سپیشل رپورٹویڈیوز

ویڈیو: والدین کی شہادت کے بعد غزہ کا 13 سالہ بچہ سات بہن بھائیوں کے لیے ’سب کچھ‘ بن گیا

صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں والدین کی شہادت کے بعد غزہ کا 13 سالہ بچہ اپنے 7 بہن بھائیوں کے لیے ماں اور باپ دونوں کا کردار نبھانے لگا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیلی مظالم نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کے بچوں کو پہاڑ جیسا مضبوط بنا دیا ہے، جہاں ایک طرف مظالم کی نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے، وہاں عزم و ہمت کی نئی داستانیں بھی جنم لینے لگی ہیں۔

ایسی ہی ایک داستان تیرہ سالہ محمد الیازجی کی ہے، جس کے والدین جنوبی غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری میں شہید ہو گئے تھے، والدین کی شہادت کے بعد یہ بچہ سات بہن بھائیوں کو سنبھال رہا ہے۔

گھر اور والدین کا سایہ ہٹنے کے بعد بھی یہ بچہ جس طرح اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے لیے ہمت کی تصویر بنا ہوا ہے، اسے دیکھ کر انسان کے عزم و ہمت کی پہاڑ جیسی مضبوطی پر یقین ہو جاتا ہے، الیازجی کی سب سے چھوٹی بہن طولین اس وقت صرف 6 ماہ کی ہے، جسے وہ اپنے ہاتھوں سے فیڈر پلاتا ہے۔

محمد الیازجی نے اپنی ماں کو 10 اکتوبر 2023 کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں کھو دیا تھا، اور اس کے والد کے بارے میں کچھ پتا نہیں چل سکا ہے۔ اس کے بہن بھائیوں کے نام معیار، طولین، یوسف، زاہر، صوار، وارد، فاطمہ اور ماعس ہیں۔

وہ ہر صبح 6 بجے جاگتا ہے اور اپنے بہن بھائیوں کے لیے پانی، کھانے اور جلانے کے لیے لکڑیوں کی تلاش میں نکل جاتا ہے، این بی سی نیوز کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ بچہ کس ہمت کے ساتھ اس ’گھر‘ کو سنبھال رہا ہے اور اس کی بہنیں اس کا ہاتھ بٹاتی ہیں۔ محمد الیازجی نے بتایا کہ اس کی چھوٹی بہن کو جب بھوک لگتی ہے تو وہ بہت روتی ہے، ماں کو پتا تھا کہ اسے کیسے چپ کرانا ہے، لیکن مجھے نہیں پتا۔ اس کے لیے دودھ اور پیپمر چاہیے، لیکن یہ چیزیں ہم کہاں سے لائیں۔

الیازجی نے کہا ’’ہمیں ماں باپ کی ضرورت ہے، رات کو جب دھماکوں کی آواز سنائی دیتی ہے تو میرے بہن بھائی رونے لگتے ہیں، تب انھیں تحفظ کا احساس دلانے والا کوئی نہیں ہوتا۔‘‘ اس نے کہا ’’میں روز اپنے لاپتا والد کے موبائل فون پر کال کرتا ہوں لیکن نمبر بند جا رہا ہے۔‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button