خبریںسیاسیات

عمران خان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان اختلافات کی اصل وجہ کیا؟

سینئر صحافی کے انکشافات

آجکل سیاست اور میڈیا میں سابق وزیراعظم عمران اور موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے پیشہ ورانہ تعلقات کے حوالے سے دعوے، انکشافات اور الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور تحریک انصاف کے سابق رکن٬ سینیٹر اور اسٹیبلشمنٹ کے قریبی سمجھے جانے والے سیاستدان فیصل واوڈا کے بیان نے اس بحث کو مزید گرما دیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے تو وہی کہانی دہرائی جس میں موجودہ آرمی چیف کو عمران حکومت میں ڈی جی آئی ایس آئی عہدے سے ہٹائے جانے کے پیچھے کی وجہ بشری’ بی بی کی کرپشن کی رپورٹنگ کرنا تھی۔ لیکن فیصل واوڈا نے اس بحث کو نیا رخ دےدیا ہے۔ انکے مطابق عمران خان نے جنرل عاصم منیر کو اپنی حکومت کے حق میں سینیٹ کو مینج کرنے کا ٹاسک دیا تھا جس پر جنرل عاصم نے معذرت کر لی اور یہی انکے ہٹنے کی وجہ بنا۔

اس حوالے سے ملک کے معروف صحافی سلیم صافی اپنے کالم میں وہ تصویر پیش کرچکے ہیں جس کی جانب فیصل ووڈا اشارہ کر رہے ہیں۔ وہ اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنے کے بعد عمران خاں نے اپنی حکومت آئوٹ سورس کردی ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب پی ٹی ایم کی تحریک زوروں پر تھی تو ایک کرنل صاحب چار پختون وفاقی وزرا (جو ان دنوں بڑے تیس مار خان بنے بیٹھےہیں) کو ہر صبح ہدایات دیتے کہ فلاں نے فلاں کام کرنا اور فلاں فلاں کے خلاف یہ یہ کچھ بولنا ہے اور عمران خان یہ تماشہ دیکھ کر وزارت عظمیٰ انجوائے کرتے رہے ۔ جب یوسف رضا گیلانی سینیٹر بنے اور عملاً عمران خان پر عدم اعتماد ہوگیا تو انہوں نے نیوٹرلز کی منتیں شروع کر دیں اورنتیجتاً ان کے لیے رات کو ان کی پارٹی کے ناراض ایم این ایز کنٹینروں اور کمروں میں بند کردیے گئے اور صبح ان کے حق میں ان سے جبرا ًووٹ ڈلوائے گئے۔ لیکن آج عمران خان فریادیں کررہے ہیں ۔ یہ سبق ہے ان کے لیے اور دوسرے سیاستدانوں کے لیے کہ وہ اقتدار تک رسائی کے لیے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے مہرے نہ بنیں ۔
سینئر صحافی کے ان انکشافات کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان سیاسی مینجمنٹ ایجنسیوں کے ذریعے کروانے میں دلچسپی لیتے رہے ہیں۔ اب اس صورتحال کو اگر فیصل ووڈا کے بیان کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان اور جنرل عاصم منیر کے درمیان اک وزیر اعظم کی غیر جمہوری ڈیمانڈ اور ایک جنرل کے انکار کی وجہ سے اختلاف پیدا ہوا جو عہدے سے انکی برخواستگی پر منتج ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button