صحت

دی یونیورسٹی آف لاہور، پی ایس آئی ایم کا ذیابیطس اور رمضان سیمینار

لاہور ٟ ٞدی یونیورسٹی آف لاہوراورپاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن ٟPSIMٞ کے اشتراک سے ٴٴذیابطیس اور رمضانٴٴ کے موضوع پر آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میںنگران وزیر صحت پنجاب پروفیسر ڈاکٹرجاوید اکرم نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔

سیمینار پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن ذیابطیس چیپٹرکے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد زمان شیخ کی خصوصی کاوش سے منعقد ہوا ۔سیمینار کے لیے ہائی کیو فارما انڈسٹر ی، ہیلٹن فارما ،ٴٴسرویئر پاکستان ٴٴفارما سوٹیکل اورٴٴ اسکورٹس مینٴٴ فارماسوٹیکل نے تعاون کیا تھا ۔ یونیورسٹی آف لاہور میں منعقد ہونے والے آگاہی سیمینار میں پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن ذیابطیس چیپٹرکے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد زمان شیخ ، پروفیسرڈاکٹرآفتاب محسن ، پروفیسرڈاکٹر طارق وسیم ، ایم ایس یونیورسٹی آف لاہور ٹیچنگ ہسپتال ڈاکٹر زاہد پرویز ، پروفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمان ، گروپ مینجنگ ایڈیٹر روزنامہ جہان پاکستان سردار محمد سراج ، پروفیسر ڈاکٹر گلشاد ، فارما کمپنیز کے نمائندوں اور فورم ایڈیٹر شاہین صدیقی سمیت طلبائ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

نگران وزیر صحت پنجاب پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ رمضان المبارک میں دنیا بھر میں تقریبا پونے دو ارب مسلمان روزہ رکھیں گے ۔ہر سال ورلڈ رمضان سٹڈی کے نام سے تحقیق کرتے ہیں جس سے شوگر کے مریضوں کے حوالے نئی چیزیں سامنے لائی جاتی ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ جب وہ انگلینڈ ہوتے تھے تب شوگر پر تحقیق کرنا شروع کی جس کے بہت مثبت نتائج سامنے آئے ۔ پاکستان میں شوگر کے ایسے مریض جو دل کے عارضے میں مبتلا ہوں ، گردے ناکام ہو چکے ان کو روزہ نہیں رکھنا چاہیے ۔ شوگر کے مریضوں کو رمضان سے پہلے اپنے معالج سے مشاورت کے بعد روزہ رکھنے کا فیصلہ کرنا چاہیے ۔تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ کسی روزہ دار کو روزہ سے منع نہیں کرنا چاہیے ۔

شوگر کے مریضوں کومعالج کی معاونت سے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے بارے فیصلہ کرنا چاہیے ۔ جن مریضوں کی شوگر آئوٹ آف کنٹرول رہے انکو روزہ نہیں رکھنا چاہیے ۔تحقیق سے پت چلا کہ ٹایپ 2،موٹاپاکا شکار لوگوں پر رمضان میں روزہ رکھنے میں کوئی مشکل نہیں آتی ۔ٹائپ ٹو ، ڈرگ استعمال کرنے والے اور انسولین کا استعمال کرنے والوں کے حوالے سے بھی تحقیق کی گئی جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ۔ ہمیں سحری کے وقت پراٹھے ،انڈے ، فرائیڈ چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے ۔افطاری کے وقت سموسے ، پکوڑے اور دیگر چٹ پٹی چیزوں سے احتیاط کرنی چاہیے ۔رمضان المبار ک میں اعتدال کے ساتھ سحری و افطاری کرنی چاہیے ۔

پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں ہمیںفلسطینی لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے انکے لیے خصوصی دعائیںکی جانی چاہیے ۔ وہ جس مصیبت میں ہیں یہ انکے ساتھ ہماری بھی آزمائش ہے ۔ صدرپاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن پروفیسرڈاکٹر محمد زمان شیخ نے سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے 150ممالک میںپاکستان شوگر کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر آچکا ہے جو ایک لمحہ فکریہ ہے ۔پاکستان میں 33فیصد لوگ شوگر کا شکار ہیں اس تناسب سے پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پرآتا ہے ۔ چین شوگر کے مریضوں کے لحاظ سے پہلے جبکہ بھارت دوسرے اور پاکستان تیسرے نمبر پرہے۔ 3کروڑ سے زائدافراد دنیا میں شوگر سے متاثرہیں ۔یہ میٹھی بیماری ہے جو بعدازاں پیچیدگیوںکا باعث بنتی ہے ۔آئوٹ آف کنٹرول رہنے کے سبب آنکھوں کی بینائی ، گردے ، جگر متاثر ہوتے ہیں ۔ دل اور فالج کا اٹیک بھی شوگر کے باعث ہوتا ہے ۔

رمضان المبارک میں تین شوگر کے مریضو ں کے لیے تین کیٹگری ہوتی ہیں ۔ پہلی کیٹگری میں مریض روزہ رکھ سکتے ہیں دوسری کیٹگری میں احتیاط کے ساتھ اور تیسری کیٹگری میں روزہ رکھنے سے منع کیا جا تا ہے ۔حاملہ خواتین کو بھی روزہ رکھنے سے منع کیا جاتا ہے ۔ایسے شو گر کے مریض جو 70سال سے اوپر ہوںیا ڈائیلسز پر ہوں یا پھر انہیں دل کا عارضہ ہو ایسے مریضوں کو بھی روزہ نہیں رکھنا چاہیے ۔روزے کے ساتھ شوگر لیول 70سے نیچے آجائے یا 300سے اوپر چلا جائے تو فوری روز ہ توڑ لینا چاہیے ۔کیونکہ شوگر 300 سے زائد رہنے سے خون گاڑھا ہو جاتا ہے جس سے بے ہوشی ، فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہوتا۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد زمان شیخ کا مزید کہنا تھا کہ اگر روزے سے پہلے شوگر70ہو اور علامات خطرناک نہ ہوں تو روزہ نہیں توڑنا چاہیے تاہم مسلسل مانیٹرنگ کرنی چاہیے اگر مریض محسوس کرے کہ طبعیت خراب ہو رہی تو روزہ کھول سکتا ہے ۔شوگر کے مریض دن میں تین سے چار بار ٹیسٹ کر سکتے ہیں ، شوگر ٹیسٹ کرنے اور انسولین لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔رمضان میں رات کے کھانے کے بعد ورزش کریں ۔تراویح شوگر کے مریضوں کے لیے بہترین ورزش بھی ہے ۔نماز کے دوران ہر جوڑ حرکت میں آتا ہے ۔

پروفیسر ڈاکٹر محسن آفتاب نے سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں کھانے پینے کے اوقات بدل جاتے ہیںجسکی وجہ سے جگر اور گردے کے مریضوں کو چاہیے کہ اعتدال کے ساتھ کھائیں اور روزہ فزیشن سے مشاورت کے بعد رکھیں۔ دنیا بھر میںتقریبا 2بلین لوگ روزہ رکھتے ہیں۔جس کا مقصد ایک طرف اللہ کو راضی کرنا ہوتا تو دوسری جانب روزہ سے انسانی جسمانی طور پر فٹ ہوتا ہے ۔بھوک کا لگنا اچھی چیز ہے ۔ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں ۔ٹائپ ون والے مریض دبلے پتلے اور ٹائپ ٹو والے مریض زیادہ تر موٹے ہوتے ہیں ۔شوگر فری والے مشروبات یا بیکری آئٹم سب دھوکہ بازی ہے ان سے اجتناب کریں ۔بلکہ ان میں مختلف کیمیلز ہوتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ۔سحری کے وقت پروٹین اورچکنائی والی خوراک کا استعمال کریں ۔پھل وہ استعمال کریں جن میں فائبر زیادہ ہو ۔روزے میں بوقت ضرورت فیٹ سے گلوکوز بننا شروع ہوجاتا ہے ۔

