صحت

’بڑھیا کے بال‘ کھانا کتنا خطرناک اور اس سے کونسی بیماری ہوسکتی ہے؟

آج کل کے بچے شاید اس چیز سے ناواقف ہوں تاہم 90 کی دہائی اور اس صدی کی شروعات میں پیدا ہونیوالے بچے ’بڑھیا کے بال‘ نامی شے سے بخوبی واقف ہونگے۔

تاہم اب بھارتی ریاست تامل ناڈو کی حکومت نے اسے لوگوں کی صحت کے لیے خطرناک قرار دیدیا ہے۔ کاٹن کینڈی، جسے ’فیئری فلاس‘ یا ’بڑھیا کے بال‘ بھی کہا جاتا ہے، ریاستی حکومت نے اس کی پروڈکشن اور فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔

ضلع پڈوچیری میں اس کاٹن کینڈی میں زہریلے کیمیکلز، بشمول ’روڈامائن بی‘ جیسا کیمیائی مادہ پایا گیا ہے۔ یہ مادہ صحت کے سنگین مسائل سے پیدا کرتا ہے۔

اسپن شوگر سے بننے والی کاٹن کینڈی سبھی لوگوں خاص طور سے بچوں کی ایک مقبول مٹھائی ہے۔ تاہم، حالیہ تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ لوگ اسے رنگین بنانے کے لیے روڈامائن بی جیسے خطرناک کیمیکلز کا استعمال کر رہے ہیں۔

یہ ایک کیمیائی مرکب ہے، روڈامائن بی عام طور پر ڈائی کے طور پر استعمال ہوتا ہے، صحت کو درپیش ممکنہ خطرات کے سبب اسے کھانے میں استعمال کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر طویل عرصے تک روڈامائن بی کا استعمال کیا جائے یا کسی طرح اس کے رابطے میں رہا جائے تو کینسر اور جگر کی خرابی جیسے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

تامل ناڈو میں کاٹن کینڈی پر پابندی صحت عامہ، خاص طور پر بچوں کی صحت کے تحفظ کے لیے ایک احتیاطی اقدام ہے، بچے حساس ہوتے ہیں کو اس کیمیکلز کے مضر اثرات سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

ریاست کی جانب سے والدین کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے بچوں کے لیے کاٹن کینڈی خریدنے سے گریز کریں اور ایسی دوسری غذاؤں سے محتاط رہیں جن میں روڈامائن بی ہو سکتا ہے۔ طبی ماہرین اور عوام نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button