ColumnImtiaz Aasi

نواز شریف اور ووٹ بینک کی بحالی .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

عجیب تماشا ہے، نواز شریف کی وطن واپسی بارے ہر روز کوئی نیا بیان آجاتا ہے۔سینیٹر اسحاق ڈار کی واپسی کے بعد اب نواز شریف کی واپسی کا شوروغوغا ہے۔پہلے حفاظتی ضمانت کرائی جائے گی، عدالت میں پیش ہوں گے، ضمانت یا جیل جانے کا فیصلہ عدالت کی صوابدید ہوگی وغیرہ وغیرہ۔ان تمام باتوں کے باوجود مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف کی واپسی کنفرم نہیں۔خبروں کے مطابق ان کی واپسی کا طریقہ کار طے ہو گیا اور صیغہ راز میں رکھا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بقول نواز شریف نے آئندہ انتخابی مہم کی قیادت کرنے کی حامی بھر لی ہے۔جب سے مسلم لیگ نون کو پنجاب کے ضمنی الیکشن میں شکست ہوئی ہے، میاں نواز شریف خاصے فکر مند ہیں جس کا اظہار وہ لند ن کے اجلاسوں میں بھی کر چکے ہیں۔دراصل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے بیانے نے ملک کے عوام کو منی لانڈرنگ اور لوٹ کھوسٹ کرنے والوں کے خلاف بیدار کر دیا ہے۔پنجاب جو کبھی مسلم لیگ نون کا گڑھ سمجھا جاتاتھا ،ضمنی الیکشن میں شکست سے شریف خاندان کو بڑ ا ھچکا لگا ہے ۔
حمزہ شہباز کی حکومت کے خاتمے سے مسلم لیگ قاف اور تحریک انصاف کی مخلوط حکومت نے صوبے کی باگ دوڑ سنبھالی ہے، اشرافیہ کو سمجھ نہیں آرہی ، وہ اپنے کھوئے ہوئے ووٹ بینک کو کیسے بحال کریں۔ عمران خان کے پاس کہنے کو اور کچھ نہ ہو قوم کاپیسہ لوٹنے والوں کا جلسوں میں پرچار کرکے انہوں نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا ۔نوا ز شریف اور شہباز شریف کچھ بھی کہہ لیں نیب مقدمات کی واپسی نے ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان بھی عجیب ہیں، انہیں جلسوں میں شریف خاندان اور زرداری کی مبینہ کرپشن کے علاوہ اور کوئی بات نہیں سوجھتی۔ بادی النظر میں نواز شریف کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، اسحاق ڈار مقدمات کے باوجود واپس آسکتے ہیں تو مسلم لیگ نون کے قائد کی واپسی میں کیارکاوٹ ہے۔چند روز پہلے سپہ سالار کا بیان نظر سے گذرا جس میں انہوں نے اداروں کے خلاف بیانات دینے والوںکے خلاف کارروائی کا جوعندیہ دیا ہے ممکن ہے نواز شریف انہی وجوہات کی بنا پر اپنی واپسی میں لیت ولعل کر رہے ہیں۔چلیں مان لیا نواز شریف انتخابات سے قبل واپس آجاتے ہیں وہ انتخابی جلسوں میںاپنی تقاریر سے عوام کے بدلے
ہوئے ذہنوں کو کس طرح بدلیں گے۔ مان لیا عمران خان سے لوگوں کو جو توقعات تھیں وہ ان پر پورا نہیں اتر سکے، سیاست میں دو مخصوص خاندانوں کی اجارہ داری کا خاتمہ کرنے کا کریڈٹ انہیں جاتا ہے ورنہ تو اقتدار میں دو خاندانوں کی باریاں لگی ہوئی تھیں۔شہباز شریف عوام کومہنگائی کا تحفہ دینے کے بعد انتخابات میں کسی منہ سے ووٹ مانگنے جائیں گے، عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی بڑی وجہ یہی ہے۔پیپلز پارٹی کے قائد آصف زرداری نے شریف خاندان سے ماضی کا حساب چکانے کیلئے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ دےکر کہیں کا نہیں چھوڑا۔