روزہ دار اپنے آپ کو صحت مند اور توانا محسوس کرتا ہے ۔محسن آفتاب کا مزید کہنا تھا کہ انسان بھوکا رہے تو اسکے تین فائدے ہیں ۔ روح مضبوط ہوتی ،نفس مضبوط ہوتا ہے ۔بھوک سے میٹابولک سوئچ کرتا ہے فیٹی لیور سوزش پیداکرتاہے۔زیتون اورکنولہ آئل میںکھاناپکاکرکھائیں تو بہت ساری بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جگر کے گرد چربی اور تیزابیت مختلف پیچیدگیوںکا باعث بنتے ہیں ۔جگرکے اردگرد 5فیصد چربی ہوتی ہے اس سے زیادہ ہوتو خطرناک ہو سکتی ۔جگر کی چربی سے سوزش کے باعث جگر سکڑ سکتا ہے ۔ فیٹی لیور سے سوزش کے باعث 10فیصد مریض اور کینسر کے باعث 4فیصد مریض مر جاتے ہیں ۔جگر کے گرد چربی کی علامات میں پیٹ پھول جانا، کمز ور ہونا ، غنودگی رہنا ، بے ہوشی اور انفکیشن زیادہ ہونے لگتا ہے ۔


پروفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں ادویات میں تبدیلی معالج کی مشاورت سے کی جا سکتی ہے۔ٹائپ ون کے مریض چونکہ انسولین پر ہوتے ہیں اس لیے انکی شوگرکم ہو سکتی ۔ ایمرجنسی خطرناک ہو سکتی۔شوگر ایسی ادویات بھی ہوتی ہیں جن میں شوگر کم کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ۔ رمضان سے قبل ڈاکٹر سے رجوع کر لیں کہ گردہ یا جگر کا کوئی مسئلہ تو نہیں ہے ۔ایک انسولین ہوتی ہے جسے بے ضرر انسولین کہتے ہیں وہ ہفتہ میں ایک بار لگائی جاتی ہے ۔

انسولین بند کرنا مریض کے لیے خطرناک ہو سکتا۔ پروفیسر طارق وسیم نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ رمضان سے قبل 2سے 3ہفتہ تک مسلسل مانیٹرنگ کی جانی چاہیے ۔ اگر اس دوان 70سے نیچے اور 300 سے اوپر رہی ہو تو فزیشن سے رابطہ کریں اور مشاورت کے بعد روزے رکھنے کا فیصلہ کریں ۔بہت سارے مریض شوگر سے لا علم رہتے ہیں ۔ دن ایک بجے لازمی شوگر ٹیسٹ کریں ۔70سے کم ہو شوگر اور علامات نہ ہوں تو انتظار کریں ۔روزہ رکھنے میں احتیاطی تدابیر کو اپنا نا چاہیے ۔معالج گائیڈ کرے

تب روزہ رکھنا چاہیے ۔12سے14گھنٹے بھوکا رہنا شوگر کے مریض کے لیے مشکل ہوتا ہے ۔اسسٹ پروفیسر ٟUIDNSٞ یونیورسٹی آف لاہور ڈاکٹر ماریہ اسلم نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ رمضان المبار ک میں سحری اور افطاری کے دوران شوگر کے مریضوں کو احتیاط سے کام لینا چاہیے ۔ شوگر کے مریض غذا کا خاص خیال رکھیں اور رمضان المبار ک شروع ہونے سے قبل اپنے معالج سے لازمی مشورہ کریں ۔پراٹھے ،انڈے اور دیگر فرائی چیزوں سے پرہیز کریں ۔موٹاپے کا شکار افراد زیادہ تر شوگر میں مبتلاہوتے ہی۔

ایڈیٹر فورم شاہین صدیقی نے خطاب کر تے ہوئے کہا رمضان المبارک میں شوگر کے مریضوں کو روزہ چھوڑنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ لازمی کرنا چاہیے کیونکہ ڈاکٹر مریض کی صورت حال دیکھ کر ہی رزوہ رکھنے یا چھوڑنے کا مشورہ دے گا۔تقریب کے اختتام پرپاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن ذیابطیس چیپٹرکے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد زمان شیخ اور گروپ مینجنگ ایڈیٹر روزنامہ جہان پاکستان سردار سراج محمد نے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کو شیلد پیش کی جبکہ ڈاکٹر جاوید اکرم نے ایم ایس ڈاکٹر زاہد پرویز کے ہمراہ مہمانوں میں شیلڈز پیش کیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button