تازہ ترینخبریںخواتین

عالمی یوم خواتین پر ممی ڈیڈی عورت مارچ ناکام ہو گیا؟

خواتین کا عالمی دن مختلف معاشروں میں خواتین کے مسائل کی نشاندہی ہی کا نہیں بلکہ حقوق کی مسلسل جدوجہد کا بھی استعارہ ہے۔عالمی یومِ خواتین دنیا بھر میں رنگ، نسل، قوم، ملک اور مذہب سے بالاتر ہو کر منایا جاتا ہے۔ اس دن دنیا بھر کی خواتین اپنی معاشرتی کاوشوں، حقوق کے لیے جدوجہد، مساوات کے لیے کوششوں اور مختلف شعبہ ہائے جات میں نمایاں کارکردگی کا اظہار کرتی ہیں۔ ساتھ ہی اس عزم کا اعادہ بھی کہ تمام معاشرہ میں صنفی بنیادوں کو موجود امتیاز کے خاتمے اور تمام شعبہ ہائے جات میں مساوی مواقع کے لیے مزید کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

سن 1977 میں اقوام متحدہ نے باقاعدہ طور پر خواتین کے عالمی دن کو تسلیم کیا تھا۔ یہ دن بیسویں صدی میں شمالی امریکا اور یورپ بھر میں خواتین کی مختلف لیبر تحریکوں سے عبارت ہے۔

امریکا میں پہلی بار 28 مئی کو یوم خواتین منانے کا آغاز ہوا۔ سوشلسٹ پارٹی آف امریکا نے اس دن کو 1908 میں نیویارک میں مبلوسات سے وابسطہ مزدوروں کی ہڑتال کے تناظر میں منانے کا آغاز کیا تھا۔ یہاں خواتین نے ملازمت کے حالات اور ماحول کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

تاہم اس سے بھی قبل اس سلسلے میں پہلا سنگِ میل 1848 میں تب ہوا، جب خواتین کو غلامی کے خلاف بولنے سے روکا گیا۔ اس کے جواب میں نیویارک میں خواتین کے حقوق کے لیے پہلے قومی کنوینشن میں تب الیزبیتھ کیڈی اسٹینٹون اور لوکریٹیا موٹ نے چند سو افراد کے اجتماع میں اس پابندی کے خلاف آواز اٹھائی۔یوں خواتین کے لیے شہری، سماجی، سیاسی اور مذہبی حقوق کا اعلامیہ جاری کیا گیا۔ یہیں سے خواتین کے حقوق کی تحریک آغاز ہوئی۔

پاکستان میں بھی خواتین 1977سے ہر سال یہ دن مناتی آ رہی ہیں، مگر چند سالوں سے خصوصاً گذشتہ سال خواتین کے ان اجتماعات میں جو عالمی دن پر منعقد کیے جاتے ہیں ، میں عام خواتین کے علاوہ مخصوص سوچ اور مخصوص ایجنڈا رکھنے والی خواتین اس عالمی دن ہائی جیک کر لیا اور پاکستانی خواتین کے معاشرتی اور سماجی مسائل کی جگہ مخصوص ایجنڈے کے تحت مخصوص نعروں کیساتھ اجتماعات منعقد کیے اور جلسے جلوس نکالے۔ جس کے نتیجے میں یہاں کی اکثریت نے ان ممی ڈیڈی خواتین کے اجتماعات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا۔

کیونکہ ان ممی ڈیڈی خواتین کے نعروں کی وجہ سے یہاں کی خواتین کے اصل مسائل دب گئے۔ چنانچہ اس بار پاکستان کی سماجی اور مذہبی خواتین شخصیات نے گذشتہ برس جیسے مخصوص عورت مارچ کی مخالفت کی۔ امسال عورت کے نام پر مخصوص نعروں کیساتھ جلوس نکالنے والوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اگرچہ ملک بھر اس دن خواتین کے اپنے سماجی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے حوالے سے آواز بلند کرنے کیلئے اجتماعات منعقد کیے، تاہم وہ مخصوص ممی ڈیڈی طبقہ اس بار اپنا جسم اپنی مرضی جیسا شو کرنے میں ناکام رہا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button