ColumnFayyaz Malik

لاہور پولیس زندہ باد

فیاض ملک
وطنِ عزیز پاکستان میں شام و سحر مشکل ترین حالات میں معاشرتی امن و امان کے استحکام کیلئے پولیس کی خدمات ملکی و صوبائی اور علاقائی سطح پر قربانیاں اور جدوجہد روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ ہزاروں پولیس ملازمین و افسران فرض کی راہ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔ پولیس فورس نے ہر مشکل اور کڑے وقت میں میدانِ کارزار میں فرائض کی ادائیگی نہایت جوانمردی اور تندہی سے کرکے عزم و ہمت کی لازوال مثالیں رقم کی ہیں۔ مذہبی تہوار ہوں یا خوشی اور غم کی کیفیت، ہنگامی حالات ہو ں، امن کی فضا کو محفوظ رکھنا ہو پولیس ہمیشہ اگلے مورچوں پر نظر آتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ملک میں پولیس واحد فورس ہے جو 24گھنٹے ڈیوٹی دیتی ہے اور کوئی دیگر شعبہ ایسا نہیں جس کے ملازم اتنی طویل مشقت کی ڈیوٹیاں دیتے ہیں، لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اس کے باوجود پولیس کو ہمارے معاشرہ میں محبت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا، آج بھی عوام میں پولیس کے بارے میں عمومی تاثر درست نہیں ہے، لوگ پولیس سے خوفزدہ بھی ہیں اور نالاں بھی، تھانہ کلچر کی بھی بات کی جاتی ہے، تاہم تھانہ کلچر کو بدل کر عوامی پولیس کی ثقافت کو فروغ دینے کا کام مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ہے، یہ درست ہے اس ضمن میں کافی اصلاحات بھی کی گئی ہیں، جس کی وجہ سے وقت گزرنے کے ساتھ پولیس کے اندر اب حقیقی معائنوں میں تھانہ کلچر کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ تھانہ کلچر بالکل ٹھیک ہو گیا ہے ابھی بھی اس ضمن میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، ہم جانتے ہیں کہ اگر کسی فورس کے اچھے نتائج حاصل کرنے ہوں تو اس فورس کی ویلفیئر پر توجہ دینی لازم ہے، اسی طرح فورس کے مسائل حل کرتے ہوئے جوانوں کے جتنے مسائل کم کئے جائیں اتنا ہی وہ چاک و چوبند نظر آتے ہیں۔ اس وقت پنجاب پولیس پورے ملک میں سب سے بہترین اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے اور پولیس ویلفیئر کے حوالے سے بھی دیگر صوبوں کی پولیس پنجاب پولیس کو رشک کی نگاہ سے دیکھتی ہے، اس وقت لاہور سمیت پنجاب بھر میں 737تھانوں کی تعمیر و مرمت، بحالی اور سمارٹ پولیس سٹیشن پراجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ہیں جبکہ پولیس افسروں اور ملازمین کیلئے 313گھروں کی تعمیر کا پراجیکٹ تکمیل کے قریب ہیں، پولیسنگ اور ویلفیئر ان تمام عملی اقدامات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب پولیس اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ اس کی قیادت کا دل اپنے اہلکاروں کے ساتھ دھڑکتا ہے، دنیا بھر میں ہر اس فورس کو خوش قسمت اور کامیاب سمجھا جاتا ہے جس کے کمانڈر اپنے جوانوں کے مسائل کو ذاتی مسائل سمجھیں، شہدا کو اپنے شہید سمجھیں، ان کے لواحقین کو اپنے لوگ سمجھیں، ہم بطور صحافی جہاں پولیس پر تنقید کرتے ہیں وہیں پولیس کے اچھے کاموں اور کارکردگی کو سراہنا بھی ہمارا فرض ہے۔ پنجاب پولیس کے افسر چاہے وہ کسی بھی شعبے سے ہیں اب ان کی نمایاں کارکردگی نے پولیس فورس میں جان ڈال دی ہے، یہاں اگر میں لاہور شہر میں ہونے والے سنگین و عام نوعیت کے جرائم کے حوالے سے بات کروں تو اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے لاہور میں امن و امان کی خراب صورت حال اور جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح جو کنٹرول ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی، افسران کی جانب سے صرف سب اچھا کی رپورٹ سامنے آرہی تھی، لیکن اب صورتحال اس سے مکمل طور پر برعکس دکھائی دیتی ہے، لاہور پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ کی بہتر حکمت عملی کے پیش نظر اب صورتحال کافی حوصلہ افزا ہے ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق لاہور میں جرائم کی شرح میں 30سے40فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس کے بنیادی فرائض میں شامل ہے، لیکن یہاں ایسے محسوس ہوتا ہے کہ پولیس افسر اپنی ذمہ داری سے غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں، یہی لاپرواہی جرائم میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ آج لاہور میں اگر جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے تو اس کا کریڈٹ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور اور ان سے جڑے ہوئے افسران کو جاتا ہے۔ آج یہ کریڈٹ آرگنائزڈ کرائم کے سربراہ کیپٹن لیاقت ملک کو جاتا ہے، آج یہ کریڈٹ ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی کو جاتا ہے اور سب سے بڑھ کر آج یہ کریڈٹ لاہور پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ اور پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور کو جاتا ہے، جنہوں نے اپنی محنت سے شہر کو امن کا گہوارہ بنایا ہے، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ، ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے محکمے کی کالی بھیڑوں کو کھڈے لائن اور نیک اور ایمان دار افسران کو فیلڈ میں لگانے کی کوشش کی ہے۔
، جس میں یہ تمام افسر کسی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں، انویسٹی گیشن ونگ کا قبلہ درست کر نے کیلئے عمران کشور جیسے متحرک شخص کی تعیناتی یقینا ایک قابل تعریف اقدام ہے۔ محکمے کے افسران اور ملازمین کو سائلین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے اور ان کی داد رسی کر نے کے سخت احکامات جاری کرنے کے ساتھ باقاعدگی سے تھانوں کی انسپکشن بھی کی جارہی ہے، تھانوں میں ایڈمن افسران کی تعیناتی، مسجدوں میں ہر جمعہ کے بعد افسران کی کھلی کچہریوں، شہریوں کی درخواستوں پر فوری عملدرآمد کرتے ہوئے کرپٹ پولیس اہلکاروں کیخلاف بلاتفریق کارروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں، دوسری جانب لاہور پولیس میں سپاہ کی ویلفیئر کا بیڑا ایس ایس پی ایڈمن عاطف نذیر نے اٹھایا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ عاطف نذیر محکمہ پولیس میں نہایت پروفیشنل، دیانتدار اور کہنہ مشق پولیس آفیسر کے طور پر مثالی شہرت کے حامل شخصیت ہیں۔ لاہور پولیس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سال کے دوران 36سے زائد پروموشن بورڈز تشکیل دیتے ہوئے 4ہزار سے زائد افسران اور اہلکاروں کو اگلے عہدوں پر ترقیاں دی گئیں، یہی نہیں اس لاہور پولیس کے اندر ہنگامی بنیادوں پر سمارٹ پولیس سٹیشن کی تعمیر کے عمل کو بروقت یقینی بنانے میں بھی ان کا کلیدی کردار ہے، پولیس ملازمین اور ان کے اہل خانہ کی ویلفیئر، محکمانہ پروموشنز اور کیرئیر گروتھ کیلئے تاریخی اقدامات کئے ہیں، ان تمام پروموشن، ایوارڈز، تعلیم، ہیلتھ اینڈ ویلفیئر کی بروقت فراہمی میں محکمہ پولیس کے اندر کمانڈر کا کردار عملی طور پر انتہائی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ پولیس فورس کا مکمل دارومدار کمانڈر کے گرد گھومتا ہے، جس کی بروقت دستیابی ہی امتحانوں سے پار لگاتی ہے، اس سے فورس کی پرفارمنس میں بہتری آنا یقینی امر ہے، دیکھا جائے تو جرائم کے خاتمے کیلئے میں سمجھتا ہوں پورے ملک میں صرف پنجاب پولیس اور بالخصوص لاہور پولیس ہی سر گرم نظر آتی ہے۔ پنجاب کے دیگر اضلاع اور پاکستان کے دوسرے صوبوں کو بھی چاہیے کہ وہ لاہور پولیس کی حکمت ِعملی اور پروفیشنلزم کو اپنے لیے رول ماڈل بنائیں۔ یقین جانئے ہماری طرح پولیس والوں کے سینوں میں بھی دل دھڑکتا ہے، ان کے بھی احساسات اور جذبات ہیں، یہ بھی ہماری طرح اپنے اچھے کام پر تعریف چاہتے ہیں۔ لیکن ہم میں سے اکثر لوگ ان کے کسی اچھے اقدام پر تعریف کے دو بول بولنے کی زحمت تو گوارہ نہیں کرتے جبکہ ان کے خلاف نفرت کے ایسے ایسے جملے ان کی زبانوں سے نکلتے ہیں کہ جس کی وجہ سے پولیس اور عوام کے درمیان فاصلے کم ہو نے کی بجائے بڑھتے جا رہے ہیں، آج جبکہ دہشت گردی کے عفریت کے خلاف عوام متحد ہو چکے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس اور عوام کے درمیان ان فاصلوں کو کم کیا جائے۔ پولیس عوام کے ساتھ محبت سے پیش آئے تو یقینا عوام بھ ی پولیس کے ساتھ تعاون کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button