تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ، احسن اقدام
تعلیم کو ترقی کا زینہ قرار دیا جاتا ہے۔ پوری دُنیا پر نظر دوڑائیں۔ ترقی یافتہ ممالک کا جائزہ لیں۔ اُن میں ایک قدر مشترک تعلیم کو فوقیت کی صورت دِکھائی دے گی، جن ملکوں نے تعلیم و تحقیق اور جستجو کو اوڑھنا بچھونا بنایا، اس حوالے سے میدان کو وسیع کیا، وہی آج ترقی کے جھنڈے دھڑا دھڑ گاڑ رہے ہیں اور جنہوں نے اس شعبے پر توجہ نہیں دی وہ ترقی کی دوڑ میں کہیں دُور دُور تک نہیں نظر نہیں آتے، بلکہ وہ آج کی جدید دُنیا میں اوندھے منہ پڑے ہوئے ہیں، اُن کی بدحالی سب کے سامنی ہے۔ اس بدحالی کو اگر وہ خوش حالی میں بدلنا چاہتے ہیں تو انہیں تعلیم و تحقیق کو فوقیت دینی ہوگی، اس ضمن میں حالات کو سازگار بنانا ہوگا، علم کی شمع کو بھرپور طور پر فروزاں کرنا ہوگا، نچلی سطح سے لے کر اعلیٰ تعلیم کے اداروں کی تعداد آبادی کے تناسب سے ناصرف بڑھانی ہوگی بلکہ ان میں معیاری تعلیم کو رواج دینا ہوگا، اس کے ساتھ ہی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تحقیق و جستجو کی روایت کو بھرپور طور پر فروغ دینا ہوگا، تبھی کامیابی کی دیوی اُن کے قدم چوم سکے گی۔ افسوس پاکستان بھی اُن ممالک میں شامل ہے، جس میں ماضی میں تعلیم پر وہ توجہ نہ دی جاسکی، جس کی ضرورت تھی۔ معیار تعلیم کو بلند کرنے میں بھی ہمارے ہاں ناکامی رہی کہ اس حوالے سے سنجیدہ کوششوں کا فقدان رہا۔ نتیجتاً وقت گزرنے کے ساتھ حالات مزید دگرگوں ہوتے چلے گئے۔ شعبۂ تعلیم میں بدعنوانی کی بھرمار نے بھی بڑی تباہی مچائی۔ گھوسٹ اسکولوں اور اساتذہ کے قصے زبان زد ہر خاص و عام رہتے ہیں۔ گھوسٹ اساتذہ باقاعدگی سے تنخواہ وصول کرتے ہیں، لیکن ایک لفظ بچوں کو پڑھانے کے لیے اسکول آنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ جب گھر بیٹھے مفت کی تنخواہ مل رہی ہے تو تعلیمی ادارے جانے کا کشٹ کون اُٹھائے۔ خواندگی کی شرح میں ہم دُنیا سے بہت پیچھے ہیں۔ امسال فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں میاں شہباز شریف کی سربراہی میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف جہاں ملکی معیشت کو مضبوط و مستحکم کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں، وہیں کئی شعبوں میں عروج کی خاطر بھی انقلابی اقدام کررہے ہیں۔ تعلیم کے شعبے پر اُن کی خصوصی توجہ ہے اور وہ اس میں ملک کو بلندیوں پر لے جانے کے خواہش مند ہیں۔ گزشتہ روز انہوں نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی لگادی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی یوم خواندگی کے موقع پر ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی لگادی۔ اتوار کو خواندگی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس مقصد کے لیے، ہم نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے، خواندگی ایک بنیادی انسانی اور آئینی حق ہے، تعلیم اور خواندگی ہمارے ملک کے مستقبل کی ضمانت ہیں، خواندگی محض پڑھنے لکھنے کی صلاحیت نہیں بلکہ یہ بااختیار بنانے، اقتصادی مواقع اور معاشرے میں فعال شرکت کا ایک گیٹ وے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج، ہم تعلیم کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، ہم
ایک زیادہ باخبر اور پائیدار قوم کے لیے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم ہمارے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اس مقصد کے لیے ہم نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے طلبہ کے اندراج کی مہم شروع کی ہے اور اسکولوں میں بچوں کو دوپہر کا کھانا دینا شروع کیا ہے، اسکول چھوڑنے کی شرح کو کم کرنے اور ہر بچے کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کی ترغیب دینے کے لیے وظائف اور دیگر مراعات بھی متعارف کرائی ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان سے پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والے شراکت داروں اور دوست بین الاقوامی تنظیموں کے شکر گزار ہیں۔ شہباز شریف نے ملک بھر سے پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے خصوصی پولیو مہم کا آغاز کیا جس کے دوران ملک بھر کے 115اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر 3کروڑ بچوں کو اس موذی مرض سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی۔ 9سے 15ستمبر تک جاری رہنے والی اس خصوصی مہم کے تحت 2لاکھ 86ہزار پولیو ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے۔ وزیر اعظم نے انسداد پولیو کی خصوصی مہم کا آغاز کرتے ہوئے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے اور بعد ازاں اپنے خطاب میں کہا کہ پر امید ہوں کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر پولیو کے ملک سے مکمل خاتمے میں کامیاب ہوجائے گی، ان شاء اللہ پولیو کے پاکستان سے مکمل خاتمے کیلئے ہماری کوششیں ضرور رنگ لائیں گی۔ انہوں نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو تمام عمر کی معذوری سے بچانے کیلئے پولیو ویکسین کے قطرے ضرور پلوائیں اور اپنے بچوں کے محفوظ مستقبل کیلئے انسداد پولیو کی ٹیموں سے بھرپور تعاون کریں۔ ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ احسن اقدام ہے، اس پر وفاقی حکومت کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ضروری ہے کہ معیار تعلیم کو بہتر بنانے اور تحقیق و جستجو کے نئے دریچے وا کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ شرح خواندگی کو 100فیصد پر ہر صورت لایا جائے۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ کوئی بھی بچہ تعلیم کے زیور سے محروم نہ رہ سکے۔ معیار تعلیم بلند کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ اس ضمن میں کوتاہی کی چنداں گنجائش نہیں ہے۔ دوسری جانب پولیو سے ملک کو پاک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس حوالے سے شروع کردہ ہر مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرایا جائے۔ والدین اپنے 5سال سے کم عمر بچوں کو لازمی پولیو سے بچائو کے قطرے پلائیں۔ کوئی پانچ سال سے کم عمر بچہ پولیو سے بچائو کے قطرے پینے سے محروم نہ رہے۔ یقیناً نیک دلی سے کی گئی کوششیں ضرور کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔
انسانی اسمگلرز کیخلاف بڑی کارروائی
وطن عزیز میں ہر سال لاکھوں نوجوان فارغ التحصیل ہونے کے بعد ملازمتوں کی تلاش کرتے ہیں، کچھ کا نصیب یاوری کرتا ہے جب کہ اکثر کو باوجود کوششوں کے نوکریاں نہیں مل پاتیں، ایسے میں وہ بیرون ملک میں سنہرے مستقبل کے خواب دیکھنے لگتے ہیں،
اس کے لیے بھی قانونی طریقوں سے جتن کرتے ہیں، لیکن جب کوششیں ناکام ہوتی ہیں تو اس کے لیے وہ غیر قانونی طریقہ اختیار کرنے کی جانب مائل ہوجاتے ہیں، ایسے نوجوان انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، جنہیں وہ بیرون ملک خوش حالی، ترقی اور بہترین مستقبل کے جھانسوں میں لاکر اُن سے منہ مانگی رقوم اینٹھتے ہیں، پھر انہیں غیر قانونی طریقے سے بیرون ممالک بھیجتے بھی ہیں، ایسے واقعات میں بعض اوقات حادثات بھی رونما ہوجاتے ہیں، جیسے گزشتہ برس یونان کشتی کا الم ناک سانحہ پیش آیا تھا، جس میں 300سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوگئے تھے۔ انسانی اسمگلنگ کے تدارک کی کوششیں تو کئی عشروں سے جاری ہیں، لیکن ان میں اب تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ یونان کشتی سانحے کے بعد سے انسانی اسمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا اور پورے ملک سے متعدد اسمگلرز اور ان کے آلہ کار گرفتار کیے گئے۔ اس حوالے سے کارروائیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ گزشتہ روز لاہور سے انسانی اسمگلنگ کا بین الاقوامی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، جس میں بھارتی اور افغان باشندے بھی ملوث بتائے جاتے ہیں اور اس مذموم اور غیر قانونی دھندے کے ذریعے وطن عزیز کے امیج کو بھی نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے لاہور سرکل نے کارروائی کرتے ہوئے لاہور سے انسانی اسمگلنگ کا بین الاقوامی نیٹ ورک پکڑلیا ہے۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق نیٹ ورک شہریوں کو بیرونِ ملک روزگار کا جھانسہ دے کر لوٹتا تھا۔ گروہ جعلی دستاویزات اپنی پرنٹنگ پریس میں بناتا تھا، پرنٹنگ پریس میں کئی ملکوں کی جعلی دستاویزات تیار کی جاتی تھیں۔ گرفتار نیٹ ورک کے انٹرنیشنل ڈنکی گروپوں سے بھی رابطے کا انکشاف ہوا ہے، مجرمانہ سرگرمیوں میں بھارتی اور افغان باشندے ملوث ہیں، دورانِ تفتیش پاکستان کو بدنام کرنے کی بھارتی سازش بھی بے نقاب ہوئی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نشان دہی پر وزیر داخلہ محسن نقوی کی خصوصی ہدایت پر ایف آئی اے لاہور سرکل کی مشترکہ کارروائی ہوئی اور انسانی اسمگلنگ کا بین الاقوامی نیٹ ورک رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، نیٹ ورک سادہ لوح عوام کو بیرونِ ملک روزگار کے جھانسے دے کر لوٹنے میں ملوث تھا، سادہ لوح عوام سے کروڑوں روپے ہتھیا لیے، گروہ جعلی دستاویزات کی تیاری میں مہارت رکھتا تھا، جعل ساز نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈائون پاکستانی اداروں پر بین الاقوامی اعتماد کو تقویت دینے کا باعث بنے گا۔ تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیا جارہا ہے اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ بعد از تفتیش ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔ لاہور میں انسانی اسمگلنگ کے بین الاقوامی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی ہر لحاظ سے قابل تحسین اقدام ہے، اس کے ہر ایک کارندے کو پکڑا اور کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ دوسری جانب ملک بھر میں انسانی اسمگلروں کا قلع قمع کرنے کے لیے سخت کریک ڈائون ناگزیر ہے۔ ان کارروائیوں کو اُس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک انسانی اسمگلروں کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