پریس ریلیز

دور جدید میں ہارم ریڈکشن کی اہمیت

ہارم ریڈکشن پوری دنیا میں ایک ایسی اسٹریٹجی کے طور پر جانی جاتی ہے جو جدید طرز زندگی سے وابستہ منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
آپ یہ پڑھ کر حیران ہوں گے کہ یہ اسٹریٹجی صحت کے شعبے سے لے کر ماحولیات، اور کسی سائنس لیبارٹری سے لے کر ہماری روز مرہ زندگی تک ہر روز استعمال کی جاتی ہے۔ جب سرد موسم میں ہم گرم ملبوسات پہننے کا انتخاب کرتے ہیں۔ یا جب ہم ڈرائیونگ کرنے سے پہلے سیٹ بیلٹ باندھتے ہیں اور سکوٹر پر سفر کرنے والے افراد کو ہیلمٹ پہننے کی تاکید کی جاتی ہے تو یہ بنیادی طور پر ہارم ریڈکشن یعنی بعض عوامل میں نقصان کو کم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

ہارم ریڈکشن ممکنہ طور پر ضرر رساں سرگرمیوں سے ہونے والے نقصان کے خطرے کو کم کرنے کے اقدامات کا اطلاق ہے، اور اس کی ایک مثال ڈرائیونگ ہے۔ ایک بھری سڑک پر سینکڑوں گاڑیوں کی موجودگی میں ڈرائیونگ ایک ممکنہ طور پرخطر سرگرمی ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیٹ بیلٹ، ہیلمٹ پہننے اور ٹریفک کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے اور ان کو منظم کرنے کے لیے سگنلز جیسے حفاظتی اقدامات کا تعارف روزانہ کی بنیاد پر بہت سے حادثات کو روکتا ہے۔ مزید برآں، ریگولیٹرز نے سڑک کے نشانات کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ رفتار کی حد مقرر کرکے روڈ سیفٹی میں تبدیلیاں بھی متعارف کروائیں۔ ان اقدامات نے ایکسیڈینٹ کی صورت میں ڈرائیوروں کو چوٹ لگنے کے خطرے کو کم کیا جس کے نتیجے میں ڈرائیونگ کے سبب ہونے والی ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی۔ حالانکہ ان اقدامات نے اسے نقل و حمل کا ایک محفوظ طریقہ بنا دیا ہے تاہم اس سے وابستہ کچھ خطرات اب بھی باقی ہیں۔

ہارم ریڈکشن کے پیچھے کارفرما فلسفے کو سمجھنے کیلئے ضروری ہے کہ اس حکمت عملی کا بنیادی مقصد نقصان کو مکمل طور پر ختم کرنا نہیں ہے بلکہ نقصان کے خطرے کو کم سے کم کرنا ہے۔ ہارم ریڈکشن کسی کے طرز عمل یا بعض سرگرمیوں سے وابستہ خطرات کو نمایاں طور پر کم کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ جب کورونا وائرس جیسی وبائی بیماری کے پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا تقریباً رک گئی تھی اس وقت ابتدائی تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ یہ بیماری ہوا کے ذریعے پھیلتی ہے جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔ اس سے بچاؤ کے اولین اقدام کے تحت، پہلا احتیاطی قدم عوامی مقامات پر جانے سے گریز کرنا تھا، لیکن یہ ناممکن تھا، کرفیو جیسے لاک ڈاؤن کے دوران بھی یہ وائرس جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا تھا۔ اوریہی وہ وقت تھا جب سائنس دانوں نے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے لوگوں کو ماسک پہننے کی ترغیب دی جس کے بعد پوری دنیا کی حکومتوں نے ماسک پہننے کو لازمی قرار دینے کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو اپنے ہاتھوں کو جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے اچھی طرح سے دھونے کی حوصلہ افزائی کی۔ ان اقدامات نے مجموعی طور پروائرس کے خطرات کو کم کرنے کے لیے مؤثر طریقے سے کام کیا۔ لیکن، جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا، یہ وائرس کے خاتمے کی ضمانت نہیں دیتا لیکن اس کے پھیلاؤ کو کم کرتا ہے۔

اسی طرح، جیسا کہ ہم اس وقت پاکستان میں سخت سردیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں، ہم نے موسم کی ضروریات کے مطابق اپنی الماریوں کو نئی شکل دی ہے، گرمیوں کے آرام دہ ملبوسات کی جگہ گرم اورموٹے کمبلوں نے لے لی ہے، آدھی آستینوں کی جگہ پوری آستینوں نے لے لی ہے۔ گرم رکھنے کے لیے کپڑے، ہوڈیز اور چمڑے کی جیکٹس۔ ہم آئس کریم اور ٹھنڈے مشروبات کے بجائے گرما گرم سوپ پینے کی طرف مائل ہو گئے ہیں اورگرم مشروبات ان دنوں بے حد مقبول ہیں۔ یہ بھی ہارم ریڈکشن کی ایک مثال ہے، لیکن یہ صرف ان خطرات کو کم کرتا ہے جو موسم اپنے ساتھ لاتا ہے۔ موسم سرما میں سردی لگنے کا امکان اب بھی موجود ہے لیکن یہ احتیاطی تدابیر اس کے خطرے کو کافی حد تک کم کر دیتی ہیں۔

ہارم ریڈکشن کا وہی تصور اب ان افراد پر بھی پر لاگو ہوتا ہے جو جلائے جانے والی تمباکو کی مصنوعات کا استعمال کرتی ہے۔ جسے اکثر ٹوبیکو ہارم ریڈکشن (ٹی ایچ آر) کہا جاتا ہے، آج دنیا میں ایک ارب سے زیادہ لوگ ایسے ہیں جو تمباکو نوشی کے صحت پر اثرات کے بارے میں جاننے کے باوجود تمباکو کی مصنوعات کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں. ٹی ایچ آر تسلیم کرتا ہے کہ ایسے لوگوں کے لیے بہترین آپشن یہ ہے کہ تمباکو نوشی کو مکمل طور پر ترک کردیں،اسی طرح وہ مستقبل میں تمباکونوشی جیسے عمل کو اپنانے کی بھی حوصلہ شکنی کریں۔ لیکن وہ افراد جو اسکے باجود روایتی تمباکو کی مصنوعات کا استعمال جاری رکھیں تو ٹی ایچ آر سائنسی اصولوں اور جدید تحقیق کی بنیا د پر روایتی تمباکو کی مصنوعات کے ایسے متبادل فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے جو تمباکو کے استعمال کے ساتھ جڑے بہت سے اثرات سے صارفین کو بچانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔

ٹوبیکو ہارم ریڈکشن کی حکمت عملی عالمی سطح پر ایسے ہی کارگرثابت ہورہی ہے جس طرح ہم نے سیٹ بیلٹ اور ماسک کے استعمال کو ہارم ریڈکشن کی مؤثر حکمت عملیوں کے طور پر قبول کیا ہے، اسی طرح روایتی تمباکو کی مصنوعات کے ممکنہ طور پر کم نقصان دہ متبادل کو بھی دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اپنا رہے ہیں اور اس عمل کو صحیح ریگولیٹری فریم ورک کے ساتھ تیز کیا جا سکتا ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button