Column

والدین اور اساتذہ بچوں کے آن لائن تحفظ میں کس طرح مددگار ثابت ہو سکتے ہیں؟

محمد فاروق

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس کے رہنما اصول نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ اسلام نے حیا کو ایمان کا حصہ قرار دیتے ہوئے عریانیت اور بے حیائی کی سختی سے حوصلہ شکنی کی ہے۔ دور جدید میں ٹیکنالوجی منفی و مثبت اثرات کے ساتھ ہماری زندگی کے لئے ایک لازم جزو کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ لہٰذا اس بات کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے کہ پاکستان میں 83ملین انٹرنیٹ صارفین جن میں سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے، آن لائن نقصان دہ مواد سے منسلک خطرات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ سماجی/غیر اخلاقی مسائل کا شکار ہو کر بعد میں سنگین جرائم میں بھی ملوث ہو سکتے ہیں۔ غیر اخلاقی آن لائن مواد کی تلاش سے شروع ہونے والا یہ سفر کسی بھی نوجوان شخص کو غیر قانونی کام کرنے اور گھنانے سائبر کرائمز میں ملوث ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے نوجوانوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو بڑے پیمانے پر ہمارے معاشرے پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس جدید تکنیکی دور میں ہم نوجوان نسل اور بچوں کو انٹرنیٹ/سوشل میڈیا کے استعمال سے محروم نہیں کر سکتے، تاہم ان کی آن لائن سرگرمیوں سے منسلک خطرات کے حوالے سے ان کی رہنمائی ضرور کی جا سکتی ہے۔ آن لائن خطرات عمر، جنس اور ملک کے لحاظ سے مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔ تاہم، جنسی مواد کو سرچ کرنا/ دیکھنا ہمارے نوجوانوں کو درپیش خطرات میں سب سے خطرناک آن لائن خطرہ ثابت ہو سکتا ہے جو انہیں دوسرے غیر اخلاقی جرائم کی جانب باآسانی مائل کر سکتا ہے۔ خطرے کی شدت میں کمی کے پیش نظر والدین کی اس طرح کے آن لائن مواد کے خطرات کے حوالے سے اپنے بچوں کے ساتھ گفت و شنید اور انکی رہنمائی بہت ضروری ہے۔ اسی طرح انہیں سائبر بُلنگ، نقصان پہنچانے کی نیت سے تاک میں بیٹھے افراد، نامناسب آن لائن مواد اور متعلقہ قانونی نتائج کے بارے میں بھی رہنمائی بہت ضروری ہے۔ سائبر کرائم کی روک تھام کے حوالے سے نوجوانوں کو پاکستان کے مروجہ انٹرنیٹ قوانین کے حوالے سے بھی آگاہی دینی چاہیے جس میں (i) الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016اور (ii)غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانا اور بلاک کرنا ( طریقہ کار، نگرانی اور تحفظ) قواعد 2021شامل ہیں تاکہ قانونی نتائج سے بچا جا سکے۔ والدین/سرپرستوں کے لیے بچوں کے حوالے سے آن لائن خطرات کو کم کرنے کے لئے تیار کردہ کچھ رہنما اصول ذیل میں شامل ہیں:
اپنے بچوں کی رہنمائی کے لئے ہمیشہ وقت نکالیں۔ ان کے ساتھ دوستانہ برتائو رکھیں اور مواصلاتی ذرائع کا استعمال ہمیشہ ایسی جگہ پر کریں جہاں وہ انٹرنیٹ/سوشل میڈیا پر درپیش کسی بھی خطرے سے آزادانہ طور پر آپ کو آگاہ کر سکیں۔
ہمیشہ اپنے بچوں کو ممکنہ آن لائن اور اس سے منسلک دیگر خطرات سے کیسے بچنا ہے کے بارے میں ضرور بتائیں مثال کے طور پر ان کو بتائیں کہ آن لائن اجنبیوں /مشکوک کے ساتھ ہرگز بات چیت نہ کریں نہ ہی کسی کے سامنے اپنی ذاتی معلومات ظاہر کریں، ایسے اجنبیوں کو اپنے گروپ/صفحہ میں شامل ہونے کی اجازت نہ دیں اور نہ ہی ان کی پیروی کریں۔
بلحاظ عمر آئی ٹی سے متعلقہ ڈیواسز پر کنٹرول سیٹ کرنے کے لیے پیرنٹل کنٹرول سافٹ ویئر کا استعمال کریں، جیسا کہ سکرین کے استعمال کا وقت مقرر کریں، صرف مناسب ایپلی کیشنز تک رسائی کی اجازت دیں، اور استعمال کے ریکارڈ ( ہسٹری) پر نظر رکھیں۔ پیرنٹل کنٹرول سافٹ ویئر کی فہرست پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر ( ہوم پیج پر ’’ کوئیک لنک‘‘ کے تحت۔) بھی دستیاب ہے یا براہ راست لنک
(https://pta.gov.pk/assets
/media/internet_parental_control
_software_list_13032020.pdf
پردستیاب ہے۔
اپنے بچوں کو ہر آن لائن گیم کھیلنے کی اجازت نہ دیں بالخصوص ایسی گیمز جن میں پرتشدد منظر کشی کا عنصر شامل ہو کیونکہ ایسی گیمز کے بچوں کی شخصیت اور صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
جب بچے پُرتشدد گیم کھیلتے ہیں تو وہ اس عمل کو دوسرے بچوں پر دہراتے ہیں اور بات چیت کرتے ہوئے اپنے جارحانہ رویے کا بھی اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
بچوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ انہیں جسمانی سرگرمیوں اور آٹ ڈور کھیلوں میں حصہ لینے کے بھرپور مواقع فراہم کریں۔
مزید برآں، صارفین ممنوعہ موادخاص طور پر ہتک عزت کے معاملات کی اطلاع متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم یا پی ٹی اے کو دے سکتے ہیں تاکہ متعلقہ خطرات کی نوعیت کو کم کرنے کے لیے اس کو فوری طور پر ہٹانے کو عملی طور پر یقینی بنایا جا سکے۔ پی ٹی اے نے لنک
https://complaint.pta.gov.pk
/registercomplaint.aspxپر فوری شکایت کے اندراج کے لیے صارف دوست کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم ( سی ایم ایس) متعارف کرایا ہے یا پی ٹی اے سی ایم ایس موبائل ایپ انسٹال کریں ( اینڈرائیڈ اور آئی او ایس) پر بھی دستیاب ہے۔ صارفین content-complain
t@pta.gov.pk پر ای میل بھی کر سکتے ہیں یا پرائم منسٹر سٹیزن پورٹل( پی ایم پورٹل) پر اپنی شکایات کا اندراج کر سکتے ہیں۔
بامقصد بات چیت اور باہمی و مربوط کاوشوں سے، ہم اپنے بچوں کو آن لائن خطرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور ان کی معاونت بھی کر سکتے ہیں تاکہ وہ محفوظ طریقے سے آن لائن ذرائع کا مثبت استعمال کر سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button