سپیشل رپورٹ

بھارت: مسلم نوجوان نے خون کا عطیہ دے کر ہندو خاتون کی جان بچائی

بھارت میں مسلمان لڑکے نے اعلیٰ ظرفی کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنے خون کا عطیہ دے کر ہندو خاتون کی جان بچالی۔

مذہب سے بالاتر ہو کر انسانیت کے ناطے کسی کی مدد کرنے کی ایسی ہی مثال مدھیہ پردیش کے ضلع چھتر پور میں دیکھنے کو ملی۔ اعجاز علی نے 50 کلو میٹر دور ڈسٹرکٹ اسپتال جاکر ہندو خاتون کی جان بچائی۔

ایک پیچیدہ آپریشن کے لیے ونیتا سین نامی خاتون کو چھتر پور ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس دوران خاتون کا مسلسل خون بہتا رہا اور اس کے جسم میں خون کی کافی کمی ہوگئی تھی۔

ڈاکٹروں نے ونیتا کے شوہر نندرام سین سے خون کا بندوبست کرنے کو کہا، خاتون کا بلڈ گروپ اے بی نیگیٹو تھا جو کافی نایاب بلڈ گروپ ہے اور اس وقت یہ بلڈ گروپ ڈسٹرکٹ اسپتال میں دستیاب نہیں تھا۔

ڈسٹرکٹ اسپتال کے بلڈ بینک کے عملے نے خاتون کو خون فراہم کرنے کے لیے رفعت خان سے رابطہ کیا جو آپ حضور کے نام سے خون کا عطیہ لوگوں کو فراہم کرتے ہیں۔

کسی ذریعے سے رفعت کو معلوم ہوا کہ راج نگر کے رہنے والے مسلمان لڑکے اعجاز علی کا بلڈ گروپ اے بی نیگیٹو ہے۔ اعجاز سے رابطہ کیا گیا تو اس نے فوری طور پر اپنا خون دینے پر رضامندی ظاہر کی۔

32 سالہ اعجاز علی چھتر پور سے تقریباً 50 کلومیٹر دور راج نگر میں رہتا تھا، تاہم اطلاع ملتے ہی اعجاز اپنی ذاتی گاڑی سے چھتر پور پہنچا اور روزہ کھول کر سیدھا اسپتال پہنچ گیا۔

نوجوان نے خاتون ونیتا کے لیے اسی وقت خون کا عطیہ دیا۔ اعجاز علی نے کہا کہ مذہب کوئی بھی ہو، انسانیت سے بڑی کوئی چیز نہیں، ماہ مقدس میں کسی انسان کی جان بچانے سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں ہو سکتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button