ColumnImtiaz Aasi

اے این ایف اور النساء سیکرٹریٹ

امتیاز عاصی
اگرچہ اسلام نے مردوں کو خواتین پر فوقیت دی ہے اس کے باوجود خواتین کے حقوق سے صرف نظر ممکن نہیں۔ آج کے دور میں جب کہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں انہیں ہر طرح کا تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ظہور اسلام سے قبل بچیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ یہ پیغمبر اسلام کی تعلیمات کا نتیجہ تھا کہ جہالت کے گھوپ اندھیروں کو روشنی میں بدل دیا اور اسلامی ریاست نے خواتین کو وہ تمام حقوق دیئے جن سے انہیں محروم رکھا جاتا تھا۔ دور جدید میں خواتین سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں خصوصا عسکری اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کام کرنے والی خواتین کی دیکھ بھال اور بھی ضروری ہے۔ جیسا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس میں کام کرنے والی خواتین نہ صرف دفاتر میں کام کر رہی ہیں بلکہ زندگی کو لاحق خطرات کے باوجود اے این ایف کے پولیس اسٹیشنوں کے علاوہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ خنجراب سے گوادر تک چاروں صوبوں میں جہاں کہیں اے این ایف کے پولیس اسٹیشن واقع ہیں ان میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔ عہد حاضر میں جب کہ لوگ امیر سے امیر تر بننے کی لگن میں منشیات کی اسمگلنگ کا وسیع پیمانے پر کاروبار کرتے ہیں اے این ایف کے مرد اسٹاف کے ساتھ چھاپہ مار ٹیموں میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں تاکہ خواتین اسمگلروں کی جامہ تلاشی اور دیگر مراحل سے عہدہ برآ ہونے کے لئے ان کی خدمات سے استعفادہ کیا جا سکے۔ چنانچہ انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہیڈکوارٹر میں صنفی مساوات سے متعلق تمام پہلوئوں کے تحفظ کے لئے النساء فورم سیکرٹریٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں اے این ایف میں خدمات انجام دینے والی خواتین کے بچوں کے لئی ڈے کیئر کی سہولت کے ساتھ ساتھ انہیں ہاسٹلز اور انسداد ہراساں کمیٹی کا قیام عمل میں لا یا گیا ہے۔ اسی طرح خواتین کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے کیریئر پلاننگ سیل قائم کیا گیا ہے۔ اے این ایف جیسے ادارے میں کام کرنے والی خواتین کے لئے خدمات کوئی آسان کام نہیں۔ جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہے خنجراب سے گوادر تک اے این ایف کے پولیس اسٹیشنوں میں کام کرنا جان ہتھیلی پر رکھنے سے کم نہیں۔ جب کسی موقع پر ریڈ نگ پارٹی تشکیل دی جاتی ہے تو خواتین افسران اور اہل کار ان کے ہمراہ ہوتی ہیں ۔گلگت بلستان اور بلوچستان جیسے دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ آئے روز مقابلوں کے موقع پر خواتین ورکرز کا ریڈنگ پارٹی کے ساتھ ہونا جان جوکھوں کا کھیل ہے۔ اہم بات یہ ہے خواتین کو بااختیار بنانے کے اس سفر میں امریکی سفارتخانے ، بین الاقوامی نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ ( آئی این ایل) اور یواین ڈی پی کی طرف سے اے این ایف جینڈر سٹریٹیجی و ایڈوکیسی پلان 2022۔2027میں تعاون حاصل کر رہا ہے لہذا اے این ایف آئی این ایل اور یو این ڈی پی اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے کثیرالجہتی اقدامات کا خواہاں ہے۔ جنرل ضیاء الحق دور میں قائم ہونے والا ادارہ اپنے قیام سے اب تک منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے بہت سے کامیابیاں حاصل کر چکا ہے۔ ان تمام کامیابیوں کے پیچھے اے این ایف کے اہل کاروں کی بے شمار قربانیاں بھی شامل ہیں ۔ جب سے اے این ایف کا ادارہ قائم ہوا ہے اے این ایف کے سخت قوانین کے نتیجے میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کو سزائے موت اور عمر قید کی سزائیں ہوتی ہیں ورنہ اے این ایف سے پہلے عام تھانوں میں منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف معمول کے مطابق مقدمات درج ہونے کے بعد انہیں ضمانتوں پر رہائی مل جاتی تھی لیکن اے این ایف کے قوانین میں ایسا ممکن نہیں بلکہ قابل ضمانت مقدمات کے لئے منشیات کی حد مقرر ہے۔ چنانچہ مقررہ حد سے زیادہ منشیات ہونے کی صورت میں ملزمان کی سپریم کورٹ تک ضمانت نہیں ہوتی۔ قتل کے مقدمات کے ملزمان کو قید میں معافی دینے کا سلسلہ بند ہونے کے بعد اب منشیات کے کاروبار میں ملوث ملزمان کو مذہبی تہواروں اور قومی تہواروں پر قیدیوں کو ملنے والی معافی نہیں دی جاتی ورنہ منشیات کے کیسوں میں عمر قید پانے والے مجرمان چھ سات سال میں رہا ہو جاتے تھے۔ اس وقت منشیات کی اسمگلنگ کا سب سے بڑا مرکز بلوچستان ہے۔ ایران کے قریب باڈر ہونے کی وجہ سے افغانستان سے آنے والی منشیات کی بھاری مقدار خصوصا افیون ایران اسمگل ہوتی ہے۔ توجہ طلب پہلو یہ ہے منشیات میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ایران میں افیون ہے لہذا منشیات کی اسمگلنگ کرنے والوں کے لئے اس وقت سب سے فائدہ مند کاروبار افیون ہے۔ افغانستان سے لائی جانے والی منشیات کے اسمگلروں کے آگے پیچھے بہت سی گاڑیاں ہوتی ہے تاکہ چیکنگ کرنے والوں کو اس بات کا ادراک نہ ہو سکے منشیات کون سی گاڑی میں ہے۔ چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لئے اسکارڈ کرنے والی گاڑی کی طرف سے کلیرنس ملنے کے باوجود دوسری آنے والی گاڑی کی طرف سے محفوظ راستے کی اطلاع یابی کے بعد منشیات سے بھری گاڑی اے این ایف کی چیک پوسٹ سے گزاری جاتی ہے۔ اس کے برعکس اے این ایف کی ٹیم اسمگلروں کی گھات لگائے بیٹھی ہوتی ہے بہت سے موقعوں پر جب اے این ایف کے ٹیم منشیات سے بھری گاڑی کو روکتی ہے تو دونوں طرف سے فائرنگ کے تبادلے کی صورت میں اسمگلروں کی ہلاکت کے ساتھ اے این ایف کے اہل کار روں کی شہادتیں ہو جاتی ہیں۔ حالیہ وقتوں میں مردوں کے ساتھ خواتین منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ پنجاب کی جیلوں میں کوٹ لکھپت اور سنٹرل جیل ملتان میں سزائے موت اور عمر قید کی خواتین پابند سلاسل ہیں جو منشیات کے دھندے میں سزا پافتہ ہیں۔ اینٹی نارکوٹکس حکام کی طرف سے اے این ایف میں کام کرنے والی خواتین کے لئے النساء سیکرٹریٹ کا قیام منشیات کی روک تھام میں سنگ میل ثابت ہوگا لہذا کسی سرکاری ادارے کے ملازمین کو مطلوبہ سہولتوں کی فراہمی کئے بغیر اچھے نتائج کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button