تازہ ترینخبریںپاکستان

عمران زبان سنبھالیں ورنہ قابو کرنا آتی ہے، شہباز ، فضل الرحمان کی دھمکی  

اپوزیشن رہنمائوں شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی زبان کو قابو میں رکھیں ورنہ انہیں قابو کرنا آتا ہے، بد اخلاقی کرنے اور گالیاں دینے والے شخص کو وزیراعظم نہیں ہونا چاہئے،
اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو یہ مت سمجھنا کہ تم بچ جائو گے، معاملات گلی کوچوں تک جائیں گے، پھر ہم سے کہا جائے گا کہ آپ ایسا نہ کریں کہ کہیں نظام نہ لپیٹ لیا جائے، میں واضح کہنا چاہتا ہوں، خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے۔
اسلام آباد میں موجودہ صورتحال پر مشاورت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ایک ہوتا ہے پاگل، اس سے اونچا درجہ ہے بائولا، شرافت تو اس میں پہلے ہی نہیں تھی، عمران خان نواز شریف کو بھگوڑا کہہ رہے ہیں حالانکہ وہ عنقریب خود بھگوڑا ہونے والے ہیں،
عمران نیازی الیکشن میں دھاندلی کی پیداوار ہیں، عمران خان کہتے ہیں کہ شہباز شریف بوٹ پالش کرتے ہیں حالانکہ وہ خود اسٹیبلشمنٹ کے لائے ہوئے ہیں، اگر بوٹ پالش کرنے والا ہوتا تو جیلوں میں نہ جاتا، جے یو آئی کے ایم این ایز کے ساتھ ظلم کا مظاہرہ کیا گیا، تم ڈی چوک آئو، ہم تمہارا بھرپور مقابلہ کریں گے اور تمہیں ناکوں چنے چبوا دیں گے ،
ہم عمران نیازی کو ملک کو ترقی کے ٹریک سے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے، کرپشن عمران خان کے گھر میں ہے، عمران خان کی بہن علیمہ خان کے پاس بیرون ملک جائیدادیں کہاں سے آئیں؟ ، ہماری فوج نے قربانی دی اور تم نے لندن میں بیٹھ کر فوج کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کی، ہم جمہوری اور سیاسی طور  پر مقابلہ کریں گے، حرام حرام کی باتیں کر رہے ہو، تم اے ٹی ایم کے پیسوں کا حرام کھاتے رہے ہو،
سب جانتے ہیں کہ بنی گالہ میں کیا ہوتا ہے،  تمہارا وزیر داخلہ شیخ حرم ہے، میں اس کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ اس موقع پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  عمران خان کی کیفیت خراب ہوچکی  ہے ، سن لو ہم تمہیں جام کرنا جانتے ہیں، تم نام بگاڑتے ہو، بد اخلاقی کرتے ہو ، تمہاری زبان بتا رہی ہے کہ تم وزیراعظم بننے کے اہل نہیں،  عمران خان کو لگام دی جائے پاکستان اب مزید اس طرح کے لوگوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، ہمارے پاس اکثریت موجود ہے، آپ کے پاس ہے تو سیاسی جنگ لڑیں، عدم اعتماد کی تحاریک آتی ہیں، تم حواس باختہ کیوں ہوگئے؟،
ہم عدم اعتماد کی تحریک نہیں بلکہ آپ کے خلاف جہاد لڑ رہے ہیں، پھر معاملات سڑکوں پر آئیں گے اور انارکی کی طرف جائیں گے، اگر میں نے بطور وزیر کوئی پرمٹ لئے اور کرپشن کی تو ہمارے خلاف کوئی کرپشن کیس لے آئیں، وہ کہتا ہے کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، کل ہی آئی ایس پی آر  نے بیان دیا، تو  یہ اس کا ردعمل ہوسکتا ہے  ، قوم کی نجات کے دن قریب آگئے ہیں، جب رات کو قوم کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دی تو ایک گھنٹے سے کم وقت میں ملک جام ہوگیا،
الیکشن کمیشن سے کہتا ہوں اسے لگام دی جائے، اس کے گلے میں پٹہ ڈالا جائے۔ ملاقات میں پارلیمنٹ لاجزمیں کل کے واقعے کے بعد بننے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ملک کی سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر بھی بات چیت ہوئی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے ناراض رہنما یار محمد رند نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں سیاسی صورتحال پر مشاورت کی اور کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کا فیصلہ وقت آنے پر کریں گے۔ دریں اثنا پیپلز پارٹی ، نواز لیگ اور جے یو آئی ٟ فٞ قیادت کی اسلام آباد میں اہم بیٹھک ہوئی ، تینوں جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے دوران سپیکر کے کسی بھی اقدام کے خلاف تمام آئینی آپشنز کے استعمال اور  اسلام آباد میں بڑا پاور شو کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button