تازہ ترینخبریںدنیا

سری لنکا: حکومت مخالف پُر تشدد احتجاج میں 5 افراد ہلاک، کرفیو نافذ

سری لنکا میں کرفیو کے نفاذ کے لیے پولیس اور فوج کے ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد ایک ہفتے کے دوران شدید جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک ہوگئے، ملک میں اقتصادی بحران پر ہفتوں سے احتجاج جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق پیر کو وزیر اعظم مہندا راجاپکسے نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد عوام کے اشتعال کمی دیکھی گئی، تاہم مختلف جھڑپوں کے دوران 200 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ہزاروں حکومت مخالف مظاہرین نے رات گئے سابق وزیر اعظم کے گھر پر دھاوا بولا تاہم فوجی کارروائی کے ذریعے انہیں ریسکیو کرلیا گیا، اس دوران پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ آرمی نے علی الصبح سابق وزیر اعظم اور ان کے اہلخانہ کو محفوظ طریقے سے نکال لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کمپاؤنڈ میں تقریباً 10 پیٹرول بم پھینکے گئے۔

راجاپکسے کے خاندان کے اقتدار میں آنے کے بعد کئی مہینوں سے سری لنکا میں دوبارہ بلیک آؤٹ اور قلت کا سامنا ہے، یہ بحران سری لنکا کی آزادی کے بعد ملک میں پیش آنے والا بدترین بحران ہے۔

صدر گوٹابایا راجاپکسے تاحال عہدے پر برقرار ہیں تاہم ان کے پاس تمام تر اختیارات اور سیکیورٹی فورسز کی کمانڈ موجود ہے۔

حکومت کے خلاف ہفتوں سے پُرامن احتجاج جاری ہے تاہم یہ احتجاج گزشتہ روز اس وقت پرتشدد ہوگیا جب وزیر اعظم مہندا راجاپکسے کے استعفے کے بعد ان کے حامیوں کی جانب سے بس کے ذریعے دارالحکومت میں داخل ہونے والے مظاہرین پر ڈنڈوں اور لاٹھیوں کی برسات کردی گئی۔

احتجاج میں شریک ایک سری لنکن شہری نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’ہمیں مارا گیا، میڈیا ورکرز اور خواتین پر تشدد کیا گیا‘۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا اور کولمبو میں فوری طور پر کرفیو نافذ کردیا گیا، تاہم بعد ازاں اس اقدام کو ملک بھر میں نافذ کردیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح کرفیو ختم کردیا جائے گا، اس کے ساتھ سرکاری اور نجی اداروں سمیت دکانوں اور اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

امریکی سفیر جولی چنگ نے ٹوئٹ کیا کہ واشنگٹن ’پُرامن احتجاجی مظاہرین کے خلاف تشدد‘ کی مذمت کرتا ہے اور سری لنکن حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ’وہ تشدد کو ہوا دینے والوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف مقدمہ چلانے سمیت تمام تر تحقیقات کرے‘۔

کرفیو کے باوجود حکومت مخالف مظاہرین، حکومت کے حامیوں کے حملوں پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس کے احکامات ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کولمبو کے باہر حکمراں جماعت کے قانون ساز امراکیرتھی اتھو کورالا نے دو افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا، 27 سالہ شخص کی ہلاکت کے بعد حکومت مخالف مظاہرین کا ہجوم ان کے گرد جمع ہوگیا۔

پولیس کے عہدیدار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’بعد ازاں قانون ساز نے اپنی ہی بندوق سے اپنی جان لے لی‘۔

پولیس کا کہنا تھا کہ اتھوکورالا کا محافظ بھی مردہ حالت میں پایا گیا۔

پولیس نے کہا کہ مظاہرین نے نام لیے بغیر بتایا کہ ایک اور قانون ساز کے مظاہرین پر فائرنگ کی واقعے میں 2 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔

مشتعل افراد نے راجاپکسے اور دیگر سیاستدانوں کے حمایتیوں کے گھروں کو نذر آتش کردیا جبکہ حکومت کے وفاداروں کے زیر استعمال گاڑیوں، بسوں اور ٹرکس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

کولمبو کے قومی ہسپتال کے ڈاکٹرز نے حکومت کے زخمی حمایتیوں کو ریسکیو کیا اور فوجیوں نے زخمیوں کو لے جانے کے لیے بند دروازوں کو تھوڑ دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button