تازہ ترینخبریںدنیا

انڈیا ٹوڈے نے ہندوستانی پولیس اور گاؤ رکشک گٹھ جوڑ کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوڑ ڈالی

مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے، انتہا پسند گاؤ رکشک گاؤ ماتا کے تحفظ کے نام پر بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے لگی۔

تفصیلات کے مطابق اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کی ناکامی میں بھارت سرِ فہرست آ گیا، گاؤ رکشا کے نام پر مسلمانوں کے مویشی اور جان خطرے میں پڑ گئی ہے، انڈیا ٹوڈے نے ہندوستانی پولیس اور گاؤ رکشک گٹھ جوڑ کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھوڑ ڈالی۔

رپورٹ کے مطابق مودی کے ہندوستان میں گاؤ ماتا انسانی جانوں سے زیادہ قیمتی ہو گئی ہے، بھارتی ریاست ہریانہ میں پولیس انتہا پسند ہندوؤں سے مل کر نہتے مسلمانوں کا خون بہانے لگی ہے، گاؤ رکشک بریگیڈ مویشی گاڑیوں پر دھاوا بول کر مسلمانوں کو قتل اور مویشی ہتھیا لیتی ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق سربراہ گاؤ رکشک بریگیڈ روہتاک نے کہا ’’ہم پولیس کے لیے اے ٹی ایم کا کردار ادا کرتے ہیں، ہم بندے پولیس کے حوالے کرتے ہیں، پولیس رشوت لے کر چھوڑ دیتی ہے۔‘‘

روہتاک کے سربراہ رمیش کمار کا کہنا تھا کہ بعض واقعات میں پولیس ان کے بندوں کے ساتھ گاؤ رکشک کارروائیوں میں بھی حصہ لیتی ہے، بعض اوقات اطلاع ملنے پر پولیس گاؤ رکشک بریگیڈ کو کارروائی کا کہہ دیتی ہے، گاؤ رکشک کارروائیوں کے دوران مسلمانوں کو قتل کرنا بالکل بھی مشکل نہیں۔

رمیش کمار کے مطابق اس کی تنظیم کے پاس 23 یا 24 لائسنس یافتہ ہتھیار ہیں، رمیش کمار کا دعویٰ ہے کہ ہندو انتہا پسند اسلحہ رضا کارانہ طور پر مسلمانوں کو قتل کرنے کی شرط پر عطیہ کرتے ہیں۔ ہریانہ کے ضلع نوح میں گاؤ رکشک تنظیم کے کارکن ٹھاکر منیش کے مطابق بعض کارروائیوں کے دوران جتھا انصاف پر بھی اکسایا جاتا ہے۔

ڈی ایس پی ستیش کمار نے اعتراف کیا کہ پولیس گاؤ رکشکوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کا ساتھ دیتی ہے، ہریانہ پولیس مویشی اسمگلنگ، گائے ذبح کرنے کے الزام میں آئے روز مسلمانوں کو گرفتاری کی بجائے واپس جتھوں کے حوالے کر دیتی ہے۔

ایس ایچ او دھرم سنگھ نے کہا ’’اگر ہم مسلمانوں کا ساتھ دیں تو ہمیں غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد 82 واقعات میں اب تک 43 بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے، 15 فروری کو راجستھان کے ضلع بھرت پور میں 2 مسلم نوجوانوں کو گاؤ رکشک بریگیڈ نے تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا، ضلعی پولیس نے دونوں نوجوانوں کو تحویل میں لینے سے انکار کیا اور انھیں واپس جتھے کے حوالے کر دیا، جس کے بعد 16 فروری کو دونوں نوجوانوں کی جلی ہوئی لاشیں ایک گاڑی سے برآمد ہوئیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق صرف دہلی میں 200 گاؤ رکشک بریگیڈز ہیں، دی گارڈین کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق گاؤ رکشک بریگیڈز کی مجموعی تعداد اندازاً 5 ہزار ہے، ایسے میں سوال اٹھتے ہیں کہ کیا عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے مسلمانوں کے خون میں ڈوبے گوشت کی برآمد پر پابندی نہیں لگا دینی چاہیے؟ کیا مودی کا ہندوستان 20 کروڑ مسلمانوں کے لیے محفوظ ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button