نان فائلرز پر سخت پابندیوں کا عندیہ

پاکستان اس وقت انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ گو 6ماہ کے دوران حکومتی اقدامات کے طفیل صورت حال بہتر رُخ اختیار کررہی ہے۔ پاکستانی روپیہ مستحکم اور مضبوط ہورہا ہے۔ مہنگائی کا زور ٹوٹ رہا ہے۔ اشیاء ضروریہ کے نرخ میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گر رہی ہیں۔ پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریاں کا سلسلہ ہے، جو ملک و قوم کی تقدیر بدل ڈالے گا، شعبۂ زراعت اور آئی ٹی پر وزیراعظم میاں شہباز شریف خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ ان شعبوں میں ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچانا اُن کا عزم ہے۔ عالمی ادارے بھی پاکستان میں معیشت کی بہتر ہوتی صورت حال پر اپنی رپورٹس پیش کررہے ہیں اور حکومتی اقدامات کو سراہ بھی رہے ہیں۔ گزشتہ روز آئی ایم ایف سے پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی بھی منظوری ملی ہے۔ ان تمام تر کامیابیوں کے باوجود ابھی بہت سے سنگین چیلنجز ملک و قوم کو درپیش ہیں، جن سے گلوخلاصی ناممکن تو نہیں لیکن ازحد مشکل ضرور ہے۔ پاکستان کے قیام کو 77سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اتنے عشرے گزر جانے کے باوجود ملک میں ٹیکس کا نظام موثر نہ ہوسکا اور ٹیکس چوری کے سلسلے دراز رہے۔ بااثر اور اُمرا ٹیکس ادائیگی سے بچنے کے لیے ہر طرح کے مذموم حربے آزمانے پر آمادہ رہے۔ یوں ہر سال ملک کو بے پناہ نقصانات سے دوچار کیا جاتا رہا اور یہ سلسلہ اب بھی پوری شدومد کے ساتھ جاری ہے۔ تمام تر ٹیکس دہندگان کی جانب سے باقاعدگی سے محصول ادائیگی کرنے کی احسن مشق اپنانے تک ملک و قوم کے حالات میں بہتری نہیں آسکتی۔ یہ ملک ہے تو ہم ہیں۔ یہی ہماری پہچان ہے۔ اس لیے ازحد ضروری ہے کہ جن جن ( خواہ وہ بااثر ہو، امیر ہو یا کوئی بھی ہو) پر ٹیکس عائد ہوتا ہے، وہ باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے کی روش کو اپنائیں اور ملک و قوم کے مصائب و مشکلات میں کمی لانے اور ترقی و خوش حالی میں اپنا حصّہ ڈالیں۔ موجودہ حکومت ٹیکس وصولی اہداف کے حوالے سے خاصی سنجیدگی سے اقدامات یقینی بنارہی ہے۔ اس حوالے سے اس کی کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اس کی جانب سے اس حوالے سے بڑے اقدام کیے جارہے ہیں۔ ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑے اقدام کرنے کے فیصلے کیے جارہے ہیں۔ فائلرز دھڑا دھڑ ٹیکس فائل کررہے ہیں جب کہ نان فائلرز اب بھی اس سے بچنے کی کوششوں میں ہیں۔ اب کوئی نان فائلرز نہیں بچ سکے گا اور اس کے خلاف بڑے اقدام ہوں گے، جس کا خمیازہ نان فائلرز کو بھگتنا پڑے گا۔ ٹیکس فائل کرنے کی آخری تاریخ میں دو روز باقی ہیں۔ گزشتہ روز اسی حوالے سے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے لب کشائی کی ہے۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب نان فائلرز کی کوئی گنجائش نہیں، جو اپنی آمدن پر ٹیکس فائل نہیں کرتا اُس پر سخت پابندیاں لگائیں گے، جس کے بعد وہ بہت سے کام نہیں کرسکے گا۔ امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں نان فائلر کی اصطلاح ختم کرنے جارہے ہیں، کیونکہ حکومت کی پاس نان فائلرز کا تمام ڈیٹا آگیا ہے، جس میں اُن کے طرز زندگی، گاڑیوں کی ملکیت اور بیرون ملک سفر سمیت دیگر تمام تفصیلات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آمدن چھپانے اور ٹیکس نہ دینے والوں پر ایسی پابندیاں لگانے جارہے ہیں جس کے بعد وہ بہت سارے کام نہیں کرسکیں گے، کیونکہ اب ہمارے پاس گنجائش ختم ہوگئی ہے۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر بجٹ میں جو بوجھ ڈالا گیا ہے اُسے کم کیا جائے گا جب کہ ریٹیلرز، تھوک فروش، زراعت اور پراپرٹی کے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے قرض کی واپسی سے متعلق سوال کیا تو ہم نے انہیں معاشی اصلاحات کا پلان دیا ہے، کیونکہ حکومت کے پاس اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، اس کے علاوہ جو طبقے یا شعبے ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں انہیں بھی ٹیکس کے دائرہ کار میں لائیں گے۔ محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ برس محصولات میں 29 فیصد اضافہ ہوا، اُس کے باوجود ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 9 فیصد رہی، ایسی شرح سے کسی بھی ملک کی معیشت میں استحکام نہیں لایا جاسکتا۔ انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے کہا کہ چین اور سعودی عرب نے ہماری مدد کی اور 7 ارب ڈالر قرض کی منظوری ہوئی، اگر چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو تو ملکی معیشت میں بڑے پیمانے پر اصلاحات لانا ہوں گی۔ دوسری طرف سیلز ٹیکس کی مد میں بڑے ٹیکس گیپ کے انکشاف کے بعد حکومت کی جانب سے سرمائے سے پیداوار تک کاروبار کے تمام مراحل کو دستاویزی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق سیلز ٹیکس کی مد میں 3400ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومتی فیصلے کے مطابق رجسٹریشن سے انکار پر کاروبار سربمہر ہوگا اور 10لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا، ساتھ ہی بینک اکائونٹ منجمد، پراپرٹی ضبط اور بجلی و گیس کے کنکشن منقطع ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق 25کروڑ سالانہ ٹرن اوور والے مینوفیکچرز اور ہول سیلر زد میں آئیں گے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ رجسٹریشن نہ کرانے والے ڈسٹری بیوٹرز بھی اسی کیٹگری میں آئیں گے جبکہ سالانہ 10کروڑ سے زیادہ ٹرن اوور والے ریٹیلرز بھی ریڈار پر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کاروبار کی رجسٹریشن نہ کرانے والوں کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام کاروباری شعبوں کی پیداوار اور فروخت کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔وزیر خزانہ کا نان فائلرز کی اصطلاح ختم کرنے کا عزم قابلِ تعریف ہے۔ نان فائلرز کسی رورعایت کے مستحق نہیں۔ ان پر سخت سے سخت پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے کہ آئندہ یہ ٹیکس چوری کا سوچ بھی نہ سکیں۔ نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات سے ہی صورت حال میں بہتری آئے گی۔ ملک و قوم کی بہتری کے لیے ٹیکس اہداف کا حصول ناگزیر ہے۔ ہر ٹیکس دہندہ محصول کی ادائیگی کو اپنا شعار بنائے۔ ملک اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ٹیکس کی باقاعدگی کی ادائیگی کی صورت ہی حالات بہتر رُخ اختیار کریں گے۔
سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ،8خوارج ہلاک
پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے۔ سیکیورٹی فورسز روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز کررہی ہیں، جن کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ پچھلے ڈھائی سال سے دہشت گردی کے عفریت نے ملک میں پھر سے سر اُٹھانے کی کوشش کی ہے۔ کے پی کے اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاص نشانے پر رہی ہیں۔ چیک پوسٹوں پر حملے ہوتے رہے، قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا، اہم فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ ان مذموم کارروائیوں میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے متعدد جوانوں اور افسران نے جام شہادت نوش کیا۔ سیکیورٹی فورسز پچھلے کافی عرصے سے دہشت گردوں کی کمر توڑنے اور ملک کو ان سے مکمل پاک کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔ ہزار سے زائد دہشت گردوں اور خوارج کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے۔ بیشتر علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جاچکا ہے۔ اب بھی کارروائیاں جاری ہیں، گزشتہ روز بھی 8خوارجی دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں کامیاب آپریشن کر کے فتنہ الخوارج کے 8کارکنوں کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، آپریشن 25اور 26ستمبر کی شب خوارج کی موجودگی کی اطلاع کی بنیاد پر کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فورسز کے ساتھ مقابلے میں 8خوارج ہلاک ہوئے جب کہ ہلاک ہونے والے خوارج کے قبضے سے اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد ہوا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ہلاک خوارج سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے، ہلاک خوارج معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل بھی سیکیورٹی فورسز نے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن کر کے 12خوارج کو ہلاک کیا تھا جب کہ آپریشن کے دوران 6اہلکاروں نے جام شہادت بھی نوش کیا تھا۔ 8خوارج کو اُن کے انجام تک پہنچانا بڑی کامیابی ہے۔ اس پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے، کم ہے۔ پاکستان کے عوام اُن کے شانہ بشانہ ہیں۔ سیکیورٹی فورسز اپنے مشن پر تندہی سے لگی ہوئی ہیں، قوم کو یقین ہے کہ ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز جلد فتنہ الخوارج سمیت ملک سے تمام دہشت گردوں کا صفایا کردیں گی۔ ملک میں امن و امان کی فضا جلد بحال ہوگی۔ ملک تیزی سے ترقی کی منازل طے کرے گا۔ عوام خوش حالی سے ہمکنار ہوں گے۔