Editorial

کشمیر اور فلسطین میں امن کا خواب کب پورا ہوگا؟

کشمیر اور فلسطین دُنیا کے سلگتے ہوئے ایسے مسائل ہیں، جن کے حل کے ضمن میں عالمی اداروں بشمول مہذب ممالک کی جانب سے اکثریتی مسلم آبادی کے مفاد میں حقیقی اقدام کا فقدان رہا ہے یا اُنہوں نے اس حوالے سے سنجیدگی کے ساتھ ’’ کچھ’’ کرنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی ہے، جو بھی ہو، لیکن ان خطوں میں ظلم و ستم کی ایسی تاریخ لکھی گئی ہے کہ آئندہ دُنیا میں بھارت اور اسرائیل کے ساتھ اُن نام نہاد مہذب ممالک کو بھی ظالموں میں شمار کیا جائے گا، جنہوں نے ان دونوں خطوں (جن میں لاکھوں مسلمانوں کی نسل کشی کے سلسلے دراز رہے) کے حوالے سے بے حسی کا وتیرہ اپنائے رکھا جب کہ جانوروں کی تکالیف پر اُن کے دل میں ٹیسیں پوری شدّت سے اُٹھتی رہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت پچھلے 76 سال سے آگ اور خون کی ہولی کھیل رہا ہے، ڈھائی لاکھ کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا، وہاں ہر گھر کسی نہ کسی شہید کا ہے۔ بے شمار خواتین بیوہ کی جاچکی ہیں اور کتنے ہی کشمیری مسلمانوں کو لاپتا کیا جا چکا، جو سالہا سال گزرنے کے باوجود تاحال اپنے اہل خانہ سے مل نہیں سکے ہیں، وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں، کچھ معلوم نہیں، دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئی گمنام قبریں سامنے آچکی ہیں، کتنی ہی خواتین اس باعث نیم بیوگی کی اذیت ناک زندگی بسر کررہی ہیں، کوئی شمار نہیں۔ کشمیری مسلمانوں کے لیے تمام شعبوں میں راستے بند ہیں۔ 9لاکھ بھارتی فوجی اُن کا ناطقہ بند کیے ہوئے ہیں۔ مودی کے دس سالہ دور میں تو مقبوضہ علاقے میں ظلم و ستم کی انتہائیں کردی گئی ہیں۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرکے بڑا ظلم کیا گیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر نامی دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں مسلمان بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ اُن پر معلوم انسانی تاریخ کے ہر قسم کے ظلم و ستم کیے جاچکے ہیں۔ تمام تر مذموم ہتھکنڈے آزمائے جاچکے کہ کسی طرح کشمیری مسلمانوں کو جدوجہد آزادی سے باز رکھا جاسکے، لیکن بھارت اپنے اس مقصد میں آج تک کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ کشمیری مسلمان بھارتی جبر و تسلط سے آزادی چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے منظور کردہ قراردادوں پر 7عشرے گزر جانے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے، جہاں بھارت اس معاملے کو ٹالتا چلا آرہا ہے، وہیں اقوام متحدہ کی جانب سے بھی کبھی اسے سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ ظالم بھارت کو مظالم سے روکا نہیں جاسکا اور نہ ان قراردادوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے مجبور کیا جاسکا۔ جنت ارضی کہلانے والا کشمیر تاریخ انسانی کا الم ناک ترین خطہ بن چکا ہے۔ دوسری جانب فلسطین میں اسرائیل نصف صدی سے زائد عرصے سے فلسطینی مسلمانوں کو شہید کرتا چلا آرہا ہے اور پچھلے 10ماہ سے زائد عرصی کے دوران اُس نے ظلم و ستم کی وہ ہولناک تاریخ رقم کی ہے، جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا، وہ محض ساڑھے دس ماہ کے دوران 41ہزار فلسطینیوں سے حقِ
زیست چھین چکا ہے۔ 7اکتوبر سے شروع کردہ حملوں میں اس نے غزہ کا انفرا سٹرکچر تباہ کر ڈالا ہے۔ اُس کے جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کیے گئے زمینی، فضائی اور بحری حملوں میں عبادت گاہیں محفوظ ہیں نہ اسپتال اور نہ ہی اسکول، عورتیں محفوظ ہیں نہ معصوم بچے، شہدا میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور عورتوں کی ہے، غزہ میں ہر سُو عمارتوں کے ڈھیر ہیں اور اُن کے ملبے تلے پتا نہیں کتنے فلسطین حیات ہیں اور کتنے جاں سے گزر چکے، کوئی شمار نہیں۔ ویسے تو نصف صدی سے زائد عرصہ اسرائیل کے ظلم و ستم پر محیط ہے، مسلمانوں کے قبلۂ اوّل کے تقدس کی بارہا پامالی ناجائز ریاست اسرائیل کے فوجیوں کا وتیرہ رہی ہے۔ بے گناہوں کو شہید کرنے کے لیے اُس نے تمام مذموم حربے و ہتھکنڈے آزمائے ہیں۔ آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مذموم حکمت عملی اپنائی، جسے بعدازاں کشمیر میں بھارت اسرائیل کی پیروی کرتے ہوئے روبہ عمل میں لایا۔ اسرائیلی مظالم پر پچھلے 10ماہ کے دوران دُنیا کے اکثر ممالک نے آواز اُٹھائی، اسرائیل جنگ بندی کرنے کے مطالبات کیے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے زور دیا۔ عالمی عدالت انصاف نے اُسے حملے روکنے کا حکم دیا، لیکن ڈھیٹ اور سرپھرا اسرائیل کسی کو خاطر میں نہیں لایا، کیونکہ دُنیا کے بعض طاقتور اور نام نہاد مہذب ممالک اُس کی بھرپور پشت پناہی کرتے رہے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ گزشتہ روز عالمی یومِ امن منایا گیا۔ اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے دُنیا کی توجہ فلسطین اور کشمیر ایسے سلگتے مسائل کی جانب مبذول کرائی ہے، اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا غزہ میں قتل عام اور بھارت کی مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ عالمی یوم امن کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ تنازعات عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، ہم سب کو اقوامِ عالم کے مابین امن، رواداری اور بقائے باہمی کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا، اسرائیل نے فلسطین میں دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے، اسرائیل ہزاروں لوگوں کے غزہ میں قتل عام سے فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے جب کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہی ہے، مودی حکومت بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنارہی ہے، بھارت مسلمانوں کے بنیادی حقوق سلب کررہا ہے۔ صدر پاکستان کا کہنا تھا، بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں، ہمیں ناانصافی اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، دنیا کی ترجیح تنازعات کے بجائے اِنسانیت کو درپیش مسائل کا حل ہونا چاہیے، غربت، بھوک، نا انصافی، ظلم جیسے مسائل کے حل پر توجہ دینا ہو گی۔ صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا دنیا امن کے بغیر ترقی اور خوشحالی حاصل نہیں کر سکتی، جنگیں اور تنازعات لوگوں کیلئے مشکلات اور مصائب میں اضافہ کرتے ہیں، آئیے امن، رواداری اور انسانی وقار کے احترام کے فروغ کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کریں، ہم سب مل کر ایک پُرامن مستقبل اور ایک بہتر دنیا تشکیل دے سکتے ہیں، ہم ایسی دنیا تشکیل دے سکتے ہیں، جہاں ہماری آئندہ نسلیں امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکیں۔ دوسری جانب اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کا حل ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں امن کے فروغ کیلئے عالمی برادری کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہے۔ صدر مملکت اور وزیراعظم نے احسن انداز میں مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کا مسئلہ دُنیا کے سامنے اُٹھایا ہے۔ آخر کشمیر اور فلسطین میں امن کا خواب کب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ عالمی اداروں اور مہذب دُنیا کو ان خطوں میں امن کے لیے ناصرف اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، بلکہ کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں کو بھارتی اور اسرائیلی مظالم سے نجات دلانے کے لیے بھی بڑا قدم اُٹھانا چاہیے۔
ٹرین کرایوں میں بڑی کمی
عوام 2018ء کے وسط کے بعد سے بدترین گرانی کا سامنا کرتے رہے ہیں، اُن کی آمدن تو وہی رہی، لیکن اخراجات تین، چار گنا بڑھ گئے، اشیاء ضروریہ سمیت بنیادی ضروریات (بجلی، گیس، ایندھن) کی قیمتیں بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی تھیں، نگراں حکومت اور موجودہ اتحادی حکومت کے اقدامات کے طفیل ڈالر کی قدر میں کمی آرہی اور پاکستانی روپیہ روز بروز مستحکم و مضبوط ہورہا ہے۔ گرانی کا زور بھی زیادہ بڑے پیمانے پر نہ سہی چھوٹے پیمانے پر ٹوٹ رہا ہے۔ ایک ایسا وقت بھی آیا تھا کہ پاکستانی روپیہ تاریخی پستیوں سے دوچار تھا اور ڈالر اُسے چاروں شانے چِت کر رہا تھا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دی گئی تھیں۔ بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں مسلسل تنزلی کے سلسلے جاری ہیں۔ حکومتِ پاکستان بھی اس کے ثمرات فی الفور عوام کو منتقل کر رہی ہے۔ پچھلے دو ماہ کے دوران چار بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جاچکی ہے۔ اس کے مثبت اثرات مہنگائی میں کمی کی صورت ظاہر ہوئے ہیں، کئی اشیاء کی قیمتیں گری ہیں، پچھلے 6سال کے دوران پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی دِکھائی دے رہی ہے۔ دوسرے شعبہ جات پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں، جن سے خلق خدا کی بڑی تعداد مستفید ہورہی ہے۔ گزشتہ روز ریلوے کی جانب سے تمام مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں بڑی کمی کا اعلان سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ریلوے نے تمام مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کردی۔ پاکستان ریلوے کی جانب سے مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں 10فیصد کمی کا اعلان کیا گیا ہے، کرایوں میں کمی کا اطلاق ایئر کنڈیشنڈ سمیت تمام مسافر ٹرینوں پر ہوگا۔ اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں کمی آج (23ستمبر) سے نافذ العمل ہوگی۔ پاکستان ریلویز کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تنخواہوں میں 20فیصد اضافے اور دیگر اخراجات کے باوجود مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کی گئی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے پر مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کی گئی تھی۔ پاکستان ریلوے کا یہ بڑا قدم ہے۔ اس پر اس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ اس فیصلے سے مسافروں کی بڑی تعداد مستفید ہوگی اور اُن پر کرایوں کے بار میں خاطرخواہ کمی دیکھنے میں آئے گی۔

جواب دیں

Back to top button