Editorial

جنرل عاصم منیر کادورہ بلوچستان

پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی سلامتی اور تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ صوبے میں پائیدار امن سے سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے سازگار ماحول یقینی بنایا جا سکتا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل سید عاصم منیر شاہ دو روزہ دورہ کوئٹہ اور تربت پر ہیں ۔ دورے کے پہلے دن کور ہیڈ کوارٹرز میں انہوں نے یادگار شہداء پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ بلاشبہ بلوچستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی ہر سیاسی و عسکری قیادت کی ترجیح اور عوام پاکستان کی خواہش رہی ہے کیونکہ جسم کے ایک حصے پر زخم آئے تو پورا جسم بے چین رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کی بدامنی نے پوری قوم کو بے چین کیا ہوا ہے، اگرچہ ہماری سیاسی قیادت ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرتی آئی ہے کہ بلوچستان کو جس طرح توجہ دی جانی چاہیے تھی ویسی نہیں دی گئی مگر قرین انصاف یہ بھی ہے کہ بلوچ قیادت نے بھی اِس دوران اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے انجام نہیں دی جس طرح باقی صوبوں کی قیادت اپنے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ سے وفاق پر دبائو بڑھاتی ہے، پس اسی لیے پاکستان دشمنوں کو ہماری کوتاہیوں سے فائدہ اٹھانے کا موقعہ ملا اور انہوں نے ایسے لوگوں کو اپنی ریاست کے خلاف مسلح کارروائیوں کے لیے اُکسایا جو اُن کے لیے انتہائی موزوں تھے۔ بلوچستان کو جتنی اہمیت دی جانی چاہیے وہ مقامی قیادت اِسے نہیں دلواسکی لیکن اس کے باوجود ہمیشہ مرکز اور صوبوں ، بالخصوص پنجاب نے بڑے بھائی کے طور پر بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنے وسائل کی قربانی دی ہے اور مشکل وقت میں آگے بڑھ کر ساتھ بھی دیا ہے۔ مرکز میں حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی ہو، سبھی منتخب نمائندوں نے تمام صوبوں سے زیادہ بلوچستان کو اہمیت دی ہے اور معاشی بدحالی کےباوجود زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کیے ہیں کیونکہ بلوچستان خوشحال ہوگا تو پاکستان خوشحال ہوگا۔ جس طرح کراچی وطن عزیز کی معیشت کے لیے شہہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے بالکل اسی طرح بلوچستان بھی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو قدرتی معدنیات سے مالا مال کیا ہے۔ پاک چین دوستی کا عظیم منصوبہ اقتصادی راہ داری بھی بلوچستان کے گوادر کے ذریعے پوری دنیا کو آپس میں جوڑتا ہے اسی لیے گوادر آج پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، لہٰذا پاکستان دشمن طاقتیں خطے کی خوشحالی اور پوری دنیا کو تجارتی لحاظ سے جوڑنے کے اِس عظیم منصوبے کو تکمیل پاتے نہیں دیکھنا چاہتیں اسی لیے انہوں نے تمام تر وسائل اِس کو سبوتاژ کرنے کے لیے استعمال میں رکھے ہوئے ہیں اور اسی تسلسل میں مٹھی بھر شرپسندوں کی بھی اِنہیں مدد حاصل ہے جو نہ صرف اپنی ریاست کے خلاف مسلح کارروائیاں کررہے ہیں اور دشمن کے آلہ کار کے طور پر نہ صرف ریاست بلکہ بلوچستان کے خلاف سازشوں کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ چونکہ پاکستان دشمن قوتوں کا اصل مقصد شرپسندوں کے ذریعے نہتے معصوم بلوچوں کا خون بہا کر بلوچستان کو مسلسل بدامنی کا شکار رکھنا ہے، اس کے ساتھ ساتھ وہ تمام منصوبے جو بلوچستان کی ترقی کے لیے تکمیل کے مراحل میں ہیں اور ان میں پاک چین اقتصادی راہ داری قابل ذکر ہے، ان منصوبوں کی تکمیل کو بھی روکنا ہے لہٰذا شرپسندوں کا مقصد بالکل واضح ہے البتہ انہوں نے جو بیانیہ اختیار کررکھاہے دراصل یہ ان کا ناکافی جواز ہے اور کوئی بھی باشعور اور محب وطن پاکستانی ایسے بیانیے کی بنیاد پر اپنی ریاست کو کمزور کرنے کا قطعی نہیں سوچ
