ColumnFayyaz Malik

سندھ پولیس کا راجہ

تحریر : فیاض ملک
آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار پولیس سروس پاکستان کے روشن چہروں میں ایک چہرہ ہیں، یہ دوران سروس مختلف صوبوں میں پولیس کے کلیدی عہدوں پر انتہائی کامیابی سے اپنی خدمات انجام دینے کے بعد کچھ عرصہ قبل ہی سربراہ سندھ پولیس کے عہدے پر تعینات ہوئے ہے، بطور آئی جی سندھ تعیناتی کے بعد راجہ رفعت مختار نے پولیس کے انتظامی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کر دیا ہے، پولیس کی ویلفیئر کیلئے نئے ضابطہ ترتیب دیتے ہوئے افسران و اہلکاروں کو پرائیویٹ ہسپتالوں میں بمعہ خاندان علاج کی سہولیات دیں، پرانا تھانہ کلچر ختم کرنے کیلئے ماڈل تھانے متعارف کرائے، تفتیشی پولیس کو مضبوط پر اثر کرنے کیلئے تفتیشی فنڈز کا اجرا آسان اور سہل بنایا، گزشتہ دنوں میں کراچی میں اپنے کرائم شو کی ریکارڈنگ کیلئے گیا تھا جہاں سنٹرل پولیس آفس میں بطور آئی جی سندھ میری ان سے ملاقات تھی، جس میں وہ ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اسی گرمجوشی سے ملے جیسے گزشتہ25 برسوں سے ملتے آرہے ہیں، میرا راجہ رفعت مختار سے اس وقت سے بھائیوں جیسا تعلق ہے جب میں نووارد صحافی تھا اور وہ لاہور کے مضافاتی علاقہ چوہنگ میں اے ایس پی تھے ، ان کی طبیعت اور مزاج کا یہ خاصہ ہے یہ دوررس سوچ کے مالک ہیں یہ سزا سے زیادہ جزا کے قائل ہیں، چائے کا دور ختم ہوا تو انٹرویو کا آغاز ہوا جس میں تلخ و شیریں سوالات کئے ،جن کے انتہائی خندہ پیشانی سے انہوں جوابات دئیے، میں نے ان سے سوال کیا، سندھ پولیس میںکیا تبدیلی آئے گی؟کیا کچھ ٹارگٹ اور گول تو فکس ہوں گے، اس پر ان کا جواب روایتی نہیں تھا،کہتے ہیں کہ آسان ماحول، ٹیکنالوجی اور سہولیات دئیے بغیر آپ پولیس سے کام نہیں لے سکتے، ایماندار افسران آپ کی ٹیم میں ہو کام آسان ہوجاتا ہے لیکن دنیا کی کسی محکمے میں میں اگر آپ محض اپنے مزاج کے افسران تلاش کرتے رہیں گے تو کام کے بجائے وقت ضائع کریں گے ایک سربراہ کا کام موجودہ افرادی قوت سے کام لینا ہے اور ادارے کے اگلے دن کو پچھلے دن سے بہتر بنانے کا نام کارکردگی ہے، سندھ پولیس میں تعیناتی کے بعد میرے پاس دو آپشن تھے، ایک یہ کہ میں ایک میک اپ بکس کا استعمال کروں اور محکمے کے چہرے پر لگا کر کا اس کی بد صورتی کو عارضی خوبصورتی میں تبدیل کردوں اور روز اس آرٹیفیشل سرگرمی کے ذریعے پریس، عوام، سوشل میڈیا پر داد وصول کروں دوسرا آپشن میں بطور سربراہ مضبوط اور جامع پالیسی دوں اور ادارے کی فلاح و بہبود اور اس کے ڈھانچے کو شفاف و پائیدار بنانے کی کوشش کروں،پہلا آپشن آسان ہے اس میں مجھ پر تنقید کا امکان بھی کم ہے میں اخبار کی سرخیوں اور میڈیا کی ہیڈ لائن میں بھی رہوں گا کسی کے مفادات متاثر
ہوں گے نہ کوئی ناراض ہو گا جبکہ دوسرا آپشن مشکل، وقت طلب ہے جس سے کسی نہ کسی کا سٹیک بھی متاثر ہو گا اور مجھ پر تنقید، کردار کشی کا بھی امکان موجود ہے لیکن میں دوسرے آپشن پر گیا کیونکہ میں چاہتا ہوں اس محکمے کیلئے کچھ کر کے جائوں، سندھ پولیس انتخابات کیلئے پرامن اور سازگار ماحول فراہم کرنے کیلئے تیار ہے، کم وسائل ہونے کے باوجود سندھ پولیس بڑے بڑے چیلنجز کا مقابلہ کر رہی ہے، میری سربراہی میں موجود پولیس سیٹ اپ کو مختصر مدت کیلئے چنا گیا ہے جس کا مقصد الیکشن کرانا اور اس کیلئے پولنگ سٹیشنوں اور عملے کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، الیکشن کیلئے لاء اینڈ آرڈر کی صورتِ حال کو ٹھیک کرنا ہے، اسی پولیس نے کراچی میں دہشت گردی کا مقابلہ کیا، کتنی ہی جانیں قربان کی، پھر کچے میں ڈاکوئوں کا مقابلہ کیا اور ابھی تک لڑ رہے ہیں۔ کراچی میں سٹریٹ کرائم اور کچے کے ڈاکوئوں کے حوالے سے پریشانیاں ہیں۔ کچے میں ڈاکوئوں کے حوالے سے بدنام علاقوں میں کرائم 90 فیصد کم ہو چکا ہے، مجرمانہ سرگرمیوں سے بہتر ہے کہ کچے کے علاقے کو بہتر کیا جائے، وہاں بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں، مئی سے لے کر اکتوبر تک جب دریا میں پانی ہوتا ہے انہی دنوں میں ڈاکو مضبوط ہوتے ہیں اور لوگوں کو اغوا کرتے ہیں۔ کراچی میں سٹریٹ کرائم کے حوالے سے ہماری اولین کوشش یہ تھی کہ اسے قابو کیا جائے، میں یومیہ بنیادوں پر سٹریٹ کرائم کے اعداد و شمار کا جائزہ لیتا ہوں،
اکتوبر اور نومبر میں کافی بہتری نظر آئی ہے، سٹریٹ کرائم میں کمی ہوئی مگر میں مطمئن نہیں ہوں، میرا اطمینان اس وقت ہو گا جب کراچی میں ایک بھی واردات نہیں ہو گی اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں سٹریٹ کرائم تب کم ہو گا جب پولیس کا رسپانس فوری ہو گا، سپیشل برانچ کو ایک فعال ادارہ بنا کر منشیات فروشی، منظم جرائم میں ملوث افسران اور اہلکاروں کا گھیرا تنگ کرنے کا بھی آغاز کر دیا گیا ، یہی نہیں آنیوالے دنوں میں سندھ پولیس کا کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ وفاقی انٹیلیجنس ادارے کی طرز پر سہولیات سے آراستہ ہو گا، انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس برانچز کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے اقدامات کیے ، پولیس کی تفتیش کو ہیومن سورس کی بجائے تکنیک پر منتقل کرنے کے خواہشمند ہیں اور فرانزک لیب کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ، شواہد کو محفوظ اور ٹیکنیکل بنانے پر کام کر رہے ہیں، بلاشبہ سندھ پولیس بہترین فورس ہے، باقی مزید کئی اور پیمانے ہیں جن کے حساب سے سندھ پولیس میں مزید بہتری لائی جارہی ہیں ، راجہ رفعت مختار سندھ پولیس فورس کو سروس بنانے کے خواہشمند ہیں، ان کی نیک نیتی دیانت داری پر ایک جملہ آسماں کی طرف منہ کر کے تھوکنے کے مترادف ہے، ہمارے ہاں چند لوگ روز یہ کوشش کرتے ہیں اور روز اپنا چہرہ اور ماحول آلودہ کرتے ہیں، راجہ رفعت جہاں بھی رہے میرٹ کو اہمیت دی اور ایک عوام دوست آفیسر ثابت ہوئے میں امید کرتا ہوں اپنی سندھ تعیناتی کے بعد وہ اپنے کام سے سندھ پولیس میں مزید بہتری لانے کی کوشش کریں
گے، یہ بات کسی سے اب ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ راجہ رفعت مختار کے ارادے بہت بلند ہیں اس لئے میری درخواست ہے کے وہ تھانوں کا کلچر تبدیل کرکے اس میں جدت لائیں۔ ان کو سندھ میں پولیس کیلئے ایک ہسپتال کی بھی کوشش کرنی چاہیے جہاں ان کیلئے مفت علاج کی سہولت میسر ہو، خاص کر ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کیلئے جو سردی اور گرمی میں موسم کی پرواہ کئے بغیر اپنی ڈیوٹی نبھاتے ہیں۔ مختلف قسم کی گاڑیاں گزرنے سے ہیپا ٹائٹس اور دوسری بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں ان کے علاج کیلئے کوئی ایسا ادارہ ہو جہاں جا کر وہ آرام سے اپنا علاج کروا سکیں تاکہ وہ زیادہ دلچسپی سے اپنی ڈیوٹی سر انجام دیں۔ راجہ رفعت مختار سے مجھ سمیت سندھ کے شہریوں کو قوی امید ہے کہ وہ تھانوں کا ماحول تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے اور سندھ پولیس کو دنیا کے دوسرے ممالک کی پولیس کی طرح جدید بنانے کی بھی کوشش کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button