کیاحکومت مفتاح اسماعیل کے بعد اسحاق ڈار کو وزارت خزانہ کا قلمدان دے کر مہنگائی پر قابو پا سکے گی؟آئی ایم ایف سے وقتی طور پر ڈالر ملنے سے معاشی حالات بہتر نہیںہو سکتے۔بھلا حکومت سے کوئی پوچھے عمران خان کے دور میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہو رہا تھا جب سے پی ڈی ایم کی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے برآمدات کا جنازہ نکل گیا ہے، برآمدات ہوں گی تو ڈالر آئیں گے۔ کوئی ملک ایسا نہیں جس کی برآمدات کا جم ہم جیسا ہو۔حکومت معاشی حالات پر قابونہیں پا سکی تھی کہ سیلابوں نے آگھیرا ہے۔حالیہ سیلابوں کی تباہی کے بعد لوگوں کی بحالی میں کئی سال لگیں گے۔خیرات ہم کب تک مانگتے رہیں گے اب تو خیرات کے پیسے دینے والوں نے بھی منہ موڑ لیا ہے۔درحقیقت موجودہ حکومت کو سب سے زیادہ نقصان جس چیز نے پہنچایا ہے وہ
ان کے خلاف کرپشن مقدمات تھے۔نیب مقدمات کی واپسی کے بعد کوئی ملک ہم پر اعتبار کرنے کوتیار نہیں۔آئی ایف ایم نے کڑی شرائط کے بعد پیسے دیئے ہیں۔ عوام کیلئے آنے والا وقت اور زیادہ مشکل دکھائی دے رہا ہے۔اقتدار میں آنے کے بعد حکومت کو پہلے قدم کے طور پر غیرضروری اخراجات کو کم کرنا چاہیے تھا۔نگران حکومت اقتدار میں آتی ہے تو پہلے اقدام کے طور پر وہ کابینہ کا جم کم رکھنے کے ساتھ غیر ضروری اخراجات کو کم کرتی ہے۔تعجب ہے میاں شہباز شریف کی حکومت نے نہ تو ملکی برآمدت کی طرف توجہ دینے کی کوشش کی اور نہ ہی حکومتی اخراجات میں کمی لانے کی طرف توجہ دی۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یوٹرن لیا ہے، فرماتے ہیں تین سال کے گند کو چھ ماہ میں وہ کیسے صاف کرسکتے ہیں۔ سبحان اللہ !سوال ہے کیاعمران خان کے دور میں ملک کی معاشی حالت یہی تھی؟عوام کو اسی طرح کی مہنگائی کا سامنا تھا؟پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اسی طرح اضافہ ہو رہا تھا؟سیاست دان جانے سچ بولنے سے کیوں گریزاں ہوتے ہیں۔ہم یہ تو نہیں کہتے عمران خان کے دور میں عوام کیلئے دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں جو اب بند ہو گئی ہیں،کم از کم غریب عوام کو اس طرح کی مہنگائی کا تو سامنا نہیں تھا۔سیاست میں دو خاندان غریب عوام کا خون چوسنے میں لگے رہے عمران خان نے اقتدار میں دو خاندانوں کی اجارہ داری کا خاتمہ کرکے ملک وقوم کی بہت بڑی خدمت کی۔سیاست دانوں نے عشروں سے ملک و قوم کی خدمت کا جو لبادہ اوڑھے رکھا تھا، عمران خان نے انہیں برہنہ کر دیاہے۔ عمران خان کے جلسوں میں عوام کا دیوانہ وار چلے آنا اس امر کی دلیل ہے لوگ اقتدار میں دو خاندانوں کی اجارہ داری سے تنگ آچکے ہیں۔سوال یہ ہے کیا میاں نواز شریف کی وطن واپسی سے مسلم لیگ نون پنجاب میں اپنا کھویا ہوا ووٹ بینک بحال کر سکے گی۔نواز شریف وطن واپس آبھی جاتے ہیں جس کی فی الحال کوئی امید دکھائی نہیں دے رہی ہے وہ کس بیانے کی بنیاد پر عوام سے ووٹ مانگیں گے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button