انتخاباتتازہ ترینخبریں

پنجاب اسمبلی کے 20حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے میدان آج سجے گا

لاہور ۔۔۔ ( رپورٹ و تجزیہ فیصل اکبر ) پنجاب اسمبلی کے 20حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے میدان آج سجے گا، پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بغیر وقفے کے جاری رہے گا۔

حکمران جماعت مسلم لیگ نون اور اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کے درمیان اصل انتخابی دنگل ہوگا لیکن آزاد امیدوار بھی اپ سیٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔

صوبائی اسمبلی پنجاب کے 20حلقوں میں آج ہونیوالے انتخابات میں قریشی، جتوئی ، بخاری،کھوسہ ، بھروانہ، اعوان، نوانی اور نیازی ذات و برادریوں کا ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔ملتان میں قریشی مظفر گڑھ میں بخاری بمقابلہ جتوئی ، ڈیرہ غازی خان میں کھوسہ بمقابلہ کھوسہ، جھنگ میں بھروانہ بمقابلہ بھروانہ ، بہائولنگر میں وٹوبمقابلہ سید اور بھکر میں نوانی بمقابلہ نیازی ہیں۔ متذکرہ ذات و برادریاں دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ نون اور پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ پی ٹی آئی اور پی ایم ایل این ہی نہیں بلکہ کئی حلقوں میں پرانے سیاسی حریف خاندان بھی ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔

پی پی 288 میں سیاسی وابستگیوں سے بالا تر کھوسہ خاندان کے دو پرانے سیاسی حریف امیدواروں پی ٹی آئی کے سردار سیف الدین کھوسہ اور مسلم لیگ نون کے سردار عبدالقادرکھوسہ کے درمیان زبردست اور کانٹے دار مقابلہ ہوگا

۔پی پی 90بھکر میں پرانے سیاسی حریف نوانی اور نیازی خاندانوں کے افراد سعید اکبر نوانی اور عرفان خان نیازی پارٹیاں بدل کر آج ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ پی پی 83خوشاب میں مسلم لیگ نون نے امیر حیدر سنگھا اور پی ٹی آئی کے احسن اسلم اعوان کے علاوہ سابق صوبائی وزیر ملک آصف ڈھا کے انتخابی میدان میں موجود رہنے سے ڈرامائی صورتحال پیدا ہوگئی ہے،

مسلم لیگ نون نے امیر حیدر سنگھا کوٹکٹ دیا ہے، 2018کے انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ نون کے ملک آصف علی امیدارتھے، انہوں نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار غلام رسول سنگھا سے شکست کھائی تھی، اس حلقے میں پی ٹی آئی کے احسن اسلم پی ٹی آئی کے رکن قومی عمر اسلم کے بھائی ہیں اور حلقے میں نئے امیدوار ہیں۔

پی پی 282لیہ سے جہانگیرترین گروپ کے طاہر رندھاوا کا مقابلہ پی ٹی آئی کے امیدوار قیصر عباس مگسی سے ہوگا ،2018کے انتخابات میںمسلم لیگ نون کے امیدوار کو طاہر رندھاوا نے شکست دی تھی، ریاض گرواں آزاد امیدوار کے طور پربھی ضمنی انتخابات میں موجود ہیں، اس ضلع کے دیگر مسلم لیگی سیاسی افراد ریاض گرواہاں جبکہ الیاس اچلانہ اور ملک احمد علی کھوکھر ملک طاہر سندھو کی حمایت کررہے ہیں۔

پی پی 97فیصل آباد سے مسلم لیگ نون نے جہانگیر ترین گروپ کے اجمل چیمہ کو ٹکٹ دیا ہے ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے سابق سپیکر صوبائی اسمبلی چودھری افضل ساہی کے صاحبزادے چودھری علی افضل ساہی سے ہوگا، اس حلقے میں 2018ئ میں آزاد علی تبسم جو اجمل چیمہ سے شکست سے دو چار ہوئے تھے اْن کا گروپ مسلم لیگ نون کے امیدوار اجمل چیمہ کے خلاف انتخابی مہم میں سرگرم ہے۔

پی پی 125جھنگ میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ نون کے امیدوار ضمنی انتخابات میں پارٹیاں بدل کر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اس حلقے میں پرانے سیاسی جبوانہ اور چیلہ خاندان فیصل حیات اور میاں اعظم چیلا کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہوگا۔ فیصل جبوانہ کا تعلق جہانگیر ترین گروپ سے ہے وہ 2018 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر پی ٹی آئی کے امیدوار میاںاعظم چیلا کو ناکام بناکر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے اور پھر پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے۔

ملتان کے صوبائی حلقہ 217سے مسلم لیگ نون کے محمد سلمان نعیم اور پی ٹی آئی کے مخدوم شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین حسین قریشی کے درمیان زبردست انتخابی معرکہ ہوگار محمد سلمان نعیم کا تعلق جہانگیر ترین گروپ سے ہے، انہوں نے 2018کے انتخابات میں مخدوم شاہ محمود قریشی کو ناکام بناکر یہ نشست آزاد امیدوار کے طور پرحاصل کی تھی۔ مسلم لیگ نون کے ملک آصف اجوانہ اور عمران ارشد شیخ، سلمان نعیم کی انتخابی مہم میں پیش پیش ہیں اس حلقے کے نتائج پر بھی پورے ملک کی نظریں مرکوز ہیں۔

