سمندر پار پاکستانیوں کی ناقابل فراموش خدمات
پاکستان کے باصلاحیت اور ہنرمند افراد دُنیا بھر کے ممالک میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان میں سے کئی ملک کی نیک نامی اور نام روشن کرنے کا باعث بھی بنتے ہیں۔ جذبہ حب الوطنی ان کے دلوں میں موجزن ہے اور یہ ملک کو پوری دُنیا میں ممتاز مقام دلانے کے متمنی دِکھائی دیتے ہیں۔ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے میں ان کا شروع سے ہی اہم کردار رہا ہے۔ یہ ہر سال انتہائی وسیع پیمانے پر رقوم پاکستان بھیجتے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، ملکی معیشت میں اوورسیز پاکستانیوں کا کلیدی کردار ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ترسیلات زر کی قانونی اور محفوظ ذریعے سے منتقلی ملکی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ دنیا کے اہم اور ترقی یافتہ ممالک میں موجود پاکستانی ناصرف پاکستان میں ترسیلاتِ زر بھجوانے کا اہم ذریعہ ہیں بلکہ وہ وہاں کی سیاست اور سماجی زندگی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان ممالک میں کسی نہ کسی حد تک پاکستان کی خارجہ پالیسی یا امیج بلڈنگ کے حوالے سے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سی ملنے والی ترسیلاتِ زر کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح آنے والا زر مبادلہ یا ڈالر ملک میں قرضے کی صورت میں نہیں آ رہے کہ جو ہمیں واپس کرنے ہیں یا ان پر بھاری سود ادا کرنا ہے بلکہ یہ ڈالر ملک کا اثاثہ ہیں جو بغیر کسی قسم کی شرائط کے پاکستان آ رہے ہیں۔ اس طرح یہ ترسیلاتِ زر پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کے شعبے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی مدد سے نہ صرف درآمدی بل کا نصف حصہ ادا کیا جاتا ہے بلکہ یہ بیرونی تجارت کے خسارے کو کم کرنے میں بھی اہم کر دار ادا کرتی ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی بلاگ رپورٹ میں ترسیلات زر کو پاکستانی معیشت کا اہم ممکنہ ستون ٹھہرایا ہے اور ترسیلات زر بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کی سفارش کی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ترسیلات زر کو پاکستانی معیشت کا اہم ممکنہ ستون قرار دیتے ہوئے سمندر پار پاکستانیوں کی رغبت بڑھانے کے لیے اقدامات کی سفارش کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں ترسیلات زر سے متعلق بلاگ رپورٹ میں سمندر پار پاکستانیوں کو مزید ترغیبات دینے کی سفارش کرتے ہوئے معاشی بحرانوں، اتار چڑھائو کے دوران ترسیلات زر پر انحصار ممکن قرار دے دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی ترسیلات زر قومی پیداوار کا 10فیصد کے مساوی ہیں،
کرونا وبا میں ترسیلات زر 19.8فیصد اضافے سے 31.1ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ ترسیلات زر غربت میں کمی اور زرمبادلہ بڑھانے کا کلیدی ذریعہ ہے، پالیسی اقدامات ترسیلات زر کو سرمایہ کاری میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اے ڈی بی کے مطابق معیشت کی پیداواری صلاحیت، معاشی ترقی کی شرح میں اضافہ ہوگا، پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کے توازن میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے، ترسیلات زر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک نے ترسیلات زر کو انفرا سٹرکچر، صحت، تعلیم جیسے منصوبوں میں استعمال کرنے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی و معاشی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرکے مزید فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اے ڈی بی رپورٹ میں ترسیلات زر کو بحرانوں میں ایک حفاظتی ڈھال اور پائیدار ترقی کا ممکنہ محرک قرار دے کر کہا گیا ہے کہ ترسیلات زر کا سماجی تحفظ اور گھریلو اخراجات برقرار رکھنے میں اہم کردار ہے، 1990کی دہائی اور 2007۔08کے عالمی بحران میں پاکستان کو اس کا بہت فائدہ ہوا۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے، لیکن ملکی معیشت کو استحکام اور مضبوطی عطا کرنے کے لیے اس کی عظیم کاوشیں سب کے سامنے ہیں۔ حکومت ملک کو بحرانوں کے چنگل سے نکال کر ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کی نیک نیتی پر کسی قسم کا شبہ نہیں۔ وہ غریب عوام کی مشکلات کا خاتمہ چاہتی اور انہیں خوش حالی سے ہمکنار کرنے کی خواہش مند ہے۔ مہنگائی کے عفریت کو قابو کرنا اُس کا مشن ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے اُس نے درست راہ کا تعین کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات ممکن بنائے جارہے ہیں۔ زراعت کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جارہی اور اسے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے، تاکہ زرعی پیداوار میں معقول اضافہ ہوسکے۔ ملک شاہانہ اخراجات کا کسی طور متحمل نہیں ہوسکتا، اس لیے کفایت شعاری کو اختیار کیا جارہا ہے اور غیر ضروری اخراجات کو ہر ممکنہ حد تک قابو کرنے کے لیے راست کوششیں جاری ہیں۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے مشکل فیصلے کیے جارہے ہیں۔ ملک میں بیرون ممالک سے عظیم سرمایہ کاریاں اسی حکومت کی انتھک محنتوں کا نتیجہ ہیں، جن کے ثمرات آئندہ وقتوں میں ظاہر ہوں گے۔ اے ڈی بی نے اپنی بلاگ رپورٹ میں ترسیلات زر بڑھانے اور سرمایہ کاری سے متعلق انتہائی مفید سفارشات پیش کی ہیں۔ موجودہ حکومت کو ان پر سنجیدگی سے توجہ دینے اور ترسیلاتِ زر میں مزید اضافے کے لیے اقدامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ اوور سیز پاکستانیوں کو لاحق مشکلات اور مسائل کے حل پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔ انہیں ملک میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لیے سہولتوں کی فراہمی ممکن بنانی چاہیے۔ اوور سیز پاکستانی ملکی معیشت میں بہتری کے لیے انتہائی کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات یقینی بنائے جائیں تو ضرور مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
سانحہ ماچھکہ: شہدا کے بچوں
کیلئے بڑا اعلان
گزشتہ دنوں پنجاب کے کچے کے علاقے ماچھکہ میں ڈاکوئوں کے حملے میں 12پولیس اہلکار شہید اور 8زخمی ہوئے تھے۔ اس سانحے نے پوری قوم کے دل دہلادئیے تھے۔ پوری قوم اب تک اس واقعے پر غم کی کیفیت میں مبتلا ہے۔ شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ پولیس شہداء کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔ ان کی قربانیوں کو ہمیشہ قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ کچے کے ڈاکو سندھ اور پنجاب میں عرصہ دراز سے سنگین چیلنج بنے ہوئے ہیں ۔ باوجود کوششوں کے ان کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا ہے۔ یہ جدید ترین اسلحے سے لیس ہیں اور انہیں ٹیکنالوجی کے حوالے سے دور جدید کی تمام تر سہولتیں حاصل ہیں۔ ان کے خلاف بارہا کارروائیاں کی جاچکی ہیں، لیکن یہ ان کارروائیوں کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ سانحہ ماچھکہ کے شہدا کے لواحقین سے گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب نے ملاقات کی اور اس موقع پر ان کے بچوں کے لیے اہم اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پولیس کا حوصلہ بڑھانے شیخ زاید اسپتال رحیم یار خان پہنچ گئیں۔ زخمی پولیس جوانوں کی عیادت کی اور زخمی جوانوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ زخمی سپاہی بلال نے عزم کا اظہار کیاکہ میرے حوصلے بلند ہیں، ٹھیک ہوکر پھر مقابلہ کروں گا، امن دشمنوں سے لڑتے رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بلال کو شاباش دی اور کہا کہ حملہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے بعد میں ڈی پی او آفس رحیم یار خان میں پولیس کے شہدا کے لواحقین سے ملاقات کی۔ ملک و قوم کی خاطر جان دینے والوں میں 3ہندو جوان بھی شامل ہیں، وزیراعلیٰ نے غم زدہ لواحقین کو دلاسا دیا۔ انہوں نے روتی ہوئی ایک بیوہ کو گلے لگایا اور ایک شہید اہلکار کے کمسن بچوں سے پیار کیا۔ مریم نواز کا کہنا تھاکہ کوتاہی ہوئی، غلطی کا ازالہ کریں گے، آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا، ہر شہید قوم کا ہیرو ہے، سوگوار خاندانوں کی بھرپور کفالت کی جائے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شہدا کے بچوں کو مفت تعلیم، گھر اور نوکریاں دی جائیں گی۔ مریم نواز نے کہا کہ محمد نواز شریف نے اطلاع ملتے ہی فوراً سوگوار خاندانوں کے پاس جانے کو کہا، ہرجان قیمتی ہے، پولیس اہلکاروں کی حفاظت یقینی بنائیں گے، کچے کے مسئلہ کا مستقل حل ڈھونڈنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں کچے میں ہونے والے سانحے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ اعلان ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ شہدا کے لواحقین ہر لحاظ سے لائق عزت و احترام ہیں۔ انہوں نے ملک و قوم کے لیے عظیم قربانی دی ہے۔ حکومت کو انہیں کسی بھی موڑ پر تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ضروری ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کے سندھ اور پنجاب سے مکمل قلع قمع کے لیے راست حکمت عملی مرتب کی جائے اور ان کے خلاف سخت کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے تاکہ اس عذاب سے نجات مل سکے۔