چیمپئنز ٹرافی کیلئے بھارت کا پاکستان آنے سے انکار، پی سی بی نے آئی سی سی کو خط لکھ دیا
بھارت کے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آنے کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے حکومتی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ دیا۔
پی سی بی نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پر انکار کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے سخت مؤقف سے آگاہ کردیا۔
بورڈ ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی ٹھوس وجوہات بھی پوچھ لیں، خط کے متن میں لکھا ہے کہ دیگر ٹیمیں پاکستان آسکتی ہیں تو بھارت کو کیا مسئلہ ہے۔
پی سی بی نے خط میں واضح کیا کہ چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں، بھارت کے بغیر بھی پاکستان چیمپئنز ٹرافی کرواسکتے ہیں، بھارت کی جگہ کوئی اور ٹیم کو بھی بلوایا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے پی سی بی سے رابطہ کیا تھا اور بھارت سے متعلق پالیسی گائیڈ لائنز سے آگاہ کیا تھا جب کہ بھارتی ٹیم کے انکار کی صورت میں کسی اور ٹیم کو مدعو کرنے کی بھی تجویز دی گئی تھی۔
حکومتی ذرائع نے کرکٹ بورڈ کو واضح کیا کہ پاک۔بھارت ٹاکرا پاکستان کے بغیر ممکن نہیں ہے، منافع صرف بھارت کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان کی موجودگی سے ہے۔
حکومت نے بورڈ کو تلقین کی ہے کہ بھارت اگر پاکستان نہیں آیا تو پاکستان آئندہ کسی آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) ایونٹ میں بھارت کے خلاف نہیں کھیلے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پی سی بی کو تجویز دی ہے کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان میں کھیلنے کے لیے تیار نہیں تو کسی اور ٹیم کو مدعو کرنے پر غور کیا جائے۔
حکومت نے بورڈ کو پیغام دیا کہ پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے حکام کو اعتماد میں لے کر دیگر بورڈز سے بھی رابطہ کرے اور بھارت کے انکار کی صورت میں سری لنکا یا ویسٹ انڈیز کو بلانے کے لیے کام کیا جائے۔
آئی سی سی قانون کیا کہتا ہے؟
چیمپئنز ٹرافی کا پہلا ایڈیشن 1998 میں ہوا تھا، اسے منی ورلڈکپ بھی کہا جاتا ہے، ایونٹ میں آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں سرفہرست 8 ٹیمیں شرکت کرتی ہیں، جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
قانون کے مطابق اگر کوئی بھی ٹیم کسی بھی وجہ سے شیڈول آئی سی سی ایونٹ کھیلنے سے انکار کر دیتی ہے تو آئی سی سی کسی بھی ملک کو میزبان ملک کا دورہ کرنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا۔
تاہم، قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ٹاپ 8 میں سے کسی بھی ٹیم کے انکار کی صورت میں رینکنگ میں موجود نویں نمبر کی ٹیم کو مدعو کرے جو قانون کے مطابق خود بخود اس ایونٹ کھیلنے کی اہل ہوجاتی ہے۔
آئی سی سی ون ڈے رینکنگ 2023 میں نویں نمبر پر سری لنکا کی ٹیم موجود تھی، یعنی بھارت اگر انکار کردیتا ہے تو سری لنکا کو مدعو کیا جاسکتا ہے لیکن یہ فیصلہ آئی سی سی کے لیے اتنا بھی آسان نہیں ہوگا کیونکہ بھارت آئی سی سی کو ریونیو دینے والا سب سے بڑا بورڈ ہے۔
یاد رہے کہ 1996 کا آئی سی سی ورلڈکپ پاکستان، بھارت اور سری لنکا کی مشترکہ میزبانی میں کھیلا گیا تھا جس میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ایونٹ کے درمیان میں سری لنکا جانے سے انکار کردیا تھا، منسوخ شدہ دونوں مقابلوں میں میزبان ٹیم کو فاتح قرار دے دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 1996 اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو ایک عرصے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی ہے، جس کے تمام میچز اگلے سال 19 فروری سے 19 مارچ تک پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
بھارت نے ایشیا کپ 2008 کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، جبکہ 13-2012 میں پاکستان کے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی گئی ہے۔
گزشتہ سال بھی ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملی تھی لیکن بھارت نے پاکستان آنے سے صاف انکار کردیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز سری لنکا میں شیڈول کیے گئے تھے، جہاں کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے آسانی سے سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا تھا۔
پاکستان اس چیمپئنز ٹرافی میں دفاعی چیمپئن کے طور پر شریک ہوگا، آخری بار چیمپئنز ٹرافی 2017 میں ہوئی تھی جو پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں جیتی تھی۔