پی پی 224سے مسلم لیگ نون کے جہانگیر ترین گروپ کے زوار حسین وڑائچ اور پاکستان تحریک انصاف کے عامر اقبال شاہ اس بار پارٹیاں بدل کر ایک بار پھر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ پی پی 228سے جہانگیر ترین گروپ کے نذیر بلوچ اور پاکستان تحریک انصاف کے عزت جاوید خان کے درمیان مقابلہ ہے، 2018کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے نذیر بلوچ نے مسلم لیگ نون کے سید رفیع الدین بخاری کو شکست سے دوچار کیا تھا،

نذیر بلوچ کے منحرف ہونے پر مسلم لیگ نون نے ضمنی انتخاب میں انہیں اپنا امیدوار بناکر میدان میں اْتارا ہے ان کے مقابلے میں 2018میں مسلم لیگ نون کے ناکام امیدوار سید رفیع الدین بخاری مضبوط آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔ مظفر گڑھ کے دونوں حلقوں پی پی 272اور 273میں بھی دلچسپ کانٹے دار مقابلے ہوں گے، پی پی 273مظفر گڑھ کی یہ نشست ضلع کے بخاری خاندان کی آبائی نشست ہے ،

اس حلقے میں سیاسی حریف خاندانوں بخاری اور جتوئی خاندانوں کے درمیان زبردست انتخابی رن پڑے گا، اس حلقہ سے 2018کے انتخابات میں بخاری خاندان کی سیدہ زہرہ بتول آزاد حیثیت سے اپنے صاحبزادے ہارون سلطان کو شکست دے کر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں، وہ منحرف رکن قومی اسمبلی باسط سلطان بخاری کی والدہ اور عبداللہ شاہ بخاری کی بیوہ ہیںان کے منحرف ہونے پر مسلم لیگ نون نے اْن کی بہو اور رکن قومی اسمبلی سید باسط سلطان بخاری کی اہلیہ زہرہ باسط بخاری کو نون لیگ کا ٹکٹ دیا ،

ان کے مقابلے میں پاکستان تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی معظم جتوئی کو میدان میں اْتارا ہے، جبکہ سیدہ زہرہ بخاری کے دیور ہارون سلطان بخاری بھی مضبوط امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں موجود ہیںاسی طرح ضلع مظفر گڑھ کے پی پی 272سے منحرف رکن کو سبطین رضا بخاری کو مسلم لیگ نون نے ٹکٹ دیا ہے یہ جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا مقابلہ اب پاکستان تحریک انصاف کے یاسر عرفات جتوئی سے ہوگا۔ ان حلقوں میں لغاری اور جتوئی خاندانوں کے ایک پلیٹ فارم پر آنے سے ڈرامائی سیاسی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔

دونوں سیاسی فریقین اپنی اپنی جگہ کامیابی کے دعویدار ہیں لیکن جیت کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ دونوں جماعتوں کے درمیان پارہ مسلسل بڑھنے کی وجہ سے الیکشن کمیشن پنجاب نے نہ صرف پولیس کی غیر معمولی نفری اور رینجرزکی تعیناتی بلکہ پاک فوج کے دستوں کو بھی الرٹ رکھنے کے لیے انتظامیہ سے قائم رکھا ہوا ہے۔

جن حلقوں میں آج ضمنی انتخاب ہورہا ہے، یہاں سے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پنجاب اسمبلی منحرف ہوکر اپوزیشن کے ساتھ مل گئے تھے جس کے نتیجے میں انہیں نااہل قرار دے کر ضمنی انتخابات کا اعلان کیاگیا۔ پی پی 7راولپنڈی ۔ پی پی 83خوشاب۔ پی پی 90بھکر۔ پی پی 97فیصل آباد۔ پی پی 125جھنگ۔ پی پی 127جھنگ ۔ پی پی 140شیخوپورہ۔ پی پی 158لاہور۔ پی پی 167لاہور۔ پی پی 168لاہور۔ پی پی 170لاہور۔ پی پی 202ساہیوال۔ پی پی 217ملتان ۔ پی پی 224لودھراں۔ پی پی 228لودھراں۔ پی پی 237بہائولنگر۔ پی پی 272مظفر گڑھ۔ پی پی 273مظفر گڑھ۔ پی پی 282لیہ اور پی پی 288ڈیرہ غازی میں آج ضمنی انتخاب ہورہا ہے۔متذکرہ حلقوں 20حلقوں سے منتخب اراکین اسمبلی ہی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی خصوصی نشستوں سے پنجاب اسمبلی میں پہنچنے والے پانچ اراکین بھی منحرف ہونے کی وجہ سے اپنی نشستوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر چوہان، محمد امین ذوالقرنین، نعمان لنگڑیال، محمد سلمان نعیم، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گِل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات صوبائی اسمبلی کی رکنیت ختم ہوئی تو مسلم لیگ نون نے ایک منحرف رکن اسمبلی عبدالعلیم خان کے سوا سبھی منحرفین یا اُن کی سفارش پر اُن کے قریبی عزیزوں کو ٹکٹ دیکر حسب وعدہ میدان میں اُتارا ہوا ہے جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف نے تمام نئے امیدوار اپنے منحرفین کے مقابلے میں اُتارے ہیں لیکن بیشتر وہی ہیں جوپہلے مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ قاف کے ٹکٹ پر قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات جیت چکے ہیں۔

آج ان 20حلقوں میں 45 لاکھ سے زائد ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کریں گے، لاہور میں 468 پولنگ اسٹیشنز ہوں گے، مجموعی طور پر 45 لاکھ 79 ہزار 8 سو 98 ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے، رجسٹرڈ ووٹرز میں 24 لاکھ 60 ہزار 206 مرد اور 21 لاکھ 19 ہزار 6 سو 92 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ 20 حلقوں کے لیے 3131 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، مجموعی طور پر 1900 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے ہیں، حساس پولنگ اسٹیشنوں میں 696 انتہائی حساس جبکہ 1204 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button