صحت

کیا سُستی اور تھکاوٹ لاعلاج مرض ہے؟

مسلسل کئی گھنٹے تک کام کرنے کے بعد تھک جانا معمول کی بات ہے لیکن یہ شکایت بار بار ہونے لگے تو یہ کیفیت متعدد بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

تھکن ایک عام سی شکایت ہے، جس سے مَرد، عورت، بچّے، بوڑھے یا جوان کسی کو چھٹکارا نہیں، خاص طور پر موجودہ تیز رفتار دَور میں یہ ایک بیماری کی شکل اختیار کرچُکی ہے۔

انسان کو تھکاوٹ اس وقت ہوتی ہے جب اس میں توانائی کی کمی اور شدید نیند محسوس ہو رہی ہوں ان علامات کی شدت بعد میں ہلکی سے سنگین ہو سکتی ہے۔

عام تاثر یہی ہے کہ تھکن صرف کام کی زیادتی یا کمزوری کے سبب ہوتی ہے ہر چند کہ بنیادی وجہ یہی تصوّر کی جاتی ہے لیکن کئی طبّی، جذباتی اور نفسیاتی محرّکات بھی تھکن کا باعث ثابت ہوسکتے ہیں۔

دماغ اس صُورتِ حال کو محسوس کرتے ہی جسم کے ہر عضو کو پیغام دیتا ہے کہ شکر اور آکسیجن کا ذخیرہ ختم ہورہا ہے، لہٰذا مزید توانائی خرچ نہیں کی جاسکتی۔

اس کا علاج کیا ہے ؟

ماہرین کے مطابق تھکاوٹ کا کوئی خاص علاج نہیں ہے، البتہ راز کی بات یہ ہے کہ اس کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کریں اور پھر اس وجہ کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں۔

اگر اس کی وجہ طبی کیفیت ہے تو اس کیفیت کا علاج کرنے سے اکثر تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے، مثال کے طور پر اگر آپ کو خون کی کمی ہے تو آئرن سپلیمنٹس اس کا علاج ہوسکتے ہیں اور آپ کے خون کی مقدار بہتر ہونے پر تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔

اگر وجہ دوائی کا ضمنی اثر ہے، تو ممکن ہے کہ کسی ایسی چیز پر جانا ممکن ہو جو آپ کے لیے بہتر کام کرے۔

اگر آپ کو دائمی تھکاوٹ کا سنڈروم پایا جاتا ہے تو آپ کو نفسیاتی علاج، بتدریج ورزش کی تھراپی، یا ادویات کے ذریعے مدد کے لیے دائمی تھکاوٹ کے ماہر کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔

اگر آپ کو اضطراب یا افسردگی ہے تو اسے ٹاک تھراپی، کوگنیٹو بیویورل تھراپی (سی بی ٹی)، دوائیوں، یا کئی دیگر ممکنہ علاجوں سے دور کیا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button