پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری
2018ء کے وسط کے بعد پاکستان کی معیشت کی تنزلی کے ایسے بدترین دور کا آغاز ہوا، جس نے ملک عزیز کو ترقی معکوس کا شکار بناڈالا، چار سال کے مختصر عرصے میں معیشت کا چلتا پہیہ جام کرکے رکھ دیا گیا، کاروبار دشمن اقدامات کے باعث انتہائی بڑے بڑے ادارے بند ہوگئے، عوام کی بڑی تعداد کو بے روزگاری کا عذاب جھیلنا پڑا، ایک طرف روزگار کے لالے تھے تو دوسری جانب روٹی کا حصول انتہائی دُشوار تھا، ایسے میں غریبوں نے کیسے گزارا کیا، کس طرح مشکل حالات گزارے، اس کا اندازہ وہی کر سکتے ہیں۔ پاکستانی روپے کو جان بوجھ کر پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا۔ ڈالر اُسے بُری طرح چاروں شانے چت کرتا دِکھائی دیا۔ اس سے ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے۔ غریبوں پر تاریخ کی بدترین مہنگائی مسلط ہوگئی، جو گرانی 2035تک آنی تھی، وہ وقت سے بہت پہلے 2021میں ہی غریب عوام جھیل رہے تھے، اُن کی حالت بد سے بدترین کر ڈالی گئی، لوگوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا گیا، غریبوں کے لیے روح اور جسم کا رشتہ استوار رکھنا مشکل ترین بنادیا گیا، پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا ڈالے گئے۔ معیشت دشمن پالیسیوں کے باعث لوگوں کے برسہا برس سے جمے جمائے کاروبار بند ہوکر رہ گئے اور وہ سڑک پر آگئے۔ متوسط طبقے کی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زیست بسر کرنے پر مجبور ہوئی۔ ملک کی ابتدائی 71سالہ تاریخ میں اتنے قرض نہیں لیے گئے تھے، جتنے 2018سے 2022کے درمیان حاصل کیے گئے۔ یہاں جنم لینے والے ہر نومولود کو لاکھوں کے قرض کے بار تلے دبادیا گیا۔ حالات روز بروز بگڑ رہے تھے۔ چار سال تک پاکستان بدترین تنزلی کا شکار رہا، یہاں تک کہ اُس پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹکنے لگی۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے اپنے قیام کے بعد ڈیفالٹ کے خطرے سے ملک و قوم کو بچایا۔ معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے۔ مدت اقتدار پوری ہونے کے بعد نگراں حکومت قائم ہوئی۔ انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نگراں دور میں بڑے اہم اقدامات کیے گئے۔ چند ایسے دُوررس فیصلے ہوئے، جن کے ثمرات آئندہ وقتوں تک ظاہر ہوتے رہیں گے۔ فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں شہباز شریف کی سربراہی میں پھر اتحادی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ وزیراعظم نے منصب سنبھالنے کے بعد معیشت کی بحالی کے لیے شب و روز ایک کر دئیے۔ معیشت کو درست پٹری پر گامزن کرنے کے لیے اُنہوں نے اہم کاوشیں کیں۔ دوست ممالک کے دورے کیے اور اُنہیں وطن عزیز میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ آئی ٹی کے شعبے میں ملک کو ممتاز مقام دلانے کے لیے ہنگامی اقدامات یقینی بنائے گئے۔ اسی طرح زراعت کے شعبے کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سنجیدہ کاوشیں کی گئیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے۔ گرانی کا زور زیادہ نہ سہی کچھ نہ کچھ کم ضرور ہوا ہے۔ سرمایہ کاریاں آنے سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے وزیراعظم پُرعزم ہیں اور وہ اور اُن کی ٹیم اس حوالے سے مصروفِ عمل ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے کیے گئے احسن اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور اس کا اعتراف عالمی ادارے موڈیز نے بھی کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق معیشت کی بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے موڈیز نے قرضوں سے متعلق پاکستان کی ریٹنگ بہتر کردی، موڈیز کی رپورٹ میں ریٹنگ مستحکم سے مثبت کی گئی ہے۔ موڈیز رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ڈیٹ ریٹنگ CAA3سے CAA2کردی گئی ہے، رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری کے آثار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غیرملکی ادائیگیوں کیلئے پاکستان کی صلاحیتیں بہتر ہورہی ہیں، آئی ایم ایف سے حالیہ قرض پروگرام ریٹنگ بہتر کرانے کا سبب ہے، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں پاکستان کیلئے منظوری کا امکان ہے۔ موڈیز رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہورہے ہیں، پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کیلئے بروقت اقدامات کیے۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے موڈیز کی جانب سے پاکستان کی پوزیشن بہتر کرنے پر وزیرخزانہ اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ریٹنگ میں بہتری حکومت کی معاشی پالیسیوں کے درست ہونے کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف ہے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت ملکی معیشت کی ترقی اور سرمایہ کاری کے حوالے سے اقدامات پر جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو عالمی ریٹنگ کے ادارے موڈیز کی پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری، مختلف شعبوں میں دوست ممالک سے سرمایہ کاری کے معاہدوں پر پیش رفت اور جاری منصوبوں کے حوالے سی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو پاک، چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے تحت منصوبوں پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا، وزیراعظم نے تمام منصوبوں میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دینے کے ساتھ ساتھ ان کے نفاذ کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو اپ گریڈ کرنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے معاشی ٹیم کی کاوشیں رنگ لارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں ملک کی خاطر اپنی سیاست کی قربانی دی، پاکستانی معیشت کو ڈیفالٹ سے بچایا اور اب معیشت استحکام کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے۔ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ ایسا حکومت کی درست پالیسیوں کے باعث ممکن ہوسکا ہے۔ معیشت درست پٹری پر گامزن کردی گئی ہے، عالمی ادارے بھی حکومتی اقدامات کو سراہا رہے ہیں۔ وزیراعظم اور اُن کی ٹیم کو معیشت کی بحالی کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مزید تندہی سے اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ 60فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو اپنے ملک کی قسمت بدل دینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔ وطن عزیز پہلے بھی کئی بار ایسی مشکلات سے اُبھر کر دُنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کرچکا ہے۔ اس بار بھی ایسا ہی ہوگا اور ترقی اور خوش حالی ہر در پر دستک دے گی اور شہری وطن عزیز میں پُرسکون انداز میں زیست بسر کریں گے۔ تمام تر مصائب اور مشکلات جلد اختتام کو پہنچیں گی۔
پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا امکان
وطن عزیز کے عوام پچھلے 6سال سے بدترین گرانی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اُن کی اشک شوئی کی کوئی سبیل دِکھائی نہیں دیتی تھی۔ فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں موجودہ اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا، اس کے بعد پہلی بار پچھلے چھ سال کے دوران عوام کی حقیقی اشک شوئی دیکھنے میں آئی۔ اشیاء ضروریہ کے داموں میں زیادہ نہ سہی کچھ نہ کچھ کمی واقع ہوئی۔ اسی طرح پٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیاء کے نرخ گرے۔ حکومت کی جانب سے مسلسل ڈیڑھ دو ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معقول حد تک کمی کی گئی ہے، جس کے ثمرات سے پورے ملک کے عوام مستفید ہورہے ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے کے دوران عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے، حکومت وقت نے بلاتاخیر کیے اس کے ثمرات عوام النّاس کو منتقل کیے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے مثبت اثرات اشیاء ضروریہ کے نرخوں پر بھی پڑتے ہیں، اُن میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اب یکم ستمبر کو پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے مہنگائی سے پریشان شہریوں کے لیے آئندہ ماہ پٹرول کی قیمت میں ریلیف کا امکان ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم ستمبر سے تین روپے فی لیٹر تک کمی کی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ پندرہ روز تک پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں تین روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2.5روپے تک کمی متوقع ہے۔ مٹی کا تیل ڈیڑھ اور لائٹ ڈیزل دو روپے فی لیٹر سستا کیا جاسکتا ہے۔ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت کم ہوکر 79ڈالر فی بیرل تک آچکی ہے، اوگرا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حتمی ورکنگ 31اگست کو حکومت کو بھجوائے گا۔ وزارت خزانہ اوگرا کی سفارش پر وزیراعظم سے مشاورت کرے گی، وزیراعظم کی حتمی منظوری سے نئی قیمتوں کا اعلان اس ماہ کی آخری تاریخ کو ہوگا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی یقیناً احسن اقدام ہوگا۔ عوام کے وسیع تر مفاد میں حکومت کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ پچھلے 6سال سے ہولناک مہنگائی کا سامنا کرتے کرتے وہ ہلکان ہوچکے ہیں، اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دُشوار گزار ہوچکا ہے۔ ایسے میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرنا اُن کے لیے عظیم تحفہ ثابت ہوگا۔