جلد دہشتگردی ختم، خوشحالی آئیگی

پاکستان 2001ء سے لے کر 2014۔15ء تک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا۔ ملک کے تمام حصّوں میں دہشت گرد حملے ہوتے تھے۔ بم دھماکوں، خودکُش حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں روزانہ درجنوں شہری لقمۂ اجل بنتے تھے۔ 2014ء میں سانحہ اے پی ایس پشاور کے بعد دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پہلے آپریشن ضرب عضب اور پھر ردُالفساد کے ذریعے بڑی کامیابیاں سمیٹی گئیں۔ دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا گیا، گرفتار کیا گیا، ان کے ٹھکانوں کو تباہ و برباد کیا گیا۔ پورے ملک سے دہشت گردوں کا خاتمہ ہوگیا، جو بچے تھے، اُنہوں نے فرار میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ ساری دُنیا نے پاکستان کی اس کامیابی کو سراہا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اُس کی کوششوں اور قربانیوں کی تعریف کی۔ 7سال تک امن و امان کی صورت حال بہتر رہی۔ جب افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا تو اُس کے بعد سے پھر سے دہشت گردوں نے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے مذموم مشن کا آغاز کیا۔ خصوصی طور پر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مصروفِ عمل ہونے کے ساتھ پُرعزم بھی ہیں اور اس ضمن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ متعدد دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جا چکا ہے۔ بہت سے علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے کلیئر کرایا جا چکا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے اور اس حوالے سے قدم بڑھائے جارہے ہیں، جلد کی قوم کو خوش خبری ملے گی اور ملک و قوم خوش حالی اور ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوں گے۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اظہار خیال کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہمارا مشن ہے، پاکستان کی خوش حالی دہشت گردی کے خاتمے سے جڑی ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ لیفٹیننٹ حسن اشرف شہید نے جان دینے سے پہلے 6خوارج ہلاک کیے، دہشت گردی کے خلاف یہ قربانیاں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ برادر ملک ترکیہ کے صدر دو روزہ دورے پر پاکستان آئے، ترکیہ نے ہر فورم پر پاکستان کا ساتھ دیا، ترکیہ نے ہمیشہ دل کھول کر پاکستان کا ساتھ دیا ہے، ترکیہ صدر نے کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے آواز بلند کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں، ترکیہ کے ساتھ تجارتی حجم 5ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق ہوا ہے، گزشتہ دنوں گیلپ سروے جاری ہوا ہے، گیلپ سروے میں ایک سال میں بزنس کمیونٹی نے پالیسی پر 55فیصد اعتماد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کے وفد سے ملاقات ہوئی، انہوں نے معاشی اشاریوں پر بھرپور ستائش کی، تعریفی کلمات سن کر ہم نے بیٹھنا نہیں مزید محنت کرنی ہے، مل کر کام کریں گے تو معاشی ترقی میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ اڑان پاکستان سمیت اقتصادی ایجنڈے اور اس کے اہم مقاصد کو پورا کرنے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی جبکہ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس کو سعودی ولی عہد اور شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے انہیں بھیجے گئے خط کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں منعقد ہو، وزیراعظم نے اجلاس کو بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے خط میں پاکستان کے لیے پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے موخر ادائیگی کی بنیاد پر سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کی جانب سے مزید ایک سال کے لیے 10کروڑ امریکی ڈالر ماہانہ فراہمی کی تجدید کے بارے میں بتایا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی قیادت کے تہہ دل سے مشکور ہیں، سعودی عرب ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پاکستان سے فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں کا ناپاک وجود جلد مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔ امن و امان کا دور دورہ ہوگا اور پھر ملک مزید تیزی سے ترقی و خوش حالی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔ دوست ممالک پاکستان کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔ ترکیہ کی پاکستان کے لیے خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اُردوان نے گزشتہ دنوں پاکستان کا کامیاب دورہ کیا تھا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے لیے ترکیہ کے کردار کی کُھل کا تعریف و توصیف کی۔ ان شاء اللہ اگلے وقتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم خاصا وسیع ہوگا۔ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ انتہائی مضبوط ہورہے ہیں۔ اُس کی جانب سے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا گیا ہے۔ برادر اسلامی ملک نے وطن عزیز کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے انتہائی اہم کردار نبھایا ہے۔ سعودیہ کا موخر ادائیگی پر 10کروڑ ڈالر کی ماہانہ پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی جاری رکھنے کا فیصلہ لائقِ تحسین ہے۔ پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔ کچھ ہی سال میں حالات انتہائی بہتر اور عوام خوش حالی کے ثمرات سے ہمکنار ہوں گے۔
29سال بعد پاکستان کی میزبانی میں کرکٹ کے میگا ایونٹ کا آغاز
پاکستان میں کئی سال تک کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کا کال رہا۔ اس کی وجہ دشمنوں کی ایک گھنائونی سازش تھی، 2009ء میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد سے پاکستان کے شائقین کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کو ترس گئے
تھے۔ کوئی بھی ملک یا ٹیم پاکستان آنے پر آمادہ نہ تھی۔ 8، 9سال تک پاکستان کے کھیلوں کے میدان ویران رہے۔ حکومتی کوششوں سے بالآخر یہ کال ٹوٹا اور بین الاقوامی ٹیموں کی پاکستان آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔ پی ایس ایل کے مقابلے پاکستان میں ہوئے، جس میں دُنیا بھر کے کھلاڑی پاکستان کھیلنے آئے۔ 2017ء میں پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی۔ 2025ء کی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کو ملی اور بالآخر گزشتہ روز اس میگا ایونٹ کا آغاز ہوگیا۔ پاکستان آئی سی سی کے اتنے بڑے ایونٹ کی 29برس بعد میزبانی کررہا ہے۔ اس سے قبل آخری مرتبہ 1996ء کے کرکٹ ورلڈکپ کی میزبانی پاکستان نے کی تھی، جس کا فائنل لاہور میں ہوا تھا، جس میں سری لنکا نے آسٹریلیا کو شکست دے کر پہلی بار عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان میں آغاز ایک یادگار موقع ہی۔ چیمپئنز ٹرافی 2025کا افتتاحی میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔ میچ سے قبل پاک فضائیہ کے فلائنگ پاسٹ نے تماشائیوں کے دل موہ لیے۔ میچ کے آغاز سے پہلے پاک فضائیہ کی جانب سے شاندار فضائی مظاہرہ پیش کیا گیا، تاریخی موقع کو یادگار بنانے کیلئے شائقینِ کرکٹ کی بڑی تعداد نیشنل اسٹیڈیم میں موجود تھی۔ اس موقع پہ صدر مملکت آصف علی زرداری مہمان خصوصی تھے، ان کے ساتھ خاتون اوّل آصفہ زرداری بھی موجود تھیں۔ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے معزز مہمان کا خیرمقدم کیا اور نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے تزئین و آرائش کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ سے پہلے دونوں ٹیموں کے قومی ترانے پیش کیے گئے، 2017ء میں چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ میچ سے قبل تین منٹ تک جاری رہنے والے فضائی مظاہرے میں پاک فضائیہ کی شیردل ٹیم نے فضا میں سبز ہلالی پرچم کے رنگ بکھیرتے ہوئے پوری پاکستانی قوم کو سلام پیش کیا۔ شیردل ٹیم نے بھرپور پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے شاہین بریک کا بھی مظاہرہ کیا، جے ایف 17، ایف 16اور شیردل شاہینوں نے پوری قوم کا لہو گرمایا، آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سلسلے میں فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔ اس موقع پر پاک فضائیہ کے طیاروں نے افتتاحی شو میں خصوصی مارچ پاسٹ کیا جس نے شائقین کرکٹ کے دل جیت لیے۔ خیال رہے کہ 1996ء ورلڈکپ کے بعد پاکستان پہلی بار کسی آئی سی سی ایوںٹ کی میزبانی کر رہا ہے، جس کیلئے پاکستان نے اپنے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم، لاہور قذافی اسٹیڈیم اور راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کو اَپ گریڈ کیا ہے تاکہ ٹیموں اور شائقین کرکٹ کو بہتر سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔ ان شاء اللہ یہ ایونٹ انتہائی کامیابی سے جاری رہے گا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ایک بار پھر اس میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