Editorial

پاکستان اور چین کے درمیان اہم معاہدے

پاکستان کی معیشت اس وقت مشکل صورت حال سے نبردآزما ہے۔ پچھلے 5، 6برسوں میں خرابیاں در خرابیاں جنم لیتی رہیں۔ مہنگائی کے بدترین طوفان نے غریبوں کے لیے جینا محال کر ڈالا۔ ہر شے کے دام آسمان پر پہنچ گئے۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچیں۔ غریب کے لیے ہر نیا دن نئی مشکلات کے ساتھ آتا اور گزر جاتا ہے۔ پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار ہوا۔ ایشیا کی سب سے بہترین کہلائی جانے والی کرنسی پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں پہنچا دی گئی۔ ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی۔ اس سے مہنگائی کے زور میں بھی ہولناک اضافہ ہوا۔ ہر شے کے دام آسمان پر پہنچ گئے۔ 40؍45ہزار میں ملنے والی موٹر سائیکل کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اسی طرح الیکٹرونکس آئٹم کے نرخوں میں بھی کئی گنا بڑھوتری ہوئی۔ معیشت کا پہیہ جام سا دِکھائی دیا۔ بڑے بڑے اداروں کو اپنے آپریشنز محدود کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا منہ دیکھنا پڑا۔ چھوٹے کاروباری افراد کے برسہا برس کے جمے جمائے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ صورت حال بہت سنگین تھی۔ نگراں حکومت نے آنے کے بعد چند بڑے اقدامات کیے، جن سے صورت حال نے بہتر رُخ اختیار کرنا شروع کیا ہے۔ ڈالر، سونا، چینی، گندم، کھاد اور دیگر اشیاء کے سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا۔ ملک بھر میں سخت کریک ڈائون شروع کیا گیا۔ بڑے پیمانے پر ڈالر سمیت مذکورہ بالا اشیاء برآمد کی گئیں، سیکڑوں ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی، ان اقدامات کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت میں تسلسل کے ساتھ کمی واقع ہورہی اور پاکستانی روپیہ مضبوطی اختیار کر رہا ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے بھی نگراں حکومت کوشاں ہے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ پچھلی چار روز چین کے دورے پر تھے، جہاں معیشت کی بہتری، ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کی مناسبت سے کئی اہم معاہدات پر دستخط عمل میں آئے ہیں۔ چین دُنیا کی مضبوط ترین معیشت کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ چین کے تعاون سے پاکستانی معیشت بھی مضبوطی، خوش حالی اور استحکام کی حامل ہوسکتی ہے۔ گزشتہ روز نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا 4روزہ دورہ چین مکمل ہوگیا، جس کے بعد پاکستان اور چین کی جانب سے 31نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور چین نے کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا، دونوں فریقوں نے دوطرفہ عوام سے عوام کے تبادلے اور سہولت کاری کی سطح کو بڑھانے کے لیے کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران 20معاہدوں اور مفاہمت ناموں پر دستخط ہوئے، معاہدوں اور یادداشتوں میں بنیادی ڈھانچے، کان کنی، صنعت اور صحت کے شعبے شامل ہیں، معاہدوں میں خلائی تعاون، ڈیجیٹل معیشت، ترقیاتی تعاون اور زرعی مصنوعات کی برآمدات شامل ہیں۔ دونوں فریقوں نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا، پاکستان اور چین کا فوری جنگ بندی اور غزہ میں بدتر انسانی تباہی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے پر زور دیا، اعلامیہ کے مطابق تنازع سے نکلنے کا بنیادی راستہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد اور فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام میں ہے۔ اعلامیہ کے مطابق بین الاقوامی برادری کو تنازع پر زیادہ تیزی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے، امن مذاکرات کی جلد بحالی میں سہولت فراہم کرنے اور امن قائم کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہئے۔ دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، اعلامیہ میں کہا گیا کہ تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کرتے ہیں، پاکستان چین کی طرف سے پیش کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سویلائزیشن انیشیٹو کی حمایت جاری رکھے گا، فریقین نے افغانستان کے مسئلے پر علاقائی امن و استحکام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا، جس پر چین کی جانب سے کہا گیا کہ کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے، اعلامیہ کے مطابق چین اور پاکستان نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کی، چینی فریق نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کو تسلیم کیا۔ دونوں فریقوں نے عالمی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا، پاکستان نے تمام چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا، پاکستان نے چینی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد حملوں کے مرتکب افراد کا احتساب کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔اعلامیہ کے مطابق چین کی جانب سے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا گیا، دونوں اطراف نے جاری دوطرفہ سکیورٹی تعاون پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا، دونوں فریقوں نے چین پاکستان سیاحتی تبادلوں کے جاری سال میں ثقافتی تعاون میں اضافہ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون، اعتماد اور رابطے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط اسٹرٹیجک دفاعی اور سیکیورٹی تعاون خطے میں امن و استحکام کا ایک اہم عنصر ہے، پاک چین اعلیٰ سطح دوروں، مشترکہ شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے چین کی قیادت اور عوام کا مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا، صدر شی جن پنگ کو پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے جلد از جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا۔ چین کے ساتھ ہونے والے اہم معاہدات اگلے وقتوں میں ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی میں ممد و معاون ثابت ہوں گے۔ خلائی تعاون کے معاہدے کے ذریعے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں قوم بڑی کامیابی سمیٹ سکے گی۔ ان معاہدوں کی بدولت معیشت کی صورت حال بھی بہتر رُخ اختیار کر سکے گی۔ معیشت پر چھائے کالے بادل چھٹ سکیں گے۔ بے روزگاری کا مسئلہ حل ہوسکے گا، معیشت کا پہیہ تیزی سے چلنے لگے گا۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ان معاہدات پر سختی سے عمل پیرا ہوتے ہوئے باہمی تعاون سے ترقی کی شاہراہ پر تیزی کے ساتھ قدم بڑھائے جائیں۔ چین نے پاکستان میں بہت بڑی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ سی پیک منصوبہ اس کی روشن مثال ہے۔ یہ گیم چینجر منصوبہ ہے۔ اس کی تکمیل سے دونوں ممالک کو بے پناہ فوائد پہنچیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سی پیک کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اقدامات بروئے کار لائے جائیں، تاکہ ترقی کی منزل کی جانب تیزی سے گامزن ہونے میں مدد مل سکے۔
گڈز ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
ہڑتالیں کبھی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوا کرتیں، ان سے مزید مسائل اور مشکلات جنم لیتے ہیں، جن سے خلق خدا کو بے پناہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بہترین حل مذاکرات کے ذریعے معاملات کو افہام و تفہیم سے طے کرنے کو گردانا جاتا ہے۔ آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن اپنے مطالبات کے حق میں سراپا احتجاج ہے اور ان کی عدم منظوری پر پہیہ جام ہڑتال کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔ اگر ان کی ہڑتال شروع ہوگئی تو پورے ملک میں اشیاء ضروریہ و دیگر کی ترسیل کا نظام بُری طرح متاثر ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں عوام النّاس کو بے پناہ مصائب درپیش آسکتے ہیں۔ پورے ملک میں اشیاء ضروریہ و دیگر کی قلت کی صورت حال جنم لے سکتی ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن نے دو روز میں مطالبات منظور نہ کرنے کی صورت میں ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کردیا۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری اویس چودھری نے کہا کہ پورٹ پر حکومت کے ایکسل لوڈ قانون کے نفاذ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، لیکن حکومت قومی شاہراہوں پر بھی ایکسل لوڈ کے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کے ذریعے ایکسل لوڈ پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے اور قومی شاہراہوں کے متعلقہ سرکاری اسٹیک ہولڈرز اپنے وے اسٹیشنز کو آپریشنل کرے جب کہ موٹروے قومی شاہراہوں پر دندناتی اوور لوڈ گاڑیوں کو روکے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اوور لوڈ کے خاتمے کے لیے کاٹھور پر پہلے سے 5ہزار گاڑیاں احتجاجاً کھڑی کردی ہیں، بلکہ کارگو کی ملک بھر میں محدود سطح پر ترسیل بند کی ہوئی ہے، ایکسل لوڈ کے قانون نہ ہونے سے قومی شاہراہیں تباہ اور حادثات رونما ہوتے ہیں، اوور لوڈنگ سے فاضل پُرزہ جات کی بیرون ملک سے درآمد کے باعث ٹرانسپورٹرز کا کثیر سرمایہ خرچ ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے اور اُن کو مسائل کے حل کی حکومتی سطح پر یقین دہانی کرائی جائے۔ اس معاملے کو افہام و تفہیم سی حل کرنے کی سبیل کی جائے۔ نگراں حکومت کو اس حوالے سے مناسب حکمت عملی کے تحت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کو کسی قسم کی مشکلات درپیش نہ آسکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button