ایک زمانہ تھا جب صحافی حق گو اور نڈر ہوتے تھے۔ کسی بھی سیاست داں، وزیر مشیر سے دبنا تو دور کی بات ہے وہ ان سے کسی بھی طرح مرعوب نظر نہیں آتے تھے۔ اُس دور کا صحافی حق گوئی کے ساتھ اپنی غیر جانب داری کو یقینی بناتا تھا اور کسی بھی واقعے پر بے لاگ تبصرہ اور بھرپور تجزیہ کرنا اپنا فرض سمجھتا تھا۔ اسی زمانے کا ایک مختصر مگر نہایت دل چسپ قصّہ ہم یہاں نقل کررہے ہیں۔
یہ قصّہ ‘مشاہیرِ بہاول پور’ کے عنوان سے کتاب میں درج ہے جس کے مصنّف مسعود حسن شہاب دہلوی ہیں جو شاعر، محقق اور مؤرخ تھے۔ شہاب دہلوی قیامِ پاکستان کے بعد بہاول پور آگئے تھے جہاں اس علاقے کی تہذیب و ثقافت، زبان و تاریخ کے حوالے سے انھوں نے بڑا کام کیا۔ وہ اپنی متذکرہ بالا کتاب میں ہفت روزہ ‘الامام’ کے مدیرِ اعلی مولوی محمد علی درویش سے متعلق لکھتے ہیں:
"درویش صاحب کی تحریریں بڑی شگفتہ ہوتی تھیں۔ خبروں کی سرخیاں بھی وہ بڑی دل چسپ لگایا کرتے تھے۔ ایک دفعہ جب کہ ہندوستان کی طرف سے پاکستان پر حملے کا خطرہ تھا، مخدوم زادہ حسن محمود جو ان دنوں شاید وزیرِ بلدیات تھے، کسی پارلیمنٹری ڈیلیگیشن میں لندن جا رہے تھے۔ انہوں نے لندن روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس کی جس میں ہندوستان کے متوقع حملے کے خلاف عوام کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کہا کہ وہ چٹان کی طرح ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈٹ جائیں۔ چنانچہ جب اس کانفرنس کی خبر درویش صاحب نے اپنے اخبار میں چھاپی تو اس کی سرخی یہ لگائی:
"تم چٹان کی طرح ڈٹ جاؤ، میں لندن جا رہا ہوں۔”
سب نے اس خبر اور اس سرخی سے بہت لطف اٹھایا۔