تھنک ٹینک یونائٹیڈ سروس انسٹی ٹیوشن آف انڈیا ( یو ایس آئی) نے کچھ عرصہ قبل ایک رپورٹ شائع کی جس میں واضح طور پر اعتراف کیا گیاہے کہ بھارتی فوج کے نصف سے زائد اہلکار ’’ شدید ذہنی دبائو‘‘ کا شکار ہیں اور ہندوستانی فوجیوں میں خودکشی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارتی فوجی تھنک ٹینک کی یہ انکشاف انگیز رپورٹ منظرعام پر آئی تو اس سے تہلکہ مچ گیا اور دبائو اتنا بڑھا کہ مذکورہ تھنک ٹینک نے اپنی یہ رپورٹ فوری طور پر حذف کر دی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یونائٹیڈ سروس انسٹی ٹیوشن آف انڈیا ( یو ایس آئی) کے سینئر ریسرچ فیلو کرنل اے کے مور کی تیار کردہ اس رپورٹ کی اشاعت نے بھارت کے دفاعی حلقوں میں طوفان برپا کردیا ۔ کرنل مور نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ بھارتی فوجی اہلکاروںکے طویل عرصہ تک جنگ زدہ ماحول میں رہنے کی وجہ ذہنی دبا میں شدت پیدا کرنے کا سب سے بڑا سبب ہے۔بھارتی آرمی چیف جنرل ایم ایم نروا نے مبینہ طور پر اس رپورٹ کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ صرف چار سو اہلکاروں کے کیسز پر مبنی ہے اس لئے ہم یہ تسلیم نہیں کر سکتے کہ ہندوستانی فوجی دبا کا شکار ہیں لیکن ساتھ ہی انہوںنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا کہ دبائو بری چیز نہیں ہے اس کے نتیجے میں کام بہتر ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر بھی ذہنی دبائو ہے اور میں خود بھی دبائو میں رہتا ہے۔ ان کے اس بے تکے انٹرویو پربھارتی عوام کی طرف سے بھی انہیں سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی فوج کے ایک اور ادارے ڈیفنس انسٹیٹیوٹ آف سکائیالوجی ریسرچ نے بھی دو سو سے زائد ہندوستانی فوجیوں سے ایک سوال نامے پر درج معلومات سے متعلق جواب وصول کئے اور سروے کے بعد یہ رپورٹ دی کہ بھارتی فوجی افسران اور اہلکار چونکہ اپنی پیشہ وارانہ زندگی سے مطمئن نہیں ہوتے اس لئے وہ شدید ذہنی دبائو کا شکار ہو کر انتہائی اقدام کے طورپر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔ یہ رپورٹ ڈاکٹر ارونا بروتا نے تیار کی جو کہ خود ہندوستانی فوج میں ماہر نفسیات کے طور پر طویل عرصہ سے کام کر رہی ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ ہندوستانی فوجی افسروں اور اہلکاروں میں ہم آہنگی کے ماحول کو بہتر کرنا چاہیے ، اس سے خودکشیوں کے واقعات میں کسی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ بھارتی دانشوروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتیں ہندوستانی فوجیوں کے خاندانوں کی صحیح معنوں میں سرپرستی نہیں کر رہیں اور نا ہی ان کی شکایات کا ازالہ کیا جارہا ہے۔ حقیقت ہے کہ جب تک بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر علاقوں میں ظلم و دہشت گردی کے لیے جھونکا جاتا رہے گا ، خود کشیوں اور باہمی لڑائی جھگڑوں کے واقعات پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔ بھارتی حکومت جب تک نہتے اور مظلوم کشمیریوں کے خلاف ظلم و بربریت سے باز نہیں آتی، اسے یونہی مکافات عمل کا سامنا رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button