سیاسیات

آئین کو کچھ نہ سمجھنے والے اپنے آپ کو ریاست کا محافظ کہتے ہیں، فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جن کی نظر میں آئین کی کوئی حیثیت نہیں وہ اپنے آپ کو ریاست کامحافظ کہتے ہیں جب کہ ہم آئین شکنی کرنے والے نہیں بلکہ ریاست کے وفادار ہیں۔

پشاور میں جرگے سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے قبائل کی مسائل پر پختون سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حقوق کے لیے اسلام آباد بھی جانے سے گریز نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے فاٹا کے انضمام کی مخالفت نہیں کی، ہم کہتے ہیں کہ میں حکومت کو یہ حق نہیں دیتا کہ قبائل کی مشاورت کے بغیر انضمام ہو، حیات آباد میں چار ہزار قبائلی مشران کا جرگہ ہوا تھا جہاں اس باب پر اتفاق ہوا تھا کہ قبائل کو سننے کا حق دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ کے وسائل پر وہاں کے بچوں کا حق ہے اور خیبر پختونخوا کے وسائل پر صرف پختون کا حق ہے، امریکا اور فوج کا اس پر کوئی حق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جرگہ یہاں ختم نہیں ہوگا، بلکہ اسلام آباد تک بھی جانے سے گریز نہیں کیا جائے گا، جمیعت نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا ہے اور قبائل تو جمیعت ہی ہے۔

جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اپنے ملک میں اپنے حقوق کا جنگ لڑیں گے، اگر اسلام آباد میں میرے ورکر کا خون بہایا تو تاریخ میں حکمران تمہیں ظالم کہا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران امریکا اور مغرب کے غلام ہیں، حکمرانوں نے امریکا کے کہنے پر اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف بندوق اٹھائی اور انہیں کے کہنے پر مسلمانوں کیخلاف ریاستی طاقت کو استعمال کر رہے ہیں، آج امریکا پھر سے افغانستان میں جنگ چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ آئین کی بات کی یہ تمام لوگوں کے مشترکہ مفاد کا نام ہے، 1973کا آئین کہتا ہے کوئی بھی قانون سازی اسلام کے مخالف نہیں ہوگی، 1988 سے پارلیمان کا حصہ رہا ہوں، سب سے بڑا مطالبہ اسلام کا ہوتا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے مذہب کا نام اسلام ہے جو نام ہی امن کاہے، امن ہوگا تو ترقی ہوگی، بدامنی نے ترقی کے راستے روک رکھے ہیں جب کہ سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کو عدالت میں لیکر جانے کے بغیر پابندی لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

جواب دیں

Back to top button