سکتا۔ پاکستان دشمن طاقتوں نے بالآخر اپناہر حربہ اختیار کرکے دیکھ لیا ہے مگر اب اس کے پاس ماسوائے مزاحمت کے، طاقت باقی نہیں رہی کیونکہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے وہی درست راستہ اختیارکیا ہے جس کو بہترین اورمثالی قرار دیاجاسکتا ہے۔ جو لوگ پہاڑوں سے اُترکر آئین پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں انہیں ریاست خوش آمدید کہتی ہے اور ان کی معاشی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد بھی کرتی ہے مگر جو صوبے اور ریاست کے خلاف مسلح کارروائیاں کرکے دشمن کے عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں ان کے لیے پاک فوج موجود ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آج بلوچستان میں امن و امان ہی اُن شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے اپنی جان ملک و قوم کے لیے قربان کرنے میں تاخیر نہ کی اور اپنا آج قوم کے کل کے لیے قربان کردیا۔ بالکل واضح ہے کہ اگر پاک فوج بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف میدان میں نہ آتی تو ہمارا ازلی دشمن بھارت اور اس کے پیچھے موجود پاکستان دشمن طاقتیں اپنے مکروہ عزائم کا حصول نہایت آسان سمجھ رہے تھے، یہی وجہ ہے کہ شرپسندوں کو بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ ہمہ وقت دیکھا جاتاہے جو بھارت میں بیٹھ کر بلوچستان کو لہو لہو کرنے کی کوشش کرتے آئے ہیں مگر آج تک انہیں ماسوائے ذلت اورناکامی کے کچھ نہیں مل سکا۔ اقتصادی راہ داری کو ناکام بنانے کی مکروہ کوشش پاک فوج نے بندھ باندھ کر ناکام بنائی اور شرپسندوں کو جہنم واصل کیا یہی نہیں بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لیے وفاقی حکومت کی طرح اپنے وسائل بھی صرف کیے خصوصاً حالیہ سیلاب کے دنوں میں سب سے زیادہ توجہ بلوچستان کے متاثرہ علاقوں کو دی گئی۔ ہماری سیاسی اور عسکری قیادت متفق ہے کہ جس طرح شمالی علاقہ جات کو ترقی دی گئی ہے اسی طرح بلوچستان کے جنوبی اضلاع کو بھی ترقی دی جانی چاہیے اور اِس کے لیے وفاق اپنی جگہ اور پاک فوج اپنی جگہ کوشاں ہے اور تمام صوبائی حکومتیں بھی اِس عظیم مقصد کےلیے اپنے وسائل فراہم کررہی ہیں کیونکہ پوری قوم کا مقصد صرف اور صرف بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور بلوچ عوام کی خوشحالی کے ذریعے ماضی کی عدم توجہی کاازالہ کرنا ہے حالانکہ اِس میں مقامی بلوچ قیادت کا زیادہ حصہ ہے جنہوں نے تعلیم، صحت اورترقی کے شعبوں میں بلوچستان کو پیچھے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پچھلی حکومت میں عمران خان نے بطور وزیراعظم بلوچستان کے کئی دورے کیے اور چھے سو ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا بھی اعلان کیاتاکہ ترقی کے معاملے میں بلوچستان کو بھی ملک کے دیگر صوبوں کے برابر لاکھڑا کیا جاسکے۔ ملک کی سیاسی قیادت نے ناراض بلوچوں سے مذاکرات سمیت ہر ممکن اقدامات اٹھائے ہیں لیکن اِس کے باوجود بلوچستان سے شورش کا خاتمہ صرف اسی لیے نہیں ہوسکا کیونکہ یہاں احساس محرومی کے نام پر بھارت اوراِس کے پیچھے کھڑی نادیدہ طاقتوں کی سازشیں ہیں جو ہماری قومی یگانگت کونقصان پہنچانے کے درپے ہیں مگر شرپسند عناصر ان کو ’’احساس محرومی‘‘ کا نام دیتے ہیں۔ آج جو لوگ سکیورٹی فورسز کے خلاف مسلح کارروائیوںمیں ملوث پائے جارہے ہیں اِن کو بھارت سے کنٹرول کیا جارہا ہے اور درحقیقت یہ لوگ اپنی ہی سرزمین پر دشمن کے ایما پر خون ریزی کررہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت قوم کی بھرپورحمایت کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے۔ بلاشبہ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر بلوچستان کی صورت حال اور بدامنی کے محرکات سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کا ماضی گواہ ہے کہ انہوں نے کبھی وطن دشمنوں کو مہلت نہیں دی لہٰذا ہمیں یقین ہے کہ پاک فوج کے نئے سربراہ کے دور میں بلوچستان میں شرپسندوں کا تیزی سے خاتمہ بھی ہوگا اور بلوچ قوم کو سکون اور ترقی بھی میسر آئے گی کیونکہ پاک فوج کو پوری قوم خصوصاً تمام محبت وطن بلوچوں کی مکمل حمایت حاصل ہے جو سمجھتے ہیں کہ قوم کے بیٹے اُن کے تحفظ کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کرپاکستان اور بلوچستان دشمنوں کے خلاف میدان جنگ میں ہیںلہٰذا یہی یگانگت پاک فوج کے جوانوں کا حوصلہ بڑھاتی ہے اورانہیں دشمن کا مقابلہ کرتے وقت طاقت دیتی ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ پاک فوج نے محدود وسائل کے باوجود بلوچستان میں شرپسندی کی بہت بڑی سازش ناکام بنائی ہے اور قوم کے بیٹے آج بھی اِس جنگ میں مردانہ وار دشمن کے کارندوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button