وزیراعظم کا دورہ، سعودی سرمایہ کاری میں اضافہ
وزیراعظم شہباز شریف کی اتحادی حکومت کے قیام کو 8 ماہ کا عرصہ ہی ہوا ہے، اس مختصر دورانیے میں اس نے شب و روز محنت سے عظیم کارنامے سرانجام دئیے ہیں، جن کے ملک، عوام اور معیشت پر انتہائی مثبت اثرات پڑ رہے ہیں اور آئندہ بھی خاصے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عہدہ سنبھالتے ہی معیشت کی درست سمت کا تعین کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا اور اس میں خاصی حد تک کامیاب بھی نظر آتے ہیں۔ ملک و قوم کے مفاد میں یہاں بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت تھی، اسی کے پیش نظر اُنہوں نے چین، سعودی عرب، یو اے ای، قطر اور دیگر کئی دوست ملکوں کے دورے کیے اور اُنہیں عظیم سرمایہ کاریوں پر راضی کیا۔ ان سرمایہ کاریوں کے سلسلے کا یہاں آغاز ہوچکا ہے۔ اس کے انفرا اسٹرکچر پر انتہائی مثبت اثرات پڑیں گے جب کہ روزگار کے انتہاءی بڑے پیمانے پر مواقع پیدا ہوں گے، آئندہ چند سال میں ملک عزیز میں کوئی بے روزگار نہیں رہے گا، سب باعزت روزی کمارہے ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کافی عرصے تک پنجاب کے وزیراعلیٰ بھی رہے ہیں۔ اس حیثیت میں ان کی صوبے کے لیے خدمات ناقابلِ فراموش ہیں اور انہیں عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جس طرح اُنہوں نے پنجاب کی ترقی اور خوش حالی میں اپنا کردار نبھایا، اسی طرح اب وہ پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے تندہی سے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم ملک میں مزید بیرون ممالک سے سرمایہ کاری لانا چاہتے ہیں۔ وہ اس وقت سعودی عرب کے دورے پر ہیں، وہاں سے قطر جائیں گے، ان دوروں کا مقصد سرمایہ کاری کے سلسلے کو مزید تقویت دینا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (FII)فورم کے موقع پر ملاقات ہوئی ہے، جس میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (FII)کے 8ویں ایڈیشن کے موقع پر سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور ان کی صحت و تندرستی کے لیے دعا کی۔ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے متعلق معاملات پر سعودی عرب کی پاکستان کی حمایت پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ مزید برآں وزیراعظم نے ان کی اور ان کے وفد کی پرتپاک مہمان نوازی پر بھی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔ فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سعودی ولی عہد کی دور اندیش قیادت کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی وژن 2030پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔ دونوں رہنمائوں نے مضبوط پاکستان سعودی اقتصادی شراکت داری کا اعادہ کیا اور تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے دائرہ کار میں جاری دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنمائوں نے خطے میں جاری اسرائیلی جارحیت پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس کے نتیجے میں بے پناہ تباہی ہوئی ہے۔ دوسری جانب قوم کے لیے یہ اطلاع انتہائی خوش کُن ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان میں سرمایہ کاری 2.2ارب ڈالر سے بڑھاکر 2.8 ارب ڈالر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں مزید 600ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کردیا گیا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر پاکستان میں حالیہ سعودی سرمایہ کاری کا حجم 2.8 ارب ڈالر ہوگیا۔سعودی دارالحکومت ریاض میں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اور سعودی وزیرِ سرمایہ کاری و مشیرِ شاہی دیوان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر وفاقی وزرا خواجہ آصف، اسحاق ڈار ، عطا تارڑ، جام کمال خان اور وزارت خارجہ کے حکام بھی موجود تھے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز نے کہا کہ دورۂ پاکستان کے دوران 27مفاہمتی یادداشتوں کے تحت 2.2ارب ڈالر سرمایہ کاری پر اتفاق ہوا تھا، تبھی کہا تھا کہ یہ آغاز ہے جس میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے سرمایہ کاری کو 2.2سے بڑھا کر 2.8ارب ڈالر کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے مزید سرمایہ کاری کے اعلان پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ مالی معاملات میں تعاون پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سعودیہ سے مل کر خوشحالی و ترقی کی منازل طے کریں گے اور مشترکہ اہداف حاصل کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاہدوں کی سیاہی خشک ہونے سے قبل ہی عملدر آمد شروع کردیا، سعودی ولی عہد کے ساتھ ملاقات انتہائی نتیجہ خیز ثابت ہوئی۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ سعودی عرب لاکھوں پاکستانیوں کے لیے دوسرا گھر ہے، دورۂ پاکستان میں بہترین مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتا ہوں، دونوں ممالک اقتصادی شراکت داری کو مزید مضبوط بنارہے ہیں۔ سعودی عرب کے سرمایہ کاری وفد کے اکتوبر 2024 میں دورہئِ پاکستان میں 2.2ارب ڈالر کی27مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے جن کی تعداد اب 34 ہوگئی ہے۔ سعودیہ پاکستان سرمایہ کاری منصوبوں میں سے 5 منصوبوں پر کام شروع ہوکر تیزی سے تکمیل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری میں عظیم اضافہ قابل قدر ہے۔ یہ اضافہ خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ اُس کی جانب سے یہ عظیم سرمایہ کاری اس امر کی واضح دلیل ہے۔ سعودیہ جیسے دوست قسمت والوں کو ملتے ہیں۔ حکومت سمیت پوری قوم سعودی عرب کی تہہ دل سے شکر گزار ہے۔ پاکستان مشکل وقت سے تیزی کے ساتھ اُبھر رہا ہے۔ ان شاء اللہ اگلے چند سال میں تمام دلدر دُور ہوجائیں گے اور وطن عزیز کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔
پنجاب: ماحولیاتی آلودگی
سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات
پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست نظر آتا ہے۔ اکثر وطن عزیز کے بڑے شہروں کا شمار دُنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ماضی میں جب ساری دُنیا ماحولیاتی آلودگی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سر جوڑے بیٹھی تھی تو ہمارے ہاں اس ضمن میں بیانات سے کام چلایا جارہا تھا۔ ہر قسم کی آلودگی جہاں تیزی سے بڑھ اور پھیل رہی تھی جب کہ اس کی روک تھام کے حوالے سے حکومتی سطح پر اقدامات کیے گئے اور نہ ہی عوامی سطح پر کچھ ہوسکا۔ ظاہر ہے اس غفلت کا نتیجہ ماحولیاتی آلودگی میں مزید ہولناک اضافے کی صورت بھگتنا پڑا۔ اب عالم یہ ہے کہ جب بھی موسم سرما دستک دیتا ہے تو اُس کے ساتھ ہی ملک کے مختلف حصّوں میں اسموگ کا سنگین چیلنج سر پر آن کھڑا ہوتا ہے۔ اسموگ سے ناصرف بچے بلکہ بزرگ بھی بڑی تعداد میں متاثر ہوتے ہیں۔ حدِ نگاہ پر اس کے انتہائی منفی اثرات پڑتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کی ایک بڑی وجہ یہ اسموگ ہی ٹھہرتی ہے۔ پچھلے سال تو پنجاب میں اسموگ نے عفریت کی شکل اختیار کرلی تھی، اس کے تدارک کی بہیتری کوششیں کی گئیں، تعلیمی اداروں اور دیگر میں تعطیلات کی گئیں، اسمارٹ لاک ڈائون لگایا گیا، مصنوعی بارشیں برسائی گئیں، ان تمام تر اقدامات کے باوجود زیادہ حوصلہ افزا حالات پیدا نہ ہوسکے۔ اب پھر سرما دستک دے رہا ہے تو اسموگ کا چیلنج سر اُٹھا رہا ہے، پنجاب حکومت ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بڑے اقدامات یقینی بنارہی ہے۔ لاہور میں ماسک پہننا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بڑھتی فضائی آلودگی کے پیش نظر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسموگ کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت کردی، تمام محکموں کو ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایات جاری کردی گئیں، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب ہنگامی پلان پر عمل درآمد کرائیں گی۔ لاہور میں اسموگ پر قابو پانے کے لیے خراب انجن اور سیاہ دھواں پھیلانے والی ڈھائی ہزار گاڑیاں بند کردی گئیں، 469سے زائد فیکٹریاں سیل اور بھٹے مسمار کیے جاچکے ہیں، مونجی اور فصلوں کی باقیات جلانے پر 318ایف آئی آرز کا اندراج کیا جا چکا ہے جب کہ خلاف ورزی کرنے والے افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ شہری ماحولیاتی آلودگی کے خلاف جہاد میں بھرپور حصّہ لیں، بھارت سے تیز ہوائوں سے آنے والی اسموگ سے بچائو میں ہر شہری کو کردار ادا کرنا ہوگا، بھارت سے آنے والی ہوائوں کی رفتار میں شدت اور کمی سے لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس بدلتا ہے، ہر محکمے کو واضح اہداف ٹائم لائن کے ساتھ پہلے سے دئیے ہوئے ہیں، عمل درآمد میں کوتاہی برداشت نہیں ہوگی، لاہور میں سیاہ دھویں والی گاڑیاں، چمنیاں بند رہیں گی، مونجی جلائی تو گرفتاری ہوگی، اسموگ کی شدت میں کمی کیلئے لاہور میں ہنگامی ٹریفک پلان جاری کیا جارہا ہے۔ پنجاب حکومت کے اسموگ کے تدارک کے لیے یہ اقدامات لائقِ تحسین ہیں۔ ان پر من و عن عمل درآمد کرانے کی ضرورت ہے۔ ان کے ضرور مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کردار ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہے۔ اُنہوں نے بہت کم وقت میں بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں۔ دُوراندیش رہنما کے طور اپنی دھاک بٹھائی ہے۔ عوام اُن کی کوششوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی پنجاب کی تقلید کرتے ہوئے آلودگی کